شہید نیوز کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی حکومت نے اپنی گستاخانہ کاروائیوں کو جاری رکھتے ہوے تقریبا تین ہفتہ پہلے بحرین کے شیعوں کے رہبر عیسی قاسم کی قومی شناخت کو ختم کرنے کا حکم صادر کر کے بحرینی عوام کے اندر چھ سالوں سے موجود انقلاب کی آگ کو ایک بار پھر بھڑکا دیا ہے اسی سلسلہ میں بحرین کے حوزہ علمیہ کے پرنسپل جناب حجۃ الاسلام والمسلمین جناب کاظمی صاحب سے گفتگوکی ۔
حجۃ الاسلام والمسلمین جناب مہدی کاظمی صاحب نے بحرین کے حالات کی طرف کی اشارہ کرتے ہوئے آیت اللہ عیسی قاسم کی قومی شناخت ختم کرنے کے لئےآل خلیفہ کے فیصلے اور کاروائیوں کے بارے میں کہا کہ: آیت اللہ عیسی قاسم بحرین میں تحریک کے رہنما ہیں بحرین اور سعودی حکومت کافی سالوں سے بحرین کے انقلاب کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
انھوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا:تقریبا پانچ سال قبل بحرین کی مظلوم عوام نے آل خلیفہ کے مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور اس انقلابی تحریک کا آغاز کیا اس دوران بھت سارے انقلابی قید خانوں میں قید ہو گے جن میں سے کچھ کو دس،پندرہ اور کچھ کو عمر قید ہوئی ہے آل خلیفہ کی حکومت اپنی ان کاروائیوں سے اس تحریک کو ختم کرنا چاہتی تھی اور وہ سوچ رہی تھی کے انکی ان کاروایوں کی وجہ سے لوگ علماء کو تنہا چھوڑ دیں گے۔
بحرین کے حوزہ علمیہ کے پرنسپل نے گذشتہ سالوں میں بعض بحرینی علماء کو قید کرنے کی طرف اشارہ کرت ہوے کہا کہ: تقریبا دو سال پہلے آل خلیفہ کی حکومت نے جمعیت کے وفاق کے سکریٹری جنرل کو قید کیا جس کے بعد بحرین کی عوام نے اس عمل پر اعتراض کرتے ہوے جلوس نکالے جبکہ آل خلیفہ کی حکومت سوچ رہی تھی کے ان کے اس کام سے لوگ علماء کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین کاظمی نے کہا کہ: آل خلیفہ کی حکومت نے آخری حملہ جو انقلابیوں پر کیا وہ عیسی قاسم کی قومی شناخت کو ختم کرنے کا حکم ہے اس کام سے آل خلیفہ کا ہدف عیسی قاسم کو ملک سے باہر نکالنا تھا کیوںکہ اگر وہ عیسی قاسم کو قید کرتے تو ملک کے حالات بدتر ہو جاتے اور آل خلیفہ حقوق بشر کے قانون کو نقض کرنے کا مجرم بن جاتے لیکن اب وہ اس فیصلے کے بعد یہ بول رہے ہیں کے ہم نے حقوق بشر کی رعایت کی ہے اور وہ اپنے اس کام سے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنا چاھتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ :شیخ عیسی کے گھر کے اطراف لوگ بیٹھے رہیں گے کیوں کہ آل خلیفہ انکو ملک سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہی ہے لوگ اس لئے شیخ عیسی کے گھر کے ارد گرد بیٹھے ہوے ہیں تانکہ آل خلیفہ اس نا پاک حرکت کو انجام نہ دے سکے۔
اگر حکومت نے شیخ عیسی کو ملک سے باہر کیا تو لوگوں کا صبر ختم ہو جاے گا حجۃ الاسلام والمسلمین کاظمی نے یاد دلایا کہ: شیخ عیسی بحرین کے قید خانوں میں موجود ہزار قیدیوں کی امید ہیں لیکن اگر شیخ عیسی کو ملک سے باہر نکالا گیا تو لوگوں کا صبر ختم ہو جاے گا۔
انھوں بیان کیا کہ : شیخ عیسی کے ساتھ آل خلیفہ کی اس رفتار کو شاید ہم شاہ کی رفتار جو اس نے امام خمینی سے کی تشبیہ کر سکتے ہیں امام خمینی کو شاہ کے حکم سے ملک بدر کر دیا تھا اس وقت ایک اجباری خاموشی تھی لیکن 57 میں ایک ایسے قیام کی شروعات ہوئی جس کے نتیجہ میں اسلامی انقلاب کو کامیابی ملی اور شاہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔
بحرین کے حوزہ علمیہ کے پرنسیپل نے کہا کہ : حال حاضر میں حکومت انہی کاروائیوں سے سوچ رہی ہے کے وہ لوگوں کو راضی کر لے گی لیکن لوگوں کی یہ عارضی خاموشی ممکن ہے آیندہ آل خلیفہ کے لئے بھت بڑا چیلنج ہو سکتی ہے اور ممکن ہےلوگوں کی یہ عارضی خاموشی آل خلیفہ کے لئے منفی اثرات رکھتی ہو۔
انھوں نے کہا کہ:آل خلیفہ کی حکومت کا ارادہ ہے کے وہ شیخ عیسی کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرے ہمیں امید ہے انشاءاللہ وہ اپنے اس ارادے میں کامیاب نہیں ہو ں گے۔
آخر میں حجۃ الاسلام کاظم نے کہا:بحرین کے مختلف گروہ جو اچھا کام اس وقت انجام دے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ بین الاقوامی روابط سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں تانکہ آل خلیفہ پر بین الاقوامی دباو بڑھاے جاے انشاء اللہ وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوں گے۔