انٹرویو

امام خمینی (ره) نے اتحاد کا نعرہ دیا اور اس کو عملی جامہ بھی پہنایا

جس طرح تاریخ میں مسلمان ایک طاقت تھے اسی طرح وہ متحد ہو کر دوبارہ دنیا کے افق پر ظاہر ہوں

سب سے پہلے تو میں چاہوں گا کہ آپ ہمارے مخاطبین کو اپنا تعارف کرائیں؟

میرا نام محمد رفیق ہے میں ایک ڈاکٹر ہوں طب سنتی کا ماہر اور پاکستان کا رہنے والا ہوں۔

 

آپ امام خمینی سے کب اور کیسے آگاہ ہوئے؟

جب میں نے طب سنتی کو تعلیم حاصل کرنی شروع کی تو چونکہ اس کا کافی مواد فارسی زبان میں تھا اسلئے میں فارسی سیکھنے کے لئے پاکستان کے ایرانی کلچر ہاوس گیا اور وہیں میں نے انقلاب، امام خمینی وغیرہ کے بارے میں ہونے والے پروگراموں میں شرکت کی اور وہیں میں نے ابتدائی طور پر جانا کہ کس طرح امام خمینی نے ایران کی بھٹکی ہوئی قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور ایک عظیم انقلاب لائے۔

 

کیا آپ کو لگتا ہے کہ امام خمینی کے تفکرات کا ہمارے معاشرہ پر اثر ہوا ہے اور ہمارا جوان ان کے تفکرات سے کتنا آگاہ ہے؟

جہاں تک پاکستان کا سوال ہے تو میں یہی کہوں گا کہ وہاں کا جوان امام خمینی کی شخصیت اور ان کے تفکرات سے بہت آگاہ نہیں ہے۔ امام خمینی ایک عظیم راہنما تھے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کے تفکرات کو جوانوں تک پہونچایا جائے کہ کس طرح سے آپ نے مغربی کلچر کی یلغار کے بیچ میں اسلامی کلچر کو زندہ کیا اور تمام ایرانی قوم کو ایک مقام پر جمع کیا  وہ چاہتے تھے کہ جس طرح تاریخ میں مسلمان ایک طاقت تھے اسی طرح وہ متحد ہو کر دوبارہ دنیا کے افق پر ظاہر ہوں۔

 

کیا آپ کو لگتا ہے کہ امام خمینی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے دم توڑتے اسلام کو نئی زندگی دی؟

بالکل اس میں کوئی شک نہیں ہے جیسا کہ میں پہکے ہی کہ چکا ہوں کہ مغربی ثقافت کی یلغار تھی ہم اپنی پہچان کو کھو رہے تھے اسلام صرف لوگوں کی زبانوں تک محدود ہو کر رہ گیا تھا لیکن ان سب کے بیچ میں وہ مرد مجاہد کھڑا ہوتا ہے اور اسلام کو دوبارہ زندہ کرتا ہے۔

 

آپ کی نظر میں امام خمینی کی وہ کون سی صفت ہے جس نے آپ کو اپنی طرف جذب کیا؟

میرا ماننا ہے کہ انسان وہ نہیں ہے جو اپنے لئے اچھا کرے بلکہ انسان وہ ہے جو دوسروں کی ذات کے لئے اچھا کرے اور یہ امام خمینی کی شخصیت کا ایک امتیاز ہے کہ جب انہوں نے ہماری قوم کے انتشار کو دیکھا تو انہوں نے اپنی فکر کرنے کے بجائے قوم کے بارے میں سوچا، اور اگر ان کی یہ سوچ آج کے جوانوں کے بیچ پہونچائی جائے کہ صرف اپنے فائدہ کے بجائے قوم کے مفاد کی فکر کریں تو ہم معاشرہ اور اسلامی امت کی بہت سی مشکلات کو حل کر سکتے ہیں۔

 

آج جو دنیا کا حال ہے اس کے تناظر میں آپ امام خمینی کے اتحاد بین المسلمین کے اجنڈے کو کس طرح سے دیکھتے ہیں؟ اور آپ کا یہ نعرہ آج پاکستان میں کہاں تک محقق ہو پایا ہے؟

امام خمینی نے اس نعرہ کے ذریعہ تمام امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی کوشش کی ہے اگر تفکرات جدا ہوں گے تو قوم ٹکڑوں مین بٹ جائیگی اور دشمن بھی یہی چاہتا ہے کہ امت مسلمہ انتشار کا شکار رہے تا کہ ان  پر حکومت کر سکیں، اور امام کے اس تفکر کی آج بھی اسی طرح سے ضرورت ہے کہ بجائے ذاتی معاملات اور جدا راستوں پر چلنے کے ایک مقام پر جمع ہوں جیسے کہ علامہ اقبال نے بھی اسی چیز کا پیغام دیا کہ جب مسلمان کے لئے خدا ایک ہے نبی ایک ہے قرآن ایک ہے تو آخر کیوں مسلمان ایک نہیں ہو رہے ہیں، امام خمینی نے اتحاد کا نعرہ دیا اور اس کو عملی جامہ بھی پہنایا کہ کس طرح سے انہوں نے ایران کے تمام مسلمانوں کو ایک مقام پر جمع کیا اور آج بھی ان کے اس تفکر کا اثر ایران پر دکھائیی دیتا ہے، آج اتحاد ہر مسلمان ملک کی ضرورت ہے تاکہ وہ دشمنوں کے سامنے طاقت کے ساتھ ڈٹ سکیں۔

 

امام خمینی نے امریکا کا بڑا شیطان کہا ہے اس کو آپ آج کے تناظر میں کیسے دیکھتے ہیں؟

میرا ماننا ہے کہ فطرت بدلتی ہیں ہے، ہمیں اس کے ہر پہلو پر نظر رکھنی چاہئیے، انہوں نے پچھلے چالیس پچاس سالوں تک قوم کو مختلف طریقوں سے باٹنے کی کوشش کی لیکن اس کو اس طرح سے کامیابی نہیں ملی تو وہ اب ہمارا دوست بن کر ہم کو کمزور کرنا چاہتا ہے تو یہ فیصلہ تو ہم کو کرنا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں کہ جو یہودی ہوتا ہے وہ مسلمان کا  دوست نہیں ہو سکتا تو اگر آج وہ کہیں بھی تو بھی ہم کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے ان پر نظر رکھنی ہوگی کہ کہیں وہ پیٹھ میں چھرا نہ بھونک دے۔

ای میل کریں