امام خمینی اور اسلامی نظام میں خفیہ کاری

امام خمینی اور اسلامی نظام میں خفیہ کاری

فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ پس اے بصیرت رکھنے والو! عبرت حاصل کرو۔ سورہ حشر/۲۔

جمهوری اسلامی روزنامہ کے چیف ایڈیٹر:

امام خمینی اور اسلامی نظام میں خفیہ کاری

جماران کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین مسیح مهاجری نے روزنامہ جمهوری اسلامی کے اداراتی صفحے میں "نظام کی تضعیف اور تقویت کے بارے میں" کے عنوان پر لکھتا ہے:

بسم‌ الله الرحمن الرحیم

یہ سوال کہ اسلامی جمہوریہ نظام کو کس طرح مضبوط بنایا جاسکتا ہے؟

وہ کونسے عوامل ہیں جو نظام کی کمزوری اور تضعیف کا باعث بنتے ہیں؟

قدیم ترین سوالات میں سے ایک ہےکہ جس کا ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا جس میں اتفاق رائے پایا جاتا ہو۔

مجھے بخوبی یاد ہےکہ دفاع مقدس کے دوران « چوزوں کو گدق مت بننے دو » کے تحت کچھ مضامین ہم روزنامہ جمهوری اسلامی میں شائع کرتے تھے جو بھگوڑے جاگیرداروں اور نوابوں کی واپسی اور کسانوں کی زرعی اراضی پر دوبارہ قبضے کی حکایت پرمشتمل تھے جو اسلامی انقلاب کی بدولت منصفانہ بنیادوں پر کسانوں میں تقسیم کی گئی تھی اور وہ اس میں کاشت کاری کیا کرتے تھے۔ جاگیردار اور وڈیروں کی بازگشت کے نتیجے میں کسانوں کی اراضی پر دوبارہ قبضے کی کوششوں پر، مزدور کسانوں نے عدالتی حکام اور میڈیا سے وابستہ اداروں سے شکایت کرنا شروع کیا اور اس سلسلے میں روزنامه جمهوری اسلامی نے متعدد مضامین، شائع کیا جس میں وڈیروں اور جاگیرداروں کی واپسی کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔ اسی اثنا میں، انقلاب اسلامی سے واقعی ہمدردی رکھنے والے بعض افراد ہم سے گلہ کرتے ہوئے کہتے تھے کہ آپ کا یہ عمل میدان جنگ میں جانفشانی کرنے والے مجاہدین کی حوصلہ شکنی کا باعث بنتا ہے اور ان کے سامنے یہ سوال رکھتا ہےکہ کیا یہ بات انصاف پرمبنی ہےکہ ملک کی حفاظت کےلئے جان بکف ہوں اور اس کا فائدہ ان فراری جاگیرداروں کو ہو جو دوبارہ واپس آنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔ ۔ ۔؟

ان افراد کی جانب سے آئے دن ہم پر دباو بڑھتا جا رہا تھا کہ ہم ایسے مضامین پرمشتمل رپورٹوں کو شائع کرنے سے گریز کریں تاکہ محاذ جنگ میں بر سر پیکار مجاہدین کی حوصلہ شکنی نہ ہو اور وہ ملک کے دوسرے مسائل میں الجھے بغیر جنگ کو جاری رکھ سکے۔ ان لوگوں کا موقف تھا کہ یہ کام  کسی بھی لحاظ سے  اسلامی جمہوریہ کے حق میں مفید نہیں ہے، لیکن ان کے مقابل میں ہماری منطق یہ تھی کہ جب اخبارات میں عوامی حقوق کا دفاع ہو رہا ہو تو محاذ جنگ میں موجود مجاہدین، حوصلہ افزائی کے ساتھ جنگ جاری رکھیں گے، کیونکہ انہیں اس بات کا اطمینان ہوتا ہےکہ ان کے پیچھے ایسے افراد موجود ہیں جو ان کی غیر موجودگی میں ان کے حقوق کی حفاظت کے ساتھ، انقلاب کے خلاف ہرگز ماحول سازی ہونے نہیں دیں گے اور اسی منطق کو سامنے رکھتے ہوئے ہم مضامین کو شائع کرنے کےلئے پر عزم تھے۔

کشیدگی کی یہ صورتحال اسی طرح جاری تھی یہاں تک کہ معترضین نے اس مسئلے کو بعض حکام کے توسط سے امام خمینی تک پہنچایا اور اس ضمن میں امام کے موقف کے بارے میں استفسار کیا؟ تو جواب میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے روزنامہ جمہوری اسلامی کے موقف کی تائید کی؛ اسی لئے ہم مزید آب و تاب کے ساتھ ایسے مضامین کو شائع کرتے رہے اور خوش قسمتی سے اس دوران جاگیرداروں کی واپسی کا خطرہ، کافی حد تک ٹل گیا جس کے نتیجے میں یہ بات تمام لوگوں پر واضح ہوگئی کہ ہمارا یہ عمل نظام کے فائدے میں تھا۔

مجھے بہت سے ایسے موضوعات کے بارے میں علم ہے جو تضعیف نظام کے مصلحت کے تحت حکام کے درمیان موضوع گفتگو بنے ہوئے تھے جن کے معاملے میں امام کو خود مداخلت کرنا پڑا۔

حضرت امام خمینی، مسائل کے خفیہ رکھنے کو ملک اور نظام کے حق میں فائدہ مند نہیں سمجھتے تھے اور ان مسائل کے بارے میں حکمت عملی اپنانے اور شفاف طریقے سے ان سے نمٹنے کو نظام کے استحکام اور عوام کی دلچسپی کا باعث سمجھتے تھے۔

ہمیں اس حقیقت سے انکار نہیں کرنا چاہئے کہ اگر اسلامی جمہوریہ میں ملزموں کے خلاف بغیر کسی رعایت کے، شفافیت کے ساتھ قانونی چارہ جوئی کی جائے تو یہ طریقہ، حاکمیت اور نظام کے مفاد میں ہوگا اور یہ تصور کہ نظام کی تضعیف کے پیش نظر، بعض موارد میں راز داری اور خفیہ کاری سے کام لینا ضروری ہے، خیال خام کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ ہمیں اس بات کو خاطر میں رکھنا چاہئے کہ موجودہ دور کی پیشرفتہ ٹکنالوجی اور سوشل میڈیا کی توسیع کو سامنے رکھتے ہوئے کسی بھی رپورٹ کو لوگوں سے خفیہ نہیں رکھا جاسکتا۔

جو لوگ مسائل کے پردہ راز میں رکھنے کو نظام جمہوری اسلامی کی خدمت سمجھتے ہیں، وہ در حقیقت نظام جمہوری اسلامی کو ناقابل جبران نقصان سے دوچار کر رہے ہیں۔ جبکہ عوام، اس نظام کو دوست رکھتی ہے اور اس کی حفاظت کےلئے ہر قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرتی ہے؛ لہذا لوگوں کے ساتھ ایمانداری اور شفافیت کے ساتھ پیش آنے کی ضرورت ہے اور سبھی کو معلوم ہونا چاہئے کہ اسلامی نظام کے استحکام کا راز، شفافیت میں مضمر ہے اور مسائل کو راز داری میں رکھنا، نظام کے تضعیف کا باعث بنتا ہے نہ کہ تقویت کا۔

فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ  پس اے بصیرت رکھنے والو! عبرت حاصل کرو۔ سورہ حشر/۲۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ/ روزنامہ جمہوری اسلامی

ای میل کریں