اربعین امام حسین(ع)، تیس لاکه سے زائد غیر ملکی زائرین عراق پہنچ گئے، مزید آمد کا سلسلہ جاری

اربعین امام حسین(ع)، تیس لاکه سے زائد غیر ملکی زائرین عراق پہنچ گئے، مزید آمد کا سلسلہ جاری

سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے موقع پر کربلائے معلیٰ جانے والے مختلف ملکوں کے زائرین کے کارواں عراق پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔

رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اب تک تیس لاکه سے زائد غیر ملکی زائرین عراق پہنچ چکے ہیں جن میں، ساڑهے سات لاکه ایرانی زائرین بهی شامل ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ زمینی اور ہوائی راستوں سے غیر ملکی زائرین کے عراق پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔

لاکهوں کی تعداد اہل تشیع نیز محبان حسین(ع)، عراق کے اس جنوبی شہر کی جانب جانے والی شاہراہوں پر گاڑیوں کے ذریعے اور پیدل رواں دواں ہیں۔ عراقی حکام نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس موقع پر تکفیری جنگجو، زائرین کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔

عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے اسی ہفتے کربلا کے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ''ہمارے پاس ایسی اطلاعات ہیں کہ حملہ آور زائرین کے ہجوم میں دراندازی کی کوشش کرسکتے ہیں اور ہر کہیں شہریوں کو ہلاک کرسکتے ہیں''۔ تا ہم ان کا کہنا تها کہ سکیورٹی فورسز اربعین میں گڑبڑ پهیلانے کی کسی بهی سازش کو ناکام بنا دیں گی۔

ہفتہ تیرہ دسمبر مطابق بیس صفر کو نواسہ رسول(ص) حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے بہتر جانثاروں کا چہلم ہے۔
شہدائے کربلا کا چہلم معمول کی کوئی سادہ سی رسم یا مجلس کا معمولی سا پروگرام نہیں ہے بلکہ مستند اعداد شمار کے مطابق یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی اجتماع ہے کہ جس کی اساس اور بنیاد دین اور معنونیت پر استوار ہے کہ جس پر اس وقت ساری دنیا کی توجہ لگی ہوئی ہے۔

عراق کی بحرانی صورتحال اور داعش جیسے تکفیری اور دہشت گرد گروہ کے ہاتهوں عام عراقی شہریوں کے قتل عام کے پیش نظر، چہلم سیدالشہدا علیہ السلام، ایک بہترین منظر اور مناسب موقع ہے کہ اسلام کا حقیقی اور رحمانی چہرہ دنیا والوں کے سامنے پیش کیا جائے جو اس سے بہت مختلف ہے جسے داعش اور دیگر تکفیری گروہ پیش کررہے ہیں۔

چہلم کے اس عظیم الشان اور فقید المثال موقع پرعراقی عوام تو جوق در جوق شرکت کرتے ہیں۔ ایران، پاکستان، ہندوستان، افغانستان نیز  امریکا اور یورپ سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا تک اور ترکی سے لے کر وسطی ایشیا کے ملکوں نیز خلیج فارس کے عرب ممالک کے لاکهوں زائرین کربلائے معلیٰ میں حاضری دیتے ہیں۔ اس موقع پر عراقی عوام اور حکام نے قیام عاشورہ کے شہدا کے چہلم کے عظیم الشان اجتماع میں شریک زائرین کی میزبانی کے لئے تیاری کرلی ہے۔

کربلائے معلیٰ کے متولی شیخ مہدی کربلائی نے چہلم امام عالی قام کی مناسبت سے زائرین کے موجیں مارتے ہوئے سمندر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس اجتماع کو پوری دنیا میں ایک پر امن اور عظیم الشان اجتماع قرار دیا۔  انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پروردہ گروہوں کی جانب سے دهمکیوں کے باوجود زائرین کا ٹهاٹیں مارتا ہوا سمندر مسلسل کربلائے معلیٰ  کی جانب رواں دواں ہے کہ جس میں زائرین کی شجاعت اور امن پسندی کا پہلو بهی خودنمائی کر رہا ہے۔

چہلم امام عالی مقام دنیا بهر میں آپ کے چاہنے والوں کے درمیان وحدت و یکجہتی کا محور و مرکز بن گیا ہے اس لئے کہ سب ہی لوگ اس بات پر یقین رکهتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کی حق کی آواز جو روز عاشور آپ نے بلند کی تهی وہ آج بهی گونج رہی ہے۔ چہلم سید الشہدا کے اس روح پرور موقع پر جو جذبہ اور فلسفہ حاکم ہے وہ، جہاد و شہادت اور عاشورا کا تسلسل ہے۔ چہلم کے موقع پر مسلمانوں کا عظیم ترین اجتماع، ایک اسلامی علامتی تحریک ہے کہ جو اہلبیت علیہم السلام کے چاہنے والوں اور آپ کے پیرووں کی طاقت کا مظہر بن گئی ہے اور اس کا ایک اہم ترین پہلو یہ بهی ہے کہ سید الشہدا کے ساته عقیدت ومحبت رکهنے والا ہر شخص اس بات کا متمنی ہے کہ چہلم کے موقع پر کربلا معلیٰ چلا آئے۔

شفقنا نیوز

ای میل کریں