امام خمینی(رح) اور کارآمد اور مفید حکومت (۶)

امام خمینی(رح) اور کارآمد اور مفید حکومت (۶)

امام خمینی: عوامی مطالبات اور ضروریات کو ہرگز نظر انداز نہ کیا جائے۔

امام خمینی: عوامی مطالبات اور ضروریات کو ہرگز نظر انداز نہ کیا جائے

اگر اسلامی حکمراں، اللہ تعالٰی اور آخرت پر ایمان رکھتے، جو رکھتے ہیں [انشاءاللہ]، اس صورت میں انھیں یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ ان کی پوری کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ خود کو عوام پر حاکم سے زیادہ عوام کا خدمتکار سمجھیں۔ امام کی تعیبر میں، اس بات کےلئے اللہ تعالی کے پاس عوام پر حکومت کرنے سے کئی گنا زیادہ، ثواب ہے۔ (درجستجو راہ از کلام امام؛ ص۲۹۸)

اور امام خمینی کی زبان اور تعیبر میں اگر مسلمان حکمراں، اللہ تعالی کےلئے کوئی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو انھیں چاہیئے کہ اللہ کے بندوں کی خدمت کریں، اس لئےکہ اللہ تعالی کو دوسروں کی خدمت کی ضرورت نہیں ہے۔ عوام، اللہ کے عیال اور بندے ہیں اور یہ عوام ہے جو خدمت اور دیکھ بھال کی محتاج ہے، اسی لئے حکمرانوں کو ان کی خدمت کرنی چاہیئے۔

اس بناپر، امام راحل(رح) حکومت اسلامی کے ذمہ دار افراد کو سفارش کرتے ہیں کہ اللہ تعالی کو ہمیشہ حاضر و ناظر سمجھیں اور اس کے سامنے، اس کے بندوں کی جو اس کےلئے عزیز و محترم ہیں، خدمت کریں۔ (صحیفہ امام؛ ج۳، ص۳۸۵)

جیسا کہ امام(رح) نے بیان فرمایا ہے: عوام کی خدمت، ان کی ضروریات اور مطالبات پر توجہ دنیا، کار آمد اور پائیدار حکومت کے اسباب و علل میں سے ایک ہے اور امام کی تعبیر  کے مطابق، عوام کی خدمت، درحقیقت خود حکمرانوں کی خدمت ہے اور یوں عوام ہمیشہ حکومت کی حمایت کےلئے تیار رہےگی اور جو بھی مسئلہ حکومت کےلئے پیش آئے عو ام،حکومت کا سخت حامی اور ہر میدان میں پیش پیش قدم رہےگی۔ (صحیفہ امام، ج۱۵ص۳۵۸؛ ج۹، ص۴۲)

اگر حکومت کی نظر میں اقدار اور کمال، اپنی ہم نوع کی خدمت میں پا لے اور خود کو عوام کا خادم سمجھے، بے شک عوام بھی ان کے ساتھ ہوگی۔ (صحیفہ امام، ج۱۶ صل۴۴۴؛ درجستجو راہ از کلام سامام، ص۳۶۴)

چنانچہ، امام رحمت اللہ علیہ، پہلوی حکومت کے سقوط و زوال کے علل و اسباب میں سے ایک، عوامی مطالبات اور خواہشوں سے بے توجہی برتنا اور عوام کی کسی قسم کی کوئی خدمت نہ کرنا، جانتے ہیں اور فرماتے ہیں:

’’ اگر شاہ، روحانیوں کی نصیحتوں کو سنتا اور قوم کی خدمت میں رہتا، سقوط نہ کرتا، لیکن اس نے کوئی خدمت نہیں کی بلکہ خیانت کی اور اس طرح عوامی پشت پناہی اور حمایت کو کھو دیا۔ جب عوام نے سُنا کہ شاہ بھاگ چکا ہے، خوشیاں منائی ‘‘۔  اس لئے حضرت امام، دیگر حکومتوں کو سفارش کرتے ہیں کہ ایران کی شاہی حکومت کی حالات سے عبرت لیں اور عوام کی خدمت میں مصروف رہیں۔ (صحیفہ امام، ج۸، ص۸۷)

ایسا نہ ہو کہ ہمیشہ زبانی کہیں کہ ہم عوام کے خادم اور خدمتگار ہیں، لیکن عملی طور پر عوام کے سر پر ماریں اور ان کو پامال کریں جبکہ عوام ہمارے آقا اور ولی نعمت ہیں۔ (صحیفہ امام، ج۱، ص۲۹۸)

اسی بنیاد پر حضرت امام خمینی بانی اسلامی جمہوریہ ایران، ایرانی عہدیداروں کو بھی یاد دہانی کرتے ہیں کہ عوام، خاص کر جن کے کندھوں پر اسلامی نظام کا زیادہ بوجھ ہے یعنی مستضعف اور محرومین کے حق میں اپنے اسلامی اور انسانی فرض، دل و جان سے کوشش کریں اور حق ادا کریں اور یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک عوام کی خدمت میں ہیں، جمہوری اسلامی کو کوئی نقصان نہیں پہنچےگا۔ (درجستجو راہ از کلام امام، ص۳۴۹)

جب عوام یہ دیکھےگا کہ حکومت ان کی خدمت میں سرگرم اور کوشاں ہے، طبیعی طور پر وہ بھی حکومت کی مدد اور حمایت سے دریغ نہ کریں گی۔ (صحیفہ امام، ج۱۹ ص۴۰۸) 

ای میل کریں