حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام مہدی عج کے پیروکاروں کے لیے عصر غیبت میں سب سے اہم روحانی وسیلہ دعا، توسل اور ذکر و زیارت ہے جو امامؑ سے وابستگی کا احساس زندہ رکھتا ہے، تاکہ وہ غیبت کے طولانی ہونے کے باوجود امامؑ کو فراموش نہ کریں۔
عصر غیبت، آزمائشوں، فتنوں اور انحرافات کا دور ہے۔ سچے منتظرین امام پر لازم ہے کہ نہ فقط اپنے عقائد کی حفاظت کریں بلکہ اپنی عملی زندگی میں بھی امامؑ کی پیروی کرتے رہیں، تاکہ شیطانی جالوں میں نہ پھنسیں۔
ان مشکلات سے نجات کا اہم ترین راستہ دعا اور امامؑ سے روحانی رابطہ ہے، جیسا کہ امام صادق علیہالسلام نے فرمایا:
سَتُصِیبُکُمْ شُبْهَةٌ فَتَبْقَوْنَ بِلاَ عَلَمٍ یُرَی وَ لاَ إِمَامٍ هُدًی وَ لاَ یَنْجُو مِنْهَا إِلاَّ مَنْ دَعَا بِدُعَاءِ اَلْغَرِیقِ...
کمالالدین، ج ۲، ص ۳۵۱
ترجمہ:
تم پر ایک ایسا دور آئے گا جس میں تم کسی ظاہری رہنما اور ہدایت کرنے والے امام کے بغیر ہو جاؤ گے۔ اس فتنہ سے صرف وہی نجات پائے گا جو "دعائے غریق" کے ذریعے اللہ سے التجا کرے۔
راوی نے عرض کیا: وہ دعا کیا ہے؟ امام نے فرمایا:
یَا اَللَّهُ یَا رَحْمَانُ یَا رَحِیمُ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلَی دِینِکَ
اے خدا، اے رحمٰن، اے رحیم، اے دلوں کے پلٹنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔
یہ دعا، عصر غیبت میں استقامت اور دینی پائداری کے لیے ضروری ترین عمل کی یاد دہانی ہے۔
امام حسن عسکری علیہالسلام نے بھی اس سلسلے میں فرمایا:
وَاللَّهِ لَیغِیبَنَّ غَیبَةً لَا ینْجُو فِیهَا مِنَ التَّهْلُکَةِ إِلَّا مَنْ یثَبِّتُهُ اللَّهُ عَلَی الْقَوْلِ بِإِمَامَتِهِ وَ وَفَّقَهُ لِلدُّعَاءِ بِتَعْجِیلِ فَرَجِه
بحارالانوار، ج ۵۲، ص ۲۳
ترجمہ:
خدا کی قسم! امام مہدی علیہالسلام ایسی طویل غیبت اختیار کریں گے کہ جس میں صرف وہی نجات پائے گا جسے خدا امامت پر ثابت قدم رکھے اور اس کی توفیق دے کہ امام کے ظہور کے لیے دعا کرتا رہے۔
لہٰذا امام زمانہؑ کے لیے دعا کرنا صرف حاجت کی تکمیل یا روحانی رغبت نہیں، بلکہ شیعی شعور اور معرفت کا لازمی حصہ ہے۔ چنانچہ امام رضا علیہالسلام ارشاد فرماتے ہیں:
اللَّهُمَّ ادْفَعْ عَنْ وَلِیکَ وَ خَلِیفَتِکَ وَ حُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ…
بحارالانوار، ج ۹۲، ص ۳۳۰
ترجمہ:
اے خدا! اپنے ولی، خلیفہ اور مخلوق پر اپنی حجت امام مہدیؑ سے ہر بلا کو دور فرما... انہیں سامنے، پیچھے، دائیں، بائیں، اوپر اور نیچے سے محفوظ رکھ... اپنی عزت والی نصرت سے ان کی مدد فرما... اپنی غالب فوج سے ان کو تائید عطا فرما... اور ان کے دوستوں سے دوستی اور دشمنوں سے دشمنی فرما۔
امام زمانہ عج کی دعاؤں اور زیارات کی اقسام:
علمائے شیعہ کی کتبِ ادعیہ و زیارات میں امام زمانہ علیہالسلام سے متعلق دعاؤں اور زیارات کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
الف وہ ادعیہ و زیارات جو خود امام مہدیؑ سے منقول ہیں، جیسے:
دعای فرج اللهم كن لوليك...
زیارت آل یاسین
یہ دعائیں امامؑ نے غیبت صغریٰ کے دوران اپنے نوّاب خاص کے ذریعے شیعوں تک پہنچائیں۔
ب وہ ادعیہ و زیارات جو دیگر معصومینؑ سے امام مہدیؑ کے بارے میں منقول ہیں، جیسے:
دعای عهد
زیارت صاحب الامرؑ در سرداب مقدس سامراء
یہ سب امامؑ سے روحی رابطے کے موثر ذرائع ہیں، جن کی کوئی مخصوص زمان یا مکان کی قید نہیں۔ شیعیان و منتظرین ہر وقت اور ہر جگہ، امامؑ سے مناجات، دعا اور سلام کا شرف حاصل کر سکتے ہیں۔
تاہم، روزِ جمعہ امام زمانہؑ سے مخصوص دن ہے، جس کی زیارت بھی کتبِ روایات میں مخصوص طور پر نقل ہوئی ہے:
زیارت امام زمانؑ برائے روز جمعہ
علماء کی تاکید:
کتبِ ادعیہ جیسے
مصباح المتہجد شیخ طوسی
اقبال الاعمال سید بن طاؤوس
بحارالانوار علامہ مجلسی
مفاتیح الجنان شیخ عباس قمی
ان کتابوں میں امام زمانؑ سے متعلق متعدد دعا اور زیارات ذکر کی گئی ہیں، جن میں بعض دعاؤں کو خاص شہرت حاصل ہوئی ہے اور علمائے ربانی نے ان کی باقاعدہ تلقین کی ہے۔