سب سے پہلے آپ اپنا تعارف کرائیں
میرا نام اختر مہدی ہے میں ہندوستان کا رہنے والا ہوں اور دہلی کی جواہرلعل نہرو یونیورسٹی میں فارسی اور آسیای مرکزی کا ایک ڈپارٹمنٹ ہے میں اسمیں پروفیسر ہوں۔
امام خمینی کی شخصیت کے بارے میں آپ نے کب اور کیسے جانا؟
میں نے امام خمینی کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد جانا یعنی جب ایران کا اسلامی انقلاب اپنے آخری مراحل میں تھا تب میں نے جانا کا ایک ادنا سا آدمی دنیا کے بہتے ہوئے دھارے کو موڑ سکتا ہے۔
آپ چونکہ فارسی کے پروفیسر ہیں اس لئے میں جاننا چاہوں گا کہ امام خمینی کی شخصیت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
میں نے ان کو قدم قدم پر مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام کا پیرو پایا ۔
امام خمینی کے تفکرات پر آپ کس طرح سے روشنی ڈالیں گے؟
دیکھیں ان کی فکر اتنی روشن ہے کہ مجھے اس پر روشنی ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن وہ جگہ جگہ پر امام علی علیہ السلام کی حیات طیبہ کا عملی نمونہ پیش کرنا چاہتے تھے، اور انہوں نے جگہ جگہ پر ایسے جملے کہیں ہیں کہ اگر انہیں انسان یاد کریں تو پورے پورے دفتر لکھے جا سکتے ہیں، مثلا جیسے یہ کہتے ہیں کہ اگر مقصد عظیم ہے تو قربانی عظیم دینی ہوگی، آپ اپنے بیٹے کی وفات کے بعد کہتے ہیں کہ "این ودیعہ الہی بود کہ بہ بارگاہ خدا باز گشتہ است" یہ فکر اس زمانے کے لوگوں میں مر چکی تھی مفقود ہو چکی تھی، اس شخص نے آکر اپنے کرشماتی کردار سے پوری دنیا کو یہ باور کرا دیا کہ اسلام ایک زندہ و جاوید مذہب ہےیہ صرف رسومات کا نام نہیں ہے۔
آج دنیا میں امام خمینی کی فکر کس حد تک تاثیرگزار ہے؟
دیکھیں اگر آپ حکومتوں کی نگاہ سے دیکھیں گے تو ایسا لگے کا کہ جیسے اسلام ختم ہو رہا ہے مٹ رہا ہے روایات کا حصہ بنتا جا رہا ہے لیکن اگر حقیقت کے آئینہ سے دیکھیے گا تو یہ ساری دنیا میں اسلام کی آواز بلند ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام سے خوفزدہ قووتیں طرح طرح کے پروپیگنڈے کے ذریعہ یہ ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ ہم نے اسلام پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔
آج کے حالات سے ہم امام خمینی کے تفکرات کے تناظر میں کس طرح سے مقابلہ کر سکتے ہیں؟
ہمارے پیغمبر، امام اور فقہا نے جو راہیں ہم کو بتائی ہیں اس کو ہم دقیانوسی نہ سمجھیں بلکہ اس پر اسی طرح عمل پیرا رہیں جیسا کہ ہم سے مطالبہ کیا گیا ہے انشاء اللہ نجات یقینا حاصل ہوگی اور امام خمینی کی فکر بھی ہمارے ائمہ کی فکر ہے اس لئے اگر آج کے پرآشوب حالات سے نپٹنا ہے تو ہم کو پھر سے خمینی کا زمانہ لانا ہوگا اور یہ ان کے تفکرات کو معاشرہ میں رائج کرکے ہوگا۔
امام خمینی نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت کی اور اسی کا ایک نمونہ یوم قدس ہے تو آپ اس عظیم دن کے بارے مین کیا کہیں گے؟
میں بہت صاف الفاظ میں یہ کہوں گا کہ قدس کا مسئلہ ایران میں خمینی کے انقلاب سے پہلے کافی حد تک دفنایا جا چکا تھا حتی یہ کہ مسلمان یہ نہیں جانتا تھا کہ بیت المقدس کیا ہے اور اس کی نوعیت کیا تھی، اس مرد مجاھد نے آکر اس مسئلہ کو دوبارہ زندہ کردیا، اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ ساری دنیا میں جن لوگوں نے مسلمانوں کے قتل عام کا بازار گرم کر رکھا ہے وہ صرف اس لئے ہے کہ وہ تمام مسائل دوبارہ حیات پا چکے ہیں، آج دنیا دوبارہ متوجہ ہو چکی ہے، آج لوگ قتل ہو رہے ہیں لیکن اس مقتول کے بارے میں ساری دنیا یہی کہہ رہی ہے کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا تھا کوئی گناہ نہیں کیا تھا جبکہ یوم قدس سے پہلے فلسطین کے مسلمان مارے بھی جاتے تھے اور مجرم بھی ٹھرائے جاتے تھے لیکن امام خمینی کے نعرہ نے صورت حال کو بدل دیا ہے آج خودکش حملوں کے ذریعہ مسلمانوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دینے والوں کے خلاف سب ایک آواز میں کہتے ہیں کہ وہ دہشت گرد ہے۔
دنیا مین بہت سے انقلاب آئے لیکن آخر کیوں ایران کا اسلامی انقلاب دوسرے انقلابوں کے مقابلہ میں آج بھی اپنی اصلی صورت پر باقی ہے؟
دیکھیں ہر انقلاب ایک نمونہ کے ساتھ ابھرتا ہے، امام خمینی نے اپنے انقلاب کو انقلاب حسینی کا پرتو کہا ہے وہ حماسہ حسینی، انقلاب حسینی، کربلا جیسی چیزوں کا ذکر جگہ جگہ پر کرتے رہے اور یہ کہتے رہے "ما ہر چہ داریم از محرم داریم" یعنی یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انہوں نے اس انقلاب کو اچھی طرح سے سمجھا تھا، جس طرح سے کربلا والے کربلا کے بعد ختم نہیں ہوئے ویسے ہی امام خمینی کو پتا تھا کہ جو کام خدا اور انسانیت کے لئے کیے جاتے ہیں وہ رہتی دنیا تک باقی رہتے ہیں اور چوں کہ امام خمینی نے اپنے انقلاب کو حسینی نمونہ دیا اسی لئے آج تک یہ اپنی اصلی صورت پر باقی ہے اور جب تک یہ قوم حسین اور خمینی کو نہیں بھولے گی یہ انقلاب پابرجا رہےگا۔ انقلاب حسینی کو ایران کے اسلامی انقلاب نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے زندہ کردیا اور بتا دیا کہ جو لوگ مظلوم کی حمایت کے لئے کھڑے ہوتے ہیں وہ کبھی ختم نہیں ہوتے ہیں۔
ایک جملے میں امام خمینی کی شخصیت کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
انہوں نے اسلام کو نئی زندگی دینے کے لئے یہ کام شروع کیا تھا اور ان کا ایک ہی مقصد تھا کہ ہم اللہ کے دین کے قیامت تک زندہ رہنے کا وسیلہ بن جائیں۔