پیدائش اور خانوادگی حسب و نسب
ٹهیک امام خمینی(رح) کی پیدائش کے ۷۰/سال بعد ان کا ایک پوتا پیدا ہوا کہ ان کی تاکید سے ان کا حسن نام رکها گیا۔ یہ نومولود ۲۲/۳/۱۹۷۳ شہر قم میں پیدا ہوا ان کے والدین سلسلہ جلیلہ سادات اور ایران کے نامی گرامی علمی خاندان کی فرد شمار ہوتے ہیں، ان کی والدہ گرامی بروجرد کے طباطبائی سادات سے تعلق رکهنے والے آیت اللہ العظمی سلطانی طباطبائی کی بیٹی سیدہ فاطمہ طباطبائی ہیں جن کا ۳۳/واسطوں سے سلسلہ نسب امام حسن مجتبیٰ تک پہنچتا ہے اور ان کے شجرہ نامہ میں علامہ بحرالعلوم سے بهی رشتہ داری کا بهی اشارہ ملتا ہے۔ فاطمہ کی مادر گرامی صدیقہ بهی آیت اللہ العظمی سید صدرالدین صدر(رہ) مراجع سہ گانہ کی بیٹی اور آیت اللہ العظمی حاج آقا حسین قمی(رح) مرجع وقت کی پوتی ہیں۔
سید احمد خمینی سید حسن کے والد گرامی سید روح اللہ امام خمینی(رح) اور خانم خدیجہ ثقفی(رح) آیت اللہ میرزا محمد ثقفی تہران کے نامی گرامی اور اصیل علماء میں سے ایک عالم کی بیٹی کے فرزند احمد خمینی کے بیٹے ہیں۔
ان کا عہد طفولیت اور نوجوانی
سید حسن نے نوبت وار اپنا عہد طفولیت قم اور نجف میں مادری جد مرحوم آیت اللہ العظمی سلطانی طباطبائی(رہ)اور پدری جد یعنی امام خمینی(رح) کے ساته گزارا ہے اور ان دونوں بزرگووں کے بے پناہ محبت، شفقت اور مہربانیوں سے فیضیاب ہوئے ہیں۔ انقلاب کے عروج کا زمانہ نجف ، تہران، شور اور حال میں امام خمینی(رح) کے پیریس نوفل لوشاتو میں دیکها ہے۔
کلاسیک تعلیمات
سید حسن خمینی(رح) نے اپنی ابتدائی تعلیمات نجف کے مدرسہ علوی میں شروع کی اور قم کے ۱۹/ دی اور پارس اور تہران کے نیکان مدارس میں جاری رکهتے اور آخرکار اس دورہ کو جماران کے حبیب بن مظاہر مدرسہ میں تمام کرتے ہیں۔ آخری مدرسہ کا انتخاب حفاظتی وجوہات کی بنا پر عمل میں آیا۔
مڈل کلاسوں اور ہائی اسکول کے کورس مدرسہ نیکان میں تمام کرتے ہیں لیکن ۱۹۸۸ءہائی اسکول کے دوسرے سال میں باطل کے خلاف حق کے محاذ پر جاتے ہیں اور آخرکار ۱۹۹۱ء میں جبکہ ابهی چوتها سال متفرقہ امتحان کی طور پر گزارا تها ، اپنی ریاضی کا ڈپلوما حاصل کرتے ہیں۔
حوزوی تعلیمات
آخرکار امام خمینی کی اور سید حسن آقا کے والد گرامی جناب سید احمد خمینی کی مسلسل تاکیدیں باآور ہوئیں اور یہ ۱۹۹۰ء میں اپنی حوزوی مذہبی ودینی تعلیمات کا آغاز کرتے ہیں اور چار سال بعد یعنی سید احمد خمینی کی وفات سے ایک سال قبل رسمی طور پر لباس روحانیت میں ملبوس ہو جاتے ہیں۔ انهوں نے سب سے پہلے مدرسہ رضویہ اور مدسہ کرمانیہا میں مقدمات پڑهی اور ۱۹۹۴ء میں سطوح عالیہ کے دروس میں مشغول ہوجاتے ہیں اور یہ پوری مدت اپنے نانا مرحوم سلطانی طباطبائی کے گهر پر ان کی نظارت میں گزارتے ہیں۔
انهوں نے اپنے مختلف تعلیمی دوروں میں جن اساتذہ سے فیض حاصل کیا ہے، درج ذیل ہیں:
فقہ و اصول کے معزز ومحترم اساتذہ
مکاسب محرمہ: آیت اللہ ذردوزانی۔
بدیع: آیت اللہ پایانی(رہ) و آیت اللہ العظمی سلطانی طباطبائی(رح)
خیارات: آیت اللہ استادی۔
رسائل اور کفایہ: آیۃ اللہ استادی اور آیت اللہ موسوی بجنوردی
فلسفہ و عرفان کے محترم اساتذہ
منظومہ حاج ملا ہادی سبزواری: مقدمہ قیصری
شرح تجرید: حجۃ الاسلام والمسلمین اسحٰق نیا۔
منازل السائرین: آیت اللہ انصاری شیرازی
اسفار: ۲سال آیت اللہ العظمی جواد آملی
خارج فقہ واصول کے معزز اساتذہ
مکاسب محرمہ، ایک سال، آیت اللہ العظمیٰ فاضل لنکرانی(رح)
مسائل مشحدثہ،ایک سال، آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی۔
خیارات،تین سال، آیت اللہ العظمی وحید خراسانی۔
خمس اور نکاح، پانچ سال، آیت اللہ العظمی شبیری زنجانی۔
اصول فقہ، ایک سال، طہارت و خمس،چه سال، آیت اللہ محقق داماد۔
اسی طرح انهوں نے آیت اللہ العظمی موسوی اردبیلی، آیت اللہ العظمی صانعی اور آیت اللہ مومن جیسے اساتذہ کی خدمت میں شرف تلمذ حاصل کیا ہے۔
سید حسن حوزہ علمیہ کے مدرس
سید حسن خمینی حوزہ علمیہ قم میں وارد ہونے کےدوسال بعد۱۹۹۲ء مدرسہ کرمانیہا میں مقدمات کی تدریس شروع کی اور ۸/سال کی مدت میں جامع المقدمات، سیوطی، مغنی اللبیب، مختصر المعانی، معالم الاصول، شرح لمعہ، منطق مظفرجیسی کتابوں کی تدریس کی۔ اور ۲۰۰۱ء سے دس سال تک سطوح عالیہ کی تدریس کی اور اس مدت میں رسائل، مکاسب محرمہ، بیع، خیارات اور کفایہ جیسی کتابیں اپنی تدریسی سرگرمیوں میں شمار کرتے ہیں اور ان میں سے بعض کتابوں کو دو اور تین بار بهی پڑهایا ہے۔
سید حسن کے درس فلسفہ کی تدریس مرحوم ملا ہادی سبزواری کی منظومہ سے ۲۰۰۷ء میں آغاز ہوا اور اکتوبر اور نومبر ۲۰۱۳ء میں تمام ہوجاتا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی کی خارج اصول فقہ کی تدریس کا آغاز تعلیمی سال ۲۰۱۲ء سے شروع ہوا اور آج بهی قم کے مدرسہ دارالشفا میں یہ سلسلہ جاری ہے اوران کا درس حوزہ قم کے بارونق دروس میں شمار ہوتا ہے۔
دیگر سرگرمیاں
سید حسن خمینی اپنی تمام حوزوی سرگرمیوں کے علاوہ آرٹ کی تعلیم حاصل کرنے میں مشغول ہوئے اور ادبیات میں ماہر اور متبحر ہوگئے اور فلسفہ غرب، فلسفہ اخلاق، سوشیالوجی، سیاسی علوم، اقتصاد اور تاریخ میں کافی معلومات رکهنے کے ساته ساته عربی اور انگریزی زبانوں پر بهی عبور رکهتے ہیں اور تقریباً دس سال سے انگریزی زبان کا مسلسل استعمال کررہے ہیں۔ تحقیق اور پژوہش میں سید حسن خمینی کی کوششوں کا نتیجہ "مبانی فقہی تنظیم خانوادہ" "فرہنگ جامع فرق اسلامی" اور "دلیل راہ" جو اردو اور انگلش میں ترجمہ ہوچکی ہے جیسی کتابیں ہیں جو آپ کی دس سالہ کوششوں اور محنتوں کا نتیجہ ہیں۔ وہ ورزش سے بهی لگاو رکهتے ہیں اور اپنے والد گرامی کی طرح جوانی میں فٹبال کهیلا اور اب بهی ورزش پر لگاؤ اور ورزشی تبدیلیوں پر بهی کمال رکهتے ہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی ۱۹۹۵ء اور اپنے والد احمد خمینی کی وفات کے بعد سے حرم مطہر امام خمینی اور موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(رح) کے متولی اور سرپرست ہیں کہ یہ خود ہی دیگر تمام ذمہ داریوں کے ساته ایک سنگین اور اہم ذمہ داری ہے۔ اسی لئے مناسبتوں اور مراسم کے علاوہ بطور معمول ہر بده سے جمعہ کی عصر تک اس اہم امر کی نظارت کرتے ہیں اور سید احمد خمینی مرحوم کی وفات کے بعد سے معمول کے مطابق جمعرات کی راتوں کو نماز مغرب امام خمینی(رح) کے حرم میں پڑهاتے ہیں۔