حکومت اسلامی کو عدل قائم کرنا چاہیے

حکومت اسلامی کو عدل قائم کرنا چاہیے

حکومت اسلامی کو عدل قائم کرنا چاہیے

یہ انبیا کی مسلسل سنت رہی ہے، اور جو لوگ خود کو انبیا کی پیروی کرنے والا سمجھتے ہیں، انہیں بھی یہ سنت جاری رکھنی چاہیے۔ معنوی اصلاح اور تقویت دونوں ضروری ہیں، خواہ وہ مخصوص لوگ ہوں جو معنویات سے واقف ہوں یا عام لوگ خود معنویات کو مضبوط کریں۔ ساتھ ہی عدل کا قیام بھی لازم ہے۔ حکومتِ اسلام کو عدل قائم کرنا چاہیے، اور ساتھ ہی معنوی اصلاح اور ترویج بھی کرنی چاہیے۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رہ) نے بعثت انبیاء ع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انبیا کو بھی اسی لیے بھیجا گیا کہ وہ لوگوں کی معنوی صلاحیتوں کو اجاگر کریں، تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ اصل میں ہم کچھ بھی نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ کہ وہ کمزور اور مظلوم لوگوں کو استکبار کی غلامی سے آزاد کریں۔ ابتدا سے ہی انبیا کے دو اہم کام رہے ہیں: ایک تو لوگوں کو نفس کی قید سے آزاد کرنا — نفس جو شیطان کی سب سے بڑی قید ہے — اور دوسرا، کمزور اور مظلوم لوگوں کو ظالموں کی گرفت سے بچانا۔

رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب ہم حضرت موسیٰ، حضرت ابراہیم علیہما السلام اور قرآن میں بیان کیے گئے دیگر انبیاء کی زندگیوں کو دیکھتے ہیں، تو پاتے ہیں کہ یہ دونوں پہلو ان کے مشن کا حصہ تھے۔ ایک جانب تو وہ لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے تھے اور دوسری جانب بیچاروں کو ظلم سے نجات دلاتے تھے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات میں اگر یہ پہلو کم نظر آتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کم عمر تھے اور لوگوں سے کم ملاقات ہوئی، ورنہ ان کا طریقہ بھی حضرت موسیٰ اور باقی انبیا کی طرح تھا۔

اور سب سے بلند مقام پر جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، ان میں یہ دونوں طریقے — معنوی دعوت اور عدل کا قیام — قرآن و سنت میں اور خود پیغمبر کی زندگی میں واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ قرآن نے انسانوں کو معنویت کی جانب بلایا، جتنا ممکن تھا، اور اس کے بعد عدل قائم کرنے کی تعلیم دی۔ پیغمبر اور وہ تمام لوگ جو وحی کے زبان تھے، یہ دونوں پہلو اپناتے تھے۔ پیغمبر خود بھی ابتدا میں صرف معنوی اصلاح کرتے رہے، لیکن جب حکومت قائم کرنے کا موقع ملا تو انہوں نے عدل قائم کیا، حکومت کی بنیاد رکھی اور مستضعفین کو ظلم کرنے والوں سے بچایا۔

انہوں نے اسلامی حکومت کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ انبیا کی مسلسل سنت رہی ہے، اور جو لوگ خود کو انبیا کی پیروی کرنے والا سمجھتے ہیں، انہیں بھی یہ سنت جاری رکھنی چاہیے۔ معنوی اصلاح اور تقویت دونوں ضروری ہیں، خواہ وہ مخصوص لوگ ہوں جو معنویات سے واقف ہوں یا عام لوگ خود معنویات کو مضبوط کریں۔ ساتھ ہی عدل کا قیام بھی لازم ہے۔ حکومتِ اسلام کو عدل قائم کرنا چاہیے، اور ساتھ ہی معنوی اصلاح اور ترویج بھی کرنی چاہیے۔

اگر ہم اسلام کے پیروکار ہیں اور انبیا کی اتباع کرتے ہیں تو ہمیں ان کی یہ مسلسل سنت اپنانی ہوگی۔ اگر فرض کریں کہ انبیا ہمیشہ کے لیے آتے رہیں، تو بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا: انسان کی معنوی صلاحیتوں کی ترقی اور عدل کا قیام، ساتھ ہی ظالموں کے ہاتھ روکنا۔ اور ہمیں ہمیشہ ان دونوں کاموں کو مضبوط کرنا ہے۔

 

ای میل کریں