جماران کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی طباطبائی نے روزنامہ جمہوری اسلامی{فارسی}کے نامہ نگار سے گفتگو کے دوران کہا:
بانی انقلاب نے فرمایا: آپسی اختلافات کا شکار نہ ہوں کیونکہ یہ اسلام، دینی تعلیمات اور انصاف کے خلاف عمل ہے۔ آخر کیونکر ہم دشمنوں کے پروپگنڈوں کا شکار ہوں! ہمیں شانہ سے شانہ ملا کر دنیا والوں کو بتانا ہوگا کہ ہم آپس میں متحد ہیں۔ (صحیفه امام، ج20، ص،162)
اخلاق کے استاد نے اضافہ کیا: آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی، امام خمینی(رہ) کے فرمانبردار ترین اور نزدیک ترین افراد میں تهے۔ میں اس دور سے متعلق، امام راحل کے نزدیکیوں کو اچهی طرح پہچانتا تها۔ ممکن ہی نہ تها کہ آیۃ اللہ رفسنجانی حضرت امام خمینی(رہ) کی رائے کے برخلاف کسی عمل کو انجام دیتے۔ یا خدا نخواستہ، موصوف کے ذہن میں امام امت کے سلسلہ میں کوئی شبہہ ایجاد ہوتا۔ جہاں تک میرا حافظہ ساته دے رہا ہے اور تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتا ہے، ہاشمی، امام خمینی(رہ) کے خاص مشاور تهے اور کبهی بهی کسی بهی مسئلہ کے تئیں، امام(رہ) نے آپ کی سرزنش نہیں کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق پارلیمنٹ ممبر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آیۃ اللہ رفسنجانی، مرحوم امام خمینی کے ہاته میں موجود قلم کی حیثیت رکهتے تهے، اضافہ کیا: یہ بات امام کی شان میں گستاخی کہلائے گی کہ آپ ملکی نظام سے بے خبر تهے یا یہ کہ صحیح اطلاعات آپ تک منتقل نہیں کی جاتی تهیں۔ یہ تصور، امام خمینی(رہ) کے سیاسی کارناموں میں ایک وہم کے سوا کچه نہیں ہو سکتا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مہدی طباطبائی نے کہا: اس دور میں فارسی کے علاوہ دیگر زبانوں میں منظر عام پر آنے والے مقالات کو پڑهتا تها کہ امریکہ، امام بزرگوار کی ملکی اور غیر ملکی معلومات سے سخت تعجب اور پریشانی میں مبتلا تها! امریکی تجزیہ نگار بطور قطع ویقین یہ بات بیان کرتے کہ امام راحل، ایران کے داخلی اور بیرون مسائل سے خود ان کے سیاستدانوں سے زیادہ آگاہی رکهتے ہیں۔ ساواک نے بهی امام خمینی(رہ) کی شرح زندگانی کے ذیل میں تحریر کیا تها کہ آپ ایک مقتدر، با عظمت اور تیز ہوش انسان ہیں!
موصوف نے اضافہ کیا: ہمیں سمجهنا چاہئے کہ آخر آیۃ اللہ ہاشمی رفسنجانی کیونکر دشمنوں کی ناپاک سازشوں کا شکار ہو رہے ہیں؟!! صراحتاً عرض کروں: انقلاب کی کامیابی میں آیۃ اللہ رفسنجانی کا اہم کردار رہا ہے۔ آپ ہمیشہ اسلامی نظام کے مخالفین کی زد پر رہے ہیں۔
آپ نے اضافہ کیا: قابل غور بات ہے، ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا دشمن اپنی پالیسی کے مطابق کبهی بهی غیر معروف عالم کے سلسلہ میں کبهی کچه نہیں بولے گا، بلکہ انہیں ایسے افراد کی تلاش رہتی ہے جن کی معاشرے میں اور سربراہان مملکت کی نگاہ میں بهی خاص اہمیت ہو، وہ کہ جن کا سماج میں اثر ورسوخ قابل توجہ ہو اور ملک کے ذمہ دار ہستیوں میں بهی وہ قدر کی نگاہ سے دیکهے جاتے ہوں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی طباطبائی نے اس گفتگو کا اختتام اس طرح کیا:
یہ بات ابهی ہی بطور واضح بیان کرنا چاہتا ہوں کہ اگر اسلامی انقلاب کا تذکرہ اس وقت موجود نہ رہنے والی نسل کے ذریعہ ہوا تو یقیناً اس میں انحرافی نکات پائے جائیں گے۔ انقلاب کی باتیں ان افراد کو بیان کرنا چاہئے جنہوں نے اس عظیم کامیابی میں بڑه چڑه کر حصہ لیا ہے۔ افسوس کے ساته کہنا پڑ رہا ہے کہ کچه باتیں ان افراد کی زبانی سننے میں آتی ہیں جن کا شمار انقلاب کی دوسری یا تیسری نسل میں ہوتا ہے!!