سلام! مکتب شہادت کے علمبردار پر! سلام تاریخ کے ہر دور میں کامیاب مظلوم پر! سلام حسین ؑ اور ان کے جاں نثاروں پر اور سلام عاشورا کے حقیقی فرزندوں '' خمینی ؒ اور ان کے دوستوں پر!''
ایک دو دن بعد، محرم الحرام کا چاند کربلا کے میدان میں نواسۂ رسول(ص) حضرت امام حسین(ع) کی عظیم قربانی کی یاد لے کر نمودار ہوگا؛ اب گلیاں اور راستے پرچم عزا سے مزین ہورہے ہیں؛ ازل سے لے کر ابد تک یزیدیت کے خلاف حسینیت کا پیغام خاص طور پر پہنچانے کے لئے بهرپور تیاریاں ہورہی ہیں۔
عصر حاضر کی عظیم شخصیت، عارف ومجاہد، بانی اسلامی جمہوریہ ایران، حضرت آیت اللہ العظمی امام خمینی(رح) اس مجاہدت وشہادت کے بارے میں فرماتے ہیں:
حضرت سید الشہدا ؑ نے دیکها کہ معاویہ اور اس کا فرزند، خدا ان پر لعنت کرے، مکتب اسلام کو نابود کررہے ہیں اور اسلام کو مسخ کر کے پیش کررہے ہیں۔ اسلام کی آمد کا مقصد انسان سازی ہے۔ اس کی آمد کا مقصد ڈکٹیٹرشپ اور جبر واستبداد نہیں ہے۔ یہ باپ بیٹا(رضاخان اور محمد رضا پہلوی) اور ان جیسا، یہ باپ بیٹا اسلام کو مسخ کردینا چاہتے تهے۔ شراب بهی پیتے تهے اور امام جماعت بهی تهے۔ ان کی مجلسیں لہو ولعب کی مجلسیں ہوتی تهیں جن میں ہر طرح کے خرافات تهے اور اس کے بعد جماعت بهی ہوتی تهی اور یہ جوئے بازی کے ساته جماعت کی امامت بهی کرتے تهے۔ امام جمعہ بهی تهے اور خطاب بهی کرتے تهے۔ خلافت رسول ﷲ ؐ کی آڑ میں، انہوں نے رسول ﷲ(ص) کے خلاف قیام کررکها تها۔ ان کی فریاد ( لا الٰـہ الا ﷲ) تهی لیکن الوہیت کے خلاف اٹه کهڑے ہوئے تهے۔ ان کی رفتار اور ان کے اعمال شیطانی تهے لیکن خلیفہ رسول ﷲ ؐ ہونے کا نعرہ لگاتے تهے۔
(صحیفہ امام،ج ٨، ص ٣٣٦)
انسان جو وحی الٰہی کے زیر سایہ پروان چڑها تها، سید مرسلین محمد مصطفی ؐ اور سید اولیا حضرت علی مرتضیؑ کے خاندان کا تربیت یافتہ تها اور صدیقہ طاہرہ(س) کی آغوش میں پلا بڑها تها، اس نے قیام کیا اور اپنی بے مثال فداکاری اور الٰہی تحریک کے ذریعہ عظیم انقلاب برپا کردیا۔
(صحیفہ امام، ج ١٢، ص ٤٤١)
بنی امیہ، اسلام کو نیست ونابود کردینا چاہتے تهے۔ (صحیفہ امام، ج ١٧، ص ٤٣٩)
منبع: قیام عاشورا