عالمی یوم القدس اور صیہونی شکست

عالمی یوم القدس اور صیہونی شکست

غزہ کی حالیہ صورتحال کی وجہ سے اس سال کا عالمی یوم القدس مختلف ممالک کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت اختیار کر گیا ہے

تحریر: شاہ ابراہیم

 

غزہ کی حالیہ صورتحال کی وجہ سے اس سال کا عالمی یوم القدس مختلف ممالک کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ دنیا کے مختلف شہروں میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور صیہونی حکومت کے جرائم پر اپنی ناراضگی کے اظہار کے لئے اس دن کو پہلے سے پرشکوہ منانے کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی (رح) نے ماہ مقدس رمضان کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے نام سے موسوم کیا، تاکہ دنیا بالخصوص مسلمانوں کی توجہ فلسطین کی صورتحال کی طرف مبذول کرائی جاسکے۔ دنیا بھر کے مسلمان ہر سال رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو مختلف شہروں میں سڑکوں پر آکر فلسطینی عوام کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرتے ہیں۔

 

اس سال (2024ء) غزہ میں جنگ اور صیہونی حکومت کے جرائم کی وجہ سے عالمی یوم القدس جو کہ 25 ویں ماہ رمضان المبارک کی مناسبت سے 5 اپریل کو منایا جائے گا، خصوصی اہمیت کا حامل ہوچکا ہے۔ صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر 2023ء کی تاریخی شکست کے بعد غزہ کو اپنے مسلسل حملوں کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔ ہمہ جہتی مالی اور ہتھیاروں کی حمایت کے ساتھ امریکی اور مغربی میڈیا اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اس صورتحال میں صہیونیوں کے جرائم کا مقابلہ کرنے اور غزہ میں ہونے والی پیش رفت کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرنے کے لیے عالمی یوم قدس کا انعقاد مزید اہم ہو جاتا ہے۔

 

مغربی ممالک میں سیاسی کارکنوں اور فلسطین کے حامی سول گروپوں نے عالمی یوم القدس کے موقع پر اپنی تیاریوں اور منصوبوں کا اعلان کیا ہے اور وہ اپنے پروگراموں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سوشل اور آزاد میڈیا کو بہترین طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔ اسلام میں فلسطین کی حمایت کے لیے عوام کے مختلف طبقوں کے درمیان وسیع ہمدردی پائی جاتی ہے اور غزہ میں ہونے والی پیش رفت کے مطابق اسلامی ممالک میں عالمی یوم القدس کا پہلے سے زیادہ اور بہتر انداز سے انعقاد کیا جائے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور مختلف تنظیموں نے ہمیشہ کی طرح اس سال بھی عالمی یوم القدس کے مارچ میں بھرپور شرکت کا منصوبہ بنایا ہے۔

 

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے شب قدر کے موقع پر اپنے خطاب میں عالمی یوم القدس میں وسیع پیمانے پر شرکت کی تاکید کی اور کہا ہے کہ عالمی یوم القدس کی مناسبت سے وہ جمعہ کے دن اپنا تفصیلی خطاب کریں گے۔ اس بار کے عالمی یوم القدس کے موقع پر پوری دنیا میں لوگوں کی بڑی تعداد میں موجودگی نہایت اہم ہو جاتی ہے، جس کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ تاریخی طور پر عالمی یوم القدس کے عظیم الشان پروگرام فلسطین میں پیش رفت کے حوالے سے مسلمانوں کی آگہی اور بیداری کی علامت ہیں۔ یوم القدس کے مارچ میں فلسطینی حامیوں کی مسلسل موجودگی عالم اسلام کی قدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی حمایت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرنے والی صیہونی حکومت کی مذمت اور مسلمانوں کی طرف سے امریکہ کی صیہونی حمایت کی مخالفت کا اظہار ہے۔

 

یوم القدس فلسطینی زمینوں پر قبضے نیز صیہونی حکومت کے غیر قانونی اور ناجائز اقدامات کے خلاف ایک مؤثر آواز ہے۔ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور تمام مسلمانوں کے لیے ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ غزہ میں حالیہ نسل کشی اور صیہونی حکومت کے جرائم کی بدولت اس سال کے عالمی یوم القدس میں بڑی تعداد میں عوامی موجودگی کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ کیونکہ یہ احتجاج غزہ میں جرائم کے مرتکب افراد اور ان کے مغربی حامیوں کے خلاف عالمی رائے عامہ کا ریفرنڈم ہوگا، جو صیہونی حکومت اور ان کے حامیوں کو پہلے سے زیادہ رسوا کرنے کا باعث ہوگا۔ عالمی یوم القدس سے فلسطینی عوام کے ساتھ دنیا کے مسلمانوں کی یکجہتی اور دائمی رشتہ قائم ہوگا اور  دنیا دیکھے گی کہ ہر باضمیر انسان مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

ای میل کریں