امریکی سنی اور برطانوی تشیع، دو دھاری تلوار

امریکی سنی اور برطانوی تشیع، دو دھاری تلوار

قرآن کریم اور پیغمبر اعظم(ص) کی الہی تعلیمات پر تکیہ کرنا، وحدت بخش معالجے کے عنوان سے دنیائے اسلام کی تمام تر مشکلات کےلئے راہ حل ہے۔

قرآن کریم اور پیغمبر اعظم(ص) کی الہی تعلیمات پر تکیہ کرنا، وحدت بخش معالجے کے عنوان سے دنیائے اسلام کی تمام تر مشکلات کےلئے راہ حل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اعلیٰ حکام، تیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکا، اسلامی ممالک کے سفیروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام سے ملاقات میں فرمایا:

آج خطے میں دو طرح کے ارادے ایک دوسرے کے مد مقابل صف بستہ ہوگئے ہیں؛ " ارادہ وحدت " اور " ارادہ فرقہ واریت "، اور اس نازک صورتحال میں " قرآن کریم اور پیغمبر اعظم(ص)" کی الہی تعلیمات پر تکیہ کرنا، وحدت بخش معالجے کے عنوان سے دنیائے اسلام کی تمام تر مشکلات کےلئے راہ حل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مبارک باد دیتے ہوئے مزید فرمایا: پیغمبر اسلام(ص) کے وجود مقدس کی اہمیت اتنی زیادہ ہےکہ پروردگار کریم نے قرآن مجید میں بشریت کو اتنی عظیم نعمت عطا کرنے پر احسان جتایا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای قرآن پاک کی اصطلاح " رحمۃ للعالمین " پر استناد کرتے ہوئے، پیغمبر اکرم(ص) کی تعلیمات کو تمام بنی نوع انسان کےلئے راہ نجات قرار دیا اور فرمایا: انسانیت کے دشمن اور دھونس و دھمکی جمانے والے، ان با سعادت تعلیمات کے مخالف ہیں اور اسی وجہ سے خداوند متعال قرآن کریم میں حکم دیتا ہےکہ انکی پیروی اور کفار و مشرکین کی سازشوں سے  اجتناب کرتے ہوئے ان سے جہاد کرو اور ان سے سختی سے پیش آو۔

آیت اللہ نے مزید فرمایا: اسلام اور انسانیت کے دشمنوں سے شرائط کے مختلف ہونے کی وجہ سے بعض اوقات فوجی، بعض اوقات سیاسی، بعض اوقات ثقافتی اور بعض اوقات حتی علمی میدان میں بھی جہاد کیا جاتا ہے اور امت مسلمہ اور خاص طور پر دین کی تبلیغ کرنے والوں اور جوانوں کو چاہئے کے وہ مطالعے کے ذریعے اور پیغمبر ختمی مرتبت(ص) کی الہی تعلیمات کی شناخت کے ذریعے اس حیات پرور مجموعہ سے استفادہ کریں۔

آپ نے استعمار اور استکبار کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کو فروغ دینے اور انہیں کمزور کرنے کےلئے روز افزوں کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام آج بے تحاشہ رنج و الم اور مشکلات کا شکار ہے اور " اتحاد، ایک دوسرے سے تعاون اور مذہبی اور کثیر تعداد میں موجود اسلام کے مشترکات کے سائے میں نظریاتی اختلافات کو فراموش کرنا " ان مشکلات اور مسائل سے راہ نجات ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: اسلامی حکومتوں اور امت مسلمہ کے درمیان وحدت کے نتیجے میں امریکی اور صیہونی، مسلمانوں پر اپنی خواہشات مسلط نہیں کر پائیں گے اور فلسطین کے مسئلے کو فراموشی کے سپرد کرنے کی سازش ناکام ہوجائےگی۔

آپ نے مشرقی ایشیا میں میانمار کے مسلمانوں کے قتل عام سے لے کر مغربی افریقہ میں نائجیریا اور مغربی ایشیا جیسے اہم علاقے میں مسلمانوں کے تصادم کو فرقہ واریت پھیلانے کےلئے مستکبرین کی سازشوں کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا: ایسی صورتحال اور ان حالات میں برطانوی تشیع اور امریکی اہل سنت گروہ دو دھاری تلوار کی مانند، اختلافات پھیلانے اور اگ بھڑکانے میں مشغول ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے فرقہ واریت کے شیطانی ارادے سے وحدت کے عزت بخش ارادے کے تصادم کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: برطانیہ کی پرانی سیاست یعنی "اختلافات پیدا کرو اور حکمرانی کرو" اس وقت اسلام دشمن طاقتوں کا ایجنڈا بنا ہوا ہے۔

حضرت آیت اللہ نے اتحاد کو عالم اسلام کی آمادگی کا اہم ترین محرک گردانتے ہوئے فرمایا: تمام اسلامی فرقے چاہے سنی ہوں یا شیعہ اختلاف پیدا کرنے سے گریز کریں اور پیغمبر اکرم(ص) کے وجود نازنیں، قرآن مجید اور کعبہ شریف کو وحدت اور بھائی چارے کا محور قرار دیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے تسلط پسند شیطانوں کے مد مقابل حکومتوں اور ملتوں کی ہوشیاری کی تاکید کرتے ہوئے مزید فرمایا: ایسا کیوں ہےکہ بظاہر مسلمان ممالک عالم اسلام میں اندرونی طور پر اختلافات اور خطرات پیدا کرنے کےلئے دشمن کی بات قبول کرتے ہیں اور صراحت کے ساتھ اسکی سیاست کی بیعت کرتے ہیں؟

آپ نے اپنی گفتگو کے آخر میں ایران کی امتحانوں میں کامیابی حاصل کرنے والی اور عزیز ملت ایران کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اس میں کوئی شک نہیں کہ " امام خمینی اور انقلاب کے راستے کو جاری رکھنے "، " دشمن کے مد مقابل قیام "، اور " حق و حقیقت کا بغیر کسی تعارف کے دفاع کرنے " کی وجہ سے دنیاوی اور اخروی سعادت آپ کی شامل حال ہوگی۔

رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے صدر مملکت ڈاکٹر شیخ حسن روحانی نے پیغمبر اکرم(ص) کی ولادت با سعادت کے یوم ولادت کو حق اور تمام اخلاقی صفات کی جانب دعوت دینے کا دن قرار دیتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم(ص) کی سیرت حق اور باطل میں درمیانی راستہ نہیں تھی بلکہ آپ نے حق کے میدان میں بہترین راستے کا انتخاب کیا اور اعتدال اسی کو کہتے ہیں۔

صدر روحانی نے اسی طرح خطے کی صورتحال بیان کرتے ہوئے بعض گروہوں کا ذکر کیا کہ جو پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ کے نام پر دین کے چہرے کو دہشتگردی اور شدت پسندی کے ذریعے مسخ کر رہے ہیں۔

صدر نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ خطے کی مظلوم قوموں کے ساتھ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کےلئے کھڑا ہوا ہے جبکہ بعض اسلامی حکومتیں بجائے اسکے کہ شام کے مظلوم عوام، عورتوں اور بچوں اور زخمیوں اور حلب میں دربدر ہونے والے افراد کےلئے پریشان ہوں، دہشتگردوں کو حلب سے صحیح اور سالم باہر نکالنے کےلئے اور انکی سرنوشت کے بارے میں پریشانی کا شکار ہیں!!

صدر روحانی نے پیغمبر اکرم(ص) کی سیرت طیبہ کو ظلم کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا: اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات انکی عظمت اور پیشرفت کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور عالم اسلام کے نجات کی تنہا راہ بھائی چارے اور اتحاد میں مضمر ہے۔

 

اس ملاقات میں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کے بعض شرکا نے رہبر انقلاب اسلامی سے صمیمانی ملاقات اور گفتگو بھی کی۔

 

http://www.leader.ir/ur

ای میل کریں