جماران کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے بعض علماء، محققین اور مایہ ناز شخصیتوں کی ایک ٹیم نے یادگار امام سے ملاقات کی۔ ملاقات کے آغاز میں حجت الاسلام و المسلمین سید صادق قادری نے حدیث شریف «المرء یحفظ فی ولده» "کسی کا احترام اس کی اولاد میں بھی محفوظ رہتا ہے" سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے امام کے گھرانے سے ہمدردی کو اس نشست کا مقصد قرار دیا اور کہا: اس گھرانے کو انقلاب اسلامی کی تاریخ میں ہمیشہ درخشان ستارہ بن کر چمکتا رہنا چاہیئے، جبکہ اس گھر کی تابندگی، تاریک مقدر افراد کےلئے رنج اور غم کا باعث بنےگی۔
قادری نے واضح کیا: اگر کچھ لوگ، کل کو امام خمینی کے تدریس فلسفہ سے رنجیدہ ہو کر ان کے فرزند مصطفی خمینی کے پیالے کو توڑتے تھے تو آج بھی ایسے لوگ یادگار امام، سید حسن جیسی شخصیت پر دباو ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے سید حسن خمینی کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا: آپ کو بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑھتا ہے مگر ان کا نتیجہ شیرین ہوتا ہے، اسی لئے آپ کو گرمجوشی کے ساتھ ان کا استقبال کرنا چاہئے اور مجھے معلوم ہے کہ آپ اس طرح کے نتیجہ سے ناخوش نہیں ہیں۔
قادری نے آخر میں کہا: مراجع عظام نے امام کے گھرانے کا بھرپور دفاع کیا ہے، تاہم وہ افراد یقینا شرمندہ ہوں گے جنہوں نے امام کے گھرانے کی حمایت میں مراجع عظام، حوزہ علمیہ کی نامور شخصیات اور عوام کا ساتھ نہیں دیا۔
اس ملاقات کے دوران حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے معروف استاد، آیت الله سید ضیاء مرتضوی نے یادگار امام کی جانب سے امیدوار کے حیثیت سے مجلس خبرگان رہبری کے انتخابات میں حصہ لینے کےلئے اقدام کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ہماری نظر میں یادگار امام کو نا اہل قرار دیتے ہوئے مجلس خبرگان کے نامزد امیدواروں کی فہرست میں ان کا نام شامل نہ کرنا، گویا امام کے گھرانے اور بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی[رح] اور عوامی مطالبات کو ضایع کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یادگار امام سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ امام خمینی کی طرح اپنے وظیفے پر عمل کرنے کی کوشش کریں اور اب تک اپنے دادا کے نقش قدم پر چل کر انہوں نے متانت اور بردباری کا ثبوت دیا ہے، آئندہ بھی اسی روش کو اپناتے ہوئے اپنے سفر کو جاری رکھیں گے۔
جاری ہے
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ