حزب اللہ

لبنان کی حزب اللہ نے امام خمینی (ره) کے افکار کو عربی ممالک میں منتقل کیا

حزب اللہ کی حمایت سے اسلامی جمہوریہ ایران کی اسٹراٹیجک میں اضافہ ہوتا ہے لبنان کی حزب اللہ اسرائیل پر ایرانی دباو اور انکی دھمکیوں کو کمزور کرنے کا بہترین ذریعہ ہے

سینئر سیاسی محقق رضاعابدی گناباد نے کہا کہ:ایران کے لیے  حزب اللہ کی حمایت کرنا گویا اپنے ملک کی مختلف جہات سے حفاظت کرنا  ہے  یعنی ملک کے وجود اور اس میں امن و امان کی بحالی  اسی سے ہے نیز حزب اللہ کی حمایت ایران کی قدرت کو وسیع کرنے کا ذریعہ ہے۔

سینئر سیاسی محقق نے مزید کہا کہ : اگر جارحانہ حقیقت پسندی کی نگاہ سے دیکھا جائے تو حزب اللہ کی علاقہ میں ایران کی طاقت کو بڑھاتی ہے کیونکہ ایران اور اسرائیل کہ درمیان موجود اختلافات اور ایران کی امریکا کے ساتھ دشمنی کی وجہ اسلامی جمہوریہ ایران  کی امنیت کی خاطرنیز اپنی سر حدوں کو پر امن بنانے کے لیے  ہمیں قومی اور بین الاقوامی ذرائع سے  استفادہ کرنا ہوگا۔

عابدی صاحب نے کہا:تینتیس روزہ جنگ میں حزب اللہ کی فوجی اور اطلاعاتی طاقت  نے اسرائیل کی  دانتوں تک مسلح  فوج پر کاری ضرب لگاتے ہوئے  ان کے چھکے چھڑا دیے  جس سے غیر مستقیم طور پر  اس نے ایران کے لیے یہ زمینہ فراہم کردیا کہ  ہم ان پر تکیہ کرتے ہوئے  بین الاقوامی سطح پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں  اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتے ہیں ۔

انھوں نے کہا:دشمن کی کمزوریوں کا بھانپ لینا اور اس کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھنا ، ایٹمی اور فوجی طاقت سے بھی کہیں زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ، اگر ایران پر حملہ ہوتا ہے تو  یہ ملک علاقہ میں موجود حزب اللہ جیسے اپنے پتے ایسے کھیلے گا کہ پورا علاقہ اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے ۔

انھوں نے مزید کہا: حزب اللہ کی حمایت کرنا ایران کی عمیق اسٹراٹیجک  میں اضافہ کا سبب ہے ۔ حزب اللہ ، اسرائیل پر ایران کے دباؤ کا ایک ذریعہ ہے  جس کی وجہ سے وہ دھمکیوں سے باز رہتا ہے ۔

اس حمایت کی وجہ سے ایک طرف سے اسرائیل کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے  اور دوسری طرف سے ایران کی عمیق اسٹراٹیجک میں اضافہ کے باعث اس  ملک پر ہر طرح کے فوجی حملے  کے احتمال میں کمی واقع ہوئی ہے  جس کے نتیجہ میں غیر مستقیم طور پر علاقہ میں اس ملک کی طاقت  اور قومی سلامتی میں اضافہ ہوا ہے ۔

اگر ہم بھی نرم طاقت کی وہی تعریف کریں جو دوسرے ممالک کرتے ہیں تو حزب اللہ علاقہ میں ایران کی ایک نرم طاقت نظر آئے گی ۔اس تحریک پر امام خمینی کے اثر کی وجہ سے یہ تنظیم اپنے آپ کو اسلامی انقلاب کا پیرو کار سمجھتی ہے  اور ہر کام میں انقلاب کی بیعت کرتی ہے ۔

آگے چل کر انھوں نے حزب اللہ کو  عرب دنیا میں امام خمینی (ره)  کے افکار کو پہنچانے والی تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا: حزب اللہ  عرب علاقہ میں دراصل چھوٹا ایران ہے ، یہ تنظیم ایران کی ایک بین الاقوامی دفاعی تحریک سمجھی جاتی ہے ، خاص طور پر جب سے اس نے لبنان کی سیاست میں اپنا سکہ جما لیا ہے  ، اس لحاظ سے بھی ایران کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے دشمن یعنی اسرائیل کی طرف سے اس کو نقصان پہنچنے کا احتمال کم ہوگیا ہے بلکہ الٹے اسرائیل کو خطرہ محسوس ہونے لگا ہے ۔

حزب اللہ ، ایران سے باہر اس ملک کی فرنٹ لائن اور امن برقار رکھنے  کے لیے اس کا دست راست سمجھی جاتی ہے  خاص طور پر حالیہ برسوں میں کہ جب اس تنظیم نے لبنان کی سیاست میں قدم رکھا ہے کہ جس کو ایران نے سراہا ہے  اس کے بعد سے  یہ مسئلہ زیادہ ابھر کر سامنے آیا ہے ۔

اپنی تقریر کے آخر میں انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حزب اللہ علاقہ میں ایران کی آزادی اور استقلال میں اضافہ کرنے والی ایک تحریک ہے ، کہا:اس تنظیم نے علاقہ میں ایران سے رسوخ کو بڑھایا ہے  ، یہی وہ تنظیم  ہے کہ جب ۲۰۱۱ ء کے بعد شام میں ایران کی اسٹراٹیجک کو دبایا جارہا تھا  ، اس وقت یہی ہمارے کام آئی ، نیز شام کی جنگ میں اس کا موجود ہونا  اس بات کی علامت ہے کہ وہ ایران سے کمانڈ حاصل کرتے ہیں اور اسی کے اشاروں پر عمل کرتے ہیں ۔

ای میل کریں