اریانا فالاچی: اس وقت ایران میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو آپ کو ڈکٹیٹر، بلکہ جدید ڈکٹیٹر اور نئے اختیارات کا حامل جانتے ہیں ۔ آپ کا اس بارے میں کیا کہنا ہے؟ کیا یہ مسئلہ آپ کو پریشان کرتا ہے یا آپ اس پر توجہ نہیں دیتے ہیں ؟
امام خمینی(ره): ایک جانب تو میں پریشان ہوتا ہوں اور مجھے افسوس ہوتا ہے کیونکہ یہ بالکل غلط اور غیر انسانی ہے کہ مجھے ڈکٹیٹر کہا جائے۔ دوسری جانب میرے لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ بعض الزامات انسان کے کردار کا حصہ ہوتے ہیں اور وہ ہمارے دشمنوں کی جانب سے لگائے جارہے ہیں ۔ جس راستے کا ہم نے انتخاب کیا ہے وہ ایسا راستہ ہے جو سپر طاقتوں کے خلاف ہے۔ اس میں یہ ایک فطری چیز ہے کہ اغیار کے پٹھو ہمیں زہرآلود ڈنک ماریں گے اور ہر طرح کا غلط اور بے بنیاد الزام، ہم پر لگائیں گے۔ اس کے علاوہ ہمیں ان سے کوئی توقع بھی نہیں ہے۔ جن ممالک کو ہمیں لوٹنے اور کھانے کی عادت پڑی ہوئی ہے، کیا وہ خاموش اور چین سے بیٹھے رہیں گے؟ اور شاہ کے پٹھو تو اس سے بھی بڑی بڑی بے بنیاد باتیں کرتے ہیں ۔ مثلاً یہ کہ خمینی نے عورتوں کے پستان کاٹنے کا حکم دیا ہے! آپ لوگ جو یہاں موجود ہیں ، خود ہی بتائے، کیا خمینی عورتوں کے پستان کاٹنے جیسے ہولناک ظلم کا مرتکب ہوا ہے؟
اریانا فالاچی: نہیں ! ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ لیکن آپ لوگوں کو ڈراتے ہیں اور آپ کے ساتھی بھی لوگوں کو ڈراتے ہیں ۔آپ کیا محسوس کرتے ہیں؟ جب آپ شب وروز نعرے سنتے ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ وہ گھنٹوں تک یہاں کھڑے رہتے ہیں حالانکہ وہ دوسروں کے نیچے آکر کچلے جاتے ہیں اور وہ یہ سب سختیاں برداشت کرتے ہیں تاکہ حتی ایک لمحے کیلئے آپ کو دیکھ سکیں اور اپنے جذبات کا اظہار کرسکیں ۔
امام خمینی(ره): میں بہت خوش ہوتا ہوں جب ان کو دیکھتا ہوں ، ان کے نعرے سنتا ہوں ، کیونکہ یہ وہی ہیں جنہوں نے ملکی اور غیر ملکی دشمنوں کو ملک سے نکال باہر کرنے کیلئے تحریک چلائی اور اس وجہ سے بھی کہ ان کے جذبات کا اظہار اسی نعرے کا تسلسل ہے جس کے ذریعے انہوں نے اس ایک غاصب کو ملک سے نکال باہر کیا اور ان کے اندر اسی جذبے کا باقی رہنا بہتر ہے۔ دشمن ابھی نابود نہیں ہوئے ہیں ۔ جب تک ملک میں امن قائم نہیں ہوجاتا، لوگوں کو تیار رہنا چاہیے۔ ان کو نئے سرے سے آگے بڑھنے اور حملے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ اس کے علاوہ یہ ان کا عشق ہے۔ اس عشق کا سرچشمہ ان کی معرفت ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ اس کی خوشی نہ ہو۔
اریانا فالاچی: یہ عشق ہے یا فناٹزم ہے؟ میرے خیال میں تو یہ فناٹزم ہے اور فناٹزم، فاشزم سے زیادہ خطرناک ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ایران میں فاشزم کا خطرہ محسوس کررہے ہیں ، بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ایران میں فاشزم کی حکمرانی ہے؟
امام خمینی(ره): نہیں ! اس کا فاشزم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فناٹزم سے بھی اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں ایک بار پھر اس بات کو دہراتا ہوں کہ ملت نعرے لگاتی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ مجھ سے عقیدت رکھتی ہے اور مجھے دوست رکھتی ہے اور اس وجہ سے کہ ملت محسوس کرتی ہے کہ میں ان کی بھلائی چاہتا ہوں اور ان کی بہتری کیلئے کام کررہا ہوں ، کیونکہ میں اسلامی تعلیمات پر عمل کررہا ہوں ۔ اسلام میں عدالت ہے۔ اسلام کے نزدیک ڈکٹیٹرشپ بہت بڑا گناہ ہے۔ فاشزم اور اسلام دو ایسی متضاد چیزیں ہیں جو کبھی بھی اکٹھی نہیں ہوسکتی ہیں ۔ فاشزم مغرب میں آپ لوگوں کے یہاں وجود میں آتا ہے۔ اسلامی ثقافت کے حامل لوگوں کے ہاں نہیں ۔
(طلیعہ انقلاب اسلامی، ص ۳۵۱)
غور کیجئے کہ اوریانا فالاچی نے کس قدر گستاخی پر مبنی الفاظ امام خمینی (ره) کیلئے استعمال کئے ہیں اور امام خمینی (ره) نے کس حد تک صبر اور بردباری کے ساتھ یہ القاب یورپ والوں کی جانب پلٹا دئے ہیں !