خداوند کے کرم سے آج قومی انسجام اسلامی نظام کے مبانی کے مطابق موجود ہے اور عوام کی اکثریت انقلاب اور امام راحل کے نام اور انکی یادوں سے عقیدت رکھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے تینوں قوا کے سربراہوں، اسلامی نظام کے عہدیداروں اور ذمہ داروں، مختلف اداروں کے اعلی افسران اور سیاسی، اجتماعی اور ثقافتی میدانوں میں سرگرم افراد سے ملاقات میں بنیادی صلاحیتوں میں اضافے کو ملکی اقتدار کا سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا: دو بنیادی مشکلات یعنی کساد بازاری اور بے روزگاری کے سلسلے میں منصوبہ بندی اور ترجیحات کا طے کیا جانا استقامتی معیشت کے تحقق کی رفتار کو مزید تیز کردےگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آغاز میں ماہ مبارک رمضان کی برکت اور معنویت سے بہرہ مند ہونے کےلئے اس ماہ شریف میں وارد بعض دعاوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: رمضان کی بعض دعاوں میں گناہوں سے نجات کا ذکر ہے اور خدا نخواستہ اگر اعلی حکام ان گناہوں میں مبتلا ہوگئے تو پورے معاشرے اور ملک کو اس کا نقصان اٹھانا پڑےگا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے غفلت، لا پرواہی، دلوں کے سخت ہو جانے، بے خیالی اور غرور و تکبر کو ان گناہوں میں سے قرار دیا اور فرمایا کہ اگر اعلی حکام اپنی حفاظت نہیں کریں گے تو ان گناہوں میں گرفتار ہوجائیں گے، اور نفاق میں مبتلا ہونے، نعمات الہی کو جھٹلانے اور وقت پڑنے پر ناتوانی اس کے بعد کے اور اس سے خطرناک مراحل ہیں۔
آپ نے فرمایا: اسلامی نظام اسلام کی فکری اور عملی معارف کی اساس پر استکبار، ظلم، نسل پرستی اور دھونس و دھمکی کی سیاست کا مخالف ہے اور تمام تر دباو اور پابندیوں کے باوجود خطے اور دنیا میں اسکی قدرت اور اثر و رسوخ میں توسیع ہوئی ہے اور اس ملک نے ایک نئی ابھرتی ہوئی طاقت کے عنوان سے استکباری طاقتوں کے ظالمانہ مفادات کو چیلینج کیا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: دشمن کی منصوبہ بندی اور پلاننگ، اسلامی جمہوریہ ایران کی توانائیوں کو نابود کرنے کےلئے ہے اور وہ ایسا تو نہ کر سکا لیکن ان توانائیوں کے پروان چڑھنے کی راہ میں حائل رکاوٹ ضرور ہے۔
آپ نے فرمایا: دشمن کی سازشوں سے مقابلے کی تنہا راہ اپنی توانائیوں سے صحیح استفادہ کئے جانے اور ملکی اقتدار اور طاقت میں روز افزوں اضافے میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: ہمارا مدمقابل تمام تر امکانات خاص طور پر سائبر اسپیس سے استفادہ کررہا ہے تاکہ نوجوان نسل اور آئندہ آنے والی نسلوں کے اسلامی ایمان کو متزلزل کرسکے۔ بنابرایں اقتدار کے زمینہ کے عنوان سے معاشرے میں اسلامی ایمان کی حفاظت اور اسکی پائیداری کےلئے خاص انتظامات کئے جانے چاہئیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے علمی پیشرفت کو ملک کی دوسری توانائی قرار دیا اور اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مقابل فریق علمی پیشرفت کا شدت سے مخالف ہے اور اس سلسلے کو روکنے کےلئے اس نے ملک کے دانشور افراد کو قتل کرنے کا سہارا لیا ہے فرمایا: انہوں نے ہماری علمی پیشرفت کا مقابلہ کرنے کےلئے حتی خبیث ترین اور ممنوعہ وسائل منجملہ برے سافٹ ویئرز اور انٹرنیٹ وائرس تک کا بھی استعمال کیا ہے اور ہم ان کے ان جرائم کے وجہ سے بین الاقوامی عدالتوں میں انکا گریبان پکڑ سکتے تھے لیکن افسوس کہ یہ کام انجام نہیں دیا گیا۔
آپ نے اضافہ فرمایا کہ ایٹمی مسئلے پر دبائو کی ایک اہم وجہ ملک کی علمی پیشرفت کی مخالفت ہے اور وہ خود بھی جانتے ہیں کہ ایٹم بم کی تیاری کےلئے کوششیں کرنے کا دعوی ایک کھلا جھوٹ ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: خداوند متعال کے لطف و کرم سے آج قومی وحدت اور انسجام اسلامی نظام کے مبانی کے مطابق موجود ہے اور عوام کی اکثریت انقلاب، انقلاب کے مظاہر، انقلاب کی یادگاروں اور امام راحل کے نام اور انکی یادوں سے عقیدت رکھتے ہیں۔
آپ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئےکہ منطقی لحاظ سے اسلامی جمہوریہ ایران کےلئے کبھی بھی امریکی حکومت کے دل میں نرم گوشہ نہیں رہا، فرمایا: امریکیوں کا برتاو ہمیشہ خباثت اور عناد پر مبنی رہا ہے۔ بنابرایں یہ تصور کہ امریکہ اور ایران کے مسائل سوء تفاہم کا نتیجہ ہیں اور مذاکرات کے ذریعے انہیں حل کیا جاسکتا ہے، ایک غلط اور غیر حقیقی تصور ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ امریکیوں کا اصل مسئلہ اسلامی جمہوریہ ایران کا وجود ہے اور یہ مسئلہ مذاکرات اور تعلقات سے حل نہیں ہوگا کیونکہ اسلام سے سرشار قدرت اور آزادی، استکبار کےلئے قابل قبول نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ملکی اقتدار کی تقویت اور اسکی حفاظت کو مستکبرین کی دشمنیوں کا حقیقی علاج قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا: قرآن مجید کے صریح فرمان کے مطابق ہمیں اپنی ایمانی، اقتصادی، دفاعی، علمی، سیاسی اور جمعیتی طاقت و قدرت میں اضافہ کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اعلی حکام کو ملکی سطح پر تیار کردہ مصنوعات سے مشابہت رکھنے والی یا جن مصنوعات کی ملک کو ضرورت ہی نہیں ہے انہیں درآمد کئے جانے، صنعتوں کے فرسودہ آلات اور مشینری کی تبدیلی، زراعت کے شعبے پر کامل توجہ اور تیل کی مصنوعات کو خام صورت میں بیچنے کے بجائے مصنوعات کی تولید اور انہیں برآمد کرنے کےلئے توجہ اور سرمایہ گذاری کے سلسلے میں بھی نصیحتیں فرمائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں ایٹمی مذاکرات کاروں کی محنت و مشقت کی قدردانی کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا: ہم جو کچھ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بارے میں کہتے ہیں اس کا ان برادران عزیز کی محنتوں اور جدوجہد سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد فریق مقابل کی کارکردگی کا جائزہ لیا جانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مبہم پہلوؤں کا ذکر کرتے ہوئےکہ جن کا فریق مقابل غلط استعمال کر رہا ہے، تاکید کے ساتھ فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی نہیں کی کیونکہ وعدہ نبھانا قرآن کا حکم ہے، لیکن اگر امریکی صدارتی امیدواروں کی مشترکہ جامع ایکشن پلان کو پھاڑ کر پھینک دینے کی دھمکی پر عمل کیا گيا تو اسلامی جمہوریہ ایران اس معاہدے کو آگ لگا دےگا اور یہ کام بھی قرآن کے حکم کی تعمیل ہوگی جو طرفین کی جانب سے وعدہ توڑے جانے کے بارے میں ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای اپنی گفتگو میں ایٹمی صنعت کو اسٹریٹجک صنعت قرار دیا کہ جسے بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہنا چاہئے اور اس میں توسیع ہونی چاہئے۔
آپ نے ملکی امن و امان کی برقراری اور اس میں اضافے کے سلسلے میں ایٹمی صنعت کی قابل احساس تاثیر کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس صنعت کی قابلیت، اس سے جڑی ہوئی افرادی قوت اور اس کی اپنی پرانی صورتحال پر واپس پہنچنے جیسے موضوعات کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے اور انکی حفاظت کی جانی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: خوش قسمتی سے پرانی صورتحال پر پلٹنے کی قابلیت موجود ہے اور ہم اگر ضروری سمجھیں گے تو جدید نسل کے سیٹی فیوجز کو ڈیڑھ سال سے بھی کم عرصے میں سو ہزار سے زیادہ تک پہنچا دیں گے۔ بنابرایں فریق مقابل یہ خیال نہ کرے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اعلی حکام کو امریکہ کی بد عہدی سے سنجیدہ مقابلہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مقابل فریق کی جفائوں اور اسکے اقدامات کا مقابلہ کرنے کےلئے ہمیں اپنی توانائیوں کی حفاظت کرنی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین روحانی نے ماہ مبارک رمضان کو رحمت الہی کا مہینہ قرار دیا اور اپنی حکومت کے آغاز کے موقع پر ملک کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: حکومت نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے اور اس پوری مدت میں مہنگائی کی شرح کو چالیس اعشاریہ ایک فیصد سے گذشتہ سال کے اختتام پر گیارہ اعشاریہ نہ فیصد تک لے آئے ہیں اور آئندہ ماہ میں مہنگائی کی شرح کو مزید کنٹرول کر لیں گے۔
صدر روحانی نے کرنسی مارکیٹ، اقتصادی ترقی اور کساد بازاری سے نجات حاصل کرنے کو حکومت کی دیگر پیشرفت قرار دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں زراعت کے شعبے میں حکومت کی کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران زرعی تولید ۹۷ میلین ٹن سے بڑھ کر ۱۱۲ میلین ٹن تک جا پہنچی ہے۔
صدر روحانی نے تیل کی صنعت کی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پارس جنوبی گیس فیلڈ کے ۱۲، ۱۵، ۱۶ اور ۱۷ فیز کا افتتاح کیا جاچکا ہے اور اس سال کے آخر تک تین سے چار فیز کا مزید افتتاح کر دیاجائے گا۔
صدر روحانی نے اسی طرح ایٹمی مذاکرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات میں ہم نے ملت ایران کے ایٹمی حقوق کو ثابت کیا ہے اور ہم پر عائد پابندیوں کا خاتمہ ہوا ہے۔
انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ آج ہمیں اپنے اہداف تک پہنچنے کےلئے استقامت اور اتحاد کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے نوجوانوں کی بے روزگاری سے متعلق رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کےلئے بھی شرم کا مقام ہےکہ ایرانی تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار پھریں۔
صدر روحانی نے حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کے رشتے کے سست نہ پڑنے پر بھی تاکید کی۔
http://www.leader.ir/ur