مکتب امام خمینی(رہ) سے سبق آموز نکات:
اسلامی انقلاب کو کامیاب ہوئے تیس سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد، حزب اللہی اور انقلابی رہنماوں کی ماضی اور حال پر ایک نظر سے یہ بات واضح ہوتی ہےکہ بغیر کسی استثناء کے سب کے سب، انقلابی اور ولایتمدار ہونے کے ساتھ حضرت امام خمینی(رح) اور امام خامنه ای سے والہانہ محبت کے دعویدار نظر آتے ہیں؛ تاہم حزب اللہیوں کی کردگی اور فعالیتوں کا حضرت امام خمینی کے اصولوں کے ساتھ موازنے سے معلوم ہوتا ہےکہ بسا اوقات حزب اللہی فرزندوں کا امام خمینی سے رابطہ، ایک "سنت" تک محدود نظر آتا ہے۔
تبلیغات محض اور امتیازی سلوک، ایک خطرناک زاویہ دید پر منتج ہوتا ہے جو امام خمینی(رح) کی عارفانہ اور ذاتی خصوصیات کو زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی وجہ سے جدو جہد اور ظلم کے خلاف پیکار پرمبنی امام کے کردار کو کم رنگ کرنے کے ساتھ ساتھ کمزور اور محدود بھی کرتا ہے۔ اس لئے مختلف ابعاد پرمشتمل امام خمینی(رح) کے افکار کی جزوی اور ناقص تفسیر درست نہیں، لہذا نادانستگی میں " امام خمینی کی کثیر الابعاد شخصیت کو محض ایک تاریخی شخصیت میں محدود نہیں کرنا چاہئے" [امام خامنه ای؛ 14 خرداد 94]
امام خمینی(رح) کا کسی عام فرد یا دوسری مذہبی شخصیت کے ساتھ مقائسہ کی صورت میں زہد و عبادت جیسی ان کی فردی خصوصیات، امتیاز کا باعث نہیں بنتی بلکہ امام خمینی کی تاریخ ساز شخصیت اور دیگر مسلمانوں میں واضح فرق اسلام کی حقیقی اور کامل تصویر اور تفسیر میں نظر آتا ہے، امام خمینی علیہ الرحمہ کی تفسیر کی روشنی میں اسلام ایسا دین ہے جو مظلوموں کے پامال شدہ حقوق کی بحالی کےلیے ہمیشہ جد وجہد کرتا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ انقلابی مجموعے کےلئے موجودہ اہم اور بنیادی مسائل کو مہم مسائل پر ترجیح دینے کےلئے "صحیفہ امام خمینی(رح)" کا مطالعہ ضروری ہے جس میں امام خمینی کے پیغامات کو ترجیحی بنیادوں پر ترتیب دیا گیا ہے، اس لئے تمام منصوبوں میں ترجیحی معیاروں پر مسائل کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔
لہذا تکلفات سے پرہیز کرتے ہوئے مسائل کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور ممکنہ طور پر امام رحمت اللہ علیہ کی شخصیت کو تحریف سے بچانے اور انقلاب کی ساکھ کو نقصان سے محفوظ رکھنے کا واحد راستہ "صحیفہ امام خمینی(رح)" کو محدودیت اور گوشہ نشینی سے نکال کر عملی زندگی میں لانا ہوگا کیونکہ " جو چیز تحریف کےلئے مانع بن سکتی ہے، وہ امام کے اصولوں کا پھر سے از سرنو جائزہ لینا ہے" [امام خامنه ای؛ 14 خرداد 94]
حوالہ: خبرآنلاین ویب سائٹ سے اقتباس