حضرت علی اکبر (ع): جب ہم حق پر ہیں تو راہ خدا میں مرنے سے کوئی خوف نہیں ہے۔
فراق جد میں نواسۂ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام بہت مغموم و محزون رہا کرتے تھے کہ خداوند حکیم نے نواسۂ رسول کے گھر، شبیہ رسول کو بھیج کر پھر سے وہ یادیں تازہ فرما دیں۔ کہکشاں حسینی کا یہ عظیم ستارہ شعبان المعظم کی ۱۱ تاریخ کو صحن حسینی میں طلوع ہوا۔ البتہ تاریخ میں سال ِطلوع کے بارے میں اختلاف ہے مشہور قول کے مطابق، سال طلوع ۴۳ ہجری ہے۔
حضرت علی اکبر علیہ السلام مشہور قول کے مطابق، امام حسین علیہ السلام کے بڑے بیٹے ہیں جو کربلا میں شہید ہو گئے۔ آپ کی والدہ گرامی لیلی بنت ابی مرّہ بن عروۃ بن مسعود ثقفی ہیں۔
ابن شہر آشوب لکھتے ہیں کہ آپ (ع) شہادت کے وقت اٹھارہ سال کے تھے، اس کے بعد نقل کرتے ہیں کہ ۲۵ سال بھی آپ کی عمر بتائی گئی ہے۔ شیخ مفید علیہ الرحمہ نے آپ کی عمر مبارک انیس سال بیان کی ہے اور علامہ مقرم لکھتے ہیں کہ آپ کربلا میں شہادت کے وقت ۲۷ سال کے تھے، لیکن مشہور یہ ہےکہ جناب علی اکبر علیہ السلام، امام سجاد علیہ السلام سے بڑے تھے۔
بہت سارے مورخین نے آپ کا لقب " الاکبر " بیان کیا ہے، لیکن شیخ طوسی نے آپ کا لقب " الاصغر " بیان فرمایا ہے اور آپ کو امام حسین (ع) کے اصحاب میں سے شمار کیا ہے۔ آپ کی کنیت ابو الحسن ہے اور محدث قمی کے بقول بعض روایات اور زیارت ناموں سے یہ معلوم ہوتا ہےکہ آپ شادی شدہ تھے اور کچھ اولاد بھی رکھتے تھے۔
علی اکبر علیہ السلام شکل و صورت میں اور رفتار و کردار میں سب سے زیادہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ سے مشابہ تھے، آپ کے اخلاق اور چال چلن کو دیکھ کر لوگوں کو پیغمبر یاد آ جاتے تھے اور جب بھی اہلبیت علیھم السلام، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی زیارت کے مشتاق ہوتے تھے تو جناب علی اکبر کا دیدار کرتے تھے۔
آپ عالم، پرہیزگار، رشید اور شجاع جوان تھے اور انسانی کمالات اور اخلاقی صفات کے عظیم درجہ پر فائز تھے۔ آپ کے زیارت نامہ میں وارد ہوا ہے:
"سلام ہو آپ پر اے صادق و پرہیزگار، اے پاک و پاکیزہ انسان، اے اللہ کے مقرب دوست ... کتنا عظیم ہے آپ کا مقام اور کتنی عظمت سے آپ اس کی بارگاہ میں لوٹ آئے ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا نے راہ حق میں آپ کی مجاہدت کی قدردانی کی اور اجر و پاداش میں اضافہ کیا اور آپ کو بلند مقام عنایت فرمایا اور بہشت کے اونچے درجات پر فائز فرمایا۔
جیسا کہ اس [خدا] نے پہلے سے آپ پر احسان کیا اور آپ کو اہلبیت میں سے قرار دیا کہ رجس اور پلیدی کو ان سے دور کرے اور انہیں ہر طرح کی آلودگیوں سے پاک رکھے"۔
علی اکبر (ع) کربلا کی تحریک میں اپنے بابا کے قدم با قدم رہے۔ مقام قصر بنی مقاتل سے امام حسین علیہ السلام نے رات کے عالم میں حرکت کی۔ گھوڑے پر تھوڑی دیر کےلیے آپ کی آنکھ لگ گئی تھوڑی دیر کے بعد آنکھ کھلی تو زبان پر کلمہ استرجاع " انا للہ و انا الیہ راجعون " جاری تھا۔
جناب علی اکبر (ع) نے اس کا سبب پوچھا تو امام علیہ السلام نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی سوار یہ کہہ رہا تھا: یہ کاروان موت کی طرف بڑھ رہا ہے!!
جناب علی اکبر نے پوچھا: بابا کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ فرمایا: کیوں نہیں بیٹا!!
کہا: جب ہم حق پر ہیں تو راہ خدا میں مرنے سے کوئی خوف نہیں ہے۔
امام صادق علیہ السلام کی ایک روایت کے مطابق، جناب علی اکبر علیہ السلام کی قبر امام حسین علیہ السلام کی قبر کے پائینی طرف ہے۔ زیارت ناحیہ میں جناب علی اکبر (ع) کی زیارت کا ایک فراز یہ ہیں:
« السَّلامُ عَلَيْكَ يا اوَّلَ قَتيلٍ مِنْ نَسْلِ خَيْرِ سَليلٍ مِنْ سُلالَةِ ابْراهيمِ الْخَليلِ عليه السلام » سلام ہو آپ پر اے شہید اول، اولاد ابراہیم کی بہترین ذریت میں سے۔
التماس دعا