امن و سکون

مذہب میں امن و سکون ہے

اضطراب اور پریشانی انسانی زندگی کے اہم پہلوؤں میں سے ایک ہے اور امن و سکون انسان کی ایک اہم گم شدہ شئے ہے جس کے حصول کے لئے زندگی کی ابتدا سے انسان مشغول رہتا ہے

حب دنیا اور زرق و برق زندگی کی خواہش ، سوء ظن اور وہم و خیال ، کھوکھلے خیالات، آلودہ ماضی، بیماریاں ، مصائب و آلام، بے مقصد زندگی اور بہت سی دوسری ایسی باتیں  جن سے انسان کا اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں  واسطہ پڑتا رہتا ہے، اسے نقصان پہنچانے کے علاوہ، اس کی بے چینی اور پریشانی کا باعث بنتی ہیں ۔ ایسے حالات میں  خواہ نخواہ انسان اپنی گم شدہ شئے یعنی امن و سکون کی تلاش کرنے لگتا ہے۔ سکون حاصل کرنے کے لئے کی جانے والی کوششیں  اکثر کامیاب نہیں  ہوتیں  لیکن انسان کے دل کو سکون پہنچا کر اس کی تمام تکالیف اور پریشانیوں  کو دور کرنے کا واحد ذریعہ خداوند قادر و توانا اور عالم و دانا پر بھروسہ اور اس حکیم عادل پر ایمان ہے جس کے قبضہ قدرت میں  سب کچھ ہے اور وہی ہر شئے پر قادر ہے۔

امام خمینی(ره)  ضروری مواقع پر خدا کی یاد اور ذکر کی طرف قوم کو متوجہ کراتے تھے تاکہ مسائل و مشکلات اس کو اپنے مقاصد کی راہ سے نہ ہٹا سکیں ۔  آپ (ره)  غیر مسلم اقوام کو بھی اس مستحسن عمل کی طر دعوت دیتے تھے۔

مغربی جرمنی  کے ریڈیو ٹیلی ویژن کے نمائندے نے ایک انٹرویو کے دوران امام خمینی(ره)  سے سوال کیا ’’یورپ میں  ایک نئی تحریک شروع ہوگئی ہے اور وہ ہے مذہبی تحریک جو اس سے پہلے وہاں  نظر نہیں  آتی تھی۔ یہ تحریک حال ہی میں  کیتھولک فرقے کے پیروکاروں  نے شروع کی ہے۔ آپ کا اس تحریک کے بارے میں  کیا خیال ہے اور پاپ سے متعلق آپ کی رائے کیا ہے؟

اس سوال کے جواب میں  حضرت امام خمینی(ره)  نے فرمایا: ’’یہ مذہبی تحریک اس لئے پیدا ہوئی ہے کہ لوگ مادی ترقی و پیشرفت کی ناکامی سے آگاہ ہوچکے ہیں ۔ انہوں  نے دیکھ لیا ہے کہ یہ تمام ترقی وپیشرفت انسان کے امن و سکون کے لئے فائدہ مند نہیں  ہیں ، بلکہ اس نے ان کی زندگی کو زیادہ تر نقصان پہنچایا ہے، اکثر صنعتوں  سے انسان کو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ انسان ایسی شئے کی تلاش میں  ہے کہ اس کی روح کو آرام پہنچائے اور جو چیز اسے سکون پہنچاتی ہے وہ مذہب ہے ، اسی لئے ممکن ہے کہ کسی بھی جگہ یہ احساس پیدا ہوجائے۔ چنانچہ ہمارے (اسلامی) ممالک نے محسوس کر لیا ہے کہ صرف مذہب کے سائے میں  ہی انسان پسندیدہ روحانی سکون حاصل کر سکتاہے ، اس لئے کہ مادی امور میں  یہ سکون نہیں  پایا جاتا بلکہ اس میں  ایسے محرکات ہیں  جو اس سکون کے منافی ہیں  جس کا انسان طلبگار ہے‘‘۔ (صحیفہ نور، ج۱۰، ص ۱۰۷)

ای میل کریں