انٹرویو

امام خمینی (ره) کی ہر صفت جذاب اور متاثر کن تھی

امام خمینی(ره) نے اس موت کو ہرا دیا جو معاشرے کے لئے خوف بنی ہوئی تھی

-آپ ہمیں اپنا تعارف دیں؟

میں سید رضی حیدر زیدی پاکستان سے ہوں، وہاں ہیئت ائمہ مساجد و علماء امامیہ کا موجودہ سکریٹری ہوں اس کے علاوہ ائمہ جمعہ فورم کا جنرل سکریٹری ہوں اور ایک لکچرر ہوں۔

 

-آپ امام خمینی (ره) کی شخصیت سے کب اور کیسے آشنا ہوئے؟

میں چونکہ ایک متدین گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں اس لئے انقلاب اسلامی ایران کے بعد میں نے اپنے والد کو امام خمینی سے منسلک دیکھا اور انہیں سے میں نے امام کا تذکرہ سنا بعد میں،  میں پڑھنے کے لئے ۱۹۸۴ میں ایران آیا اور وہاں رہتے ہوئے جنگ کے ساتھ ساتھ امام خمینی (ره) کی قیادت کے پانچ سال دیکھے اور اس طرح سے امام سے آشنا ہوئے۔

 

-امام (ره) کے افکار و نظریات کے متعلق آپ کی کیا راے ہے؟

امام (ره) نے ایک ساکت ماحول کو حرکت دی، رکی ہوئی تشیع میں انقلاب اور حرارت پیدا کی، آج جو تشیع کا وقار نظر آ رہا ہے وہ ماضی میں نہیں تھا یہ امام کے افکار ہی کا نتیجہ ہے امام خمینی کے متعلق میں علامہ اقبال کا یہ شعر پڑھونگا جو امامت کے موضوع پر ہے

ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق

جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے

دے کہ احساس زیاں تیرا لہو گرما دے

فخر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے

امام خمینی (ره) نے اس موت کو ہرا دیا جو معاشرے کے لئے خوف بنی ہوئی تھی اور آٹھ سالہ جنگ میں اس بات کو پوری دنیا پر ثابت کر دیا کہ موت ایک آرزو بن گئی۔

 

کیا بر صغیر میں آپ امام خمینی (ره) کے افکار سے کوئی تبدیلی محسوس کرتے ہیں؟

آج الحمد للہ ہم دیکھتے ہیں کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد امام کے افکار سے متاثر ہی نہیں ہے بلکہ آپ کے افکار کی روشنی میں اپنی تنظیموں کا آگے بڑھا رہے ہیں اور ان افکار سے پیدا ہونے والے اہداف تک پہونچنے کی کوشش کر رہے ہیں، بر صغیر میں امام کے افکار کی تاثیر نے ہی استعماری طاقتوں کو ڈرا رکھا ہے اور اسی لیے وہ اس کے مقابلہ کے لیے روزانہ نئی سازشیں کر رہے ہیں، امام خمینی (ره) توضیح المسائل تک محدود نہیں رہے بلکہ آپ کے افکار اقتصادیات، سماجیات اور زندگی کے ہر مرحلہ میں لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں۔

 

-کیا آپ سمجھتے ہیں کہ امام دینی رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ سیاست کے میدان میں بھی کامیاب رہے؟

امام کی سیاست کے میدان میں کامیابی کا سب سے بڑا ثبوت رہبر معظم کی ذات ہے جنہوں نے پوری استقامت کے ساتھ معاشرے کی دینی کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنماءی کی ہے یہ امام خمینی کی سیاسی بصیرت اور سیاسی تربیت کا نتیجہ ہے، امام خمینی، امام خامنہ ای کے متعلق فرماتے تھے "خامنہ ای را من بزرگ کردہ ام" یعنی وہ میرے تفکرات کا ثمرہ ہیں۔ جہاں بر صغیر میں یہ سونچ بسی تھی کہ سیاست گندی چیز ہے علماء کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، سیاست کی تعریف جھوٹ، دھوکہ، اور فریب تھی لیکن امام نے اسکو بدل کر رکھ دیا اور ثابت کیا کہ جو عالم دین ہے وہی سیاست دان بھی یے۔

 

-یوم القدس کے بارے میں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس سے امام خمینی (ره)کے کیا اہداف تھے؟

یوم القدس کسی اسٹیٹ کا مسئلہ نہیں ہے یہاں ہر اسرائیل صرف ایک سمبل ہے بلکہ یہ ٹکراو ہے نظریات کا تفکرات کا، اسرائیل کی غاصب حکومت کی مخالفت ان نظریات و تفکرات کی بنا پر ہے جس پر وہ قائم ہے جو یہ بتاتا ہے کہ اگر کل اسرائیل ختم ہو جائے اور یہ فکر کسی اور جگہ پیدا ہو جائے تو وہ بھی مردہ باد ہوگی، یوم القدس ذریعہ ہے بیداری کا ذریعہ ہے استعمار شناسی کا اور اس سے مقابلہ کے لیے خود کو تیار کرنے کا، اور ہم کو غور کرنے پر مجبود کرتا ہے یہ دن کی کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم ایک طرف تو اسرائیل مردہ باد کہہ دہے ہوں اور دوسری طرف اسرائیلی اشیاء کے استعمال کے ذریعہ اس کے اقتصاد میں روح پھونک رہے ہوں، ہم کو شعور پیدا کرنا ہوگا کہ اسرائیل مردہ باد صرف زبانی نہ ہو۔

 

امام (ره) کی وہ کون سی صفت ہے جس نے آپ کو آپنی طرف جذب کیا؟

آپ نے بہت ہی سخت سوال کیا ہے، ان کی ہر صفت جذاب اور متاثر کن تھی انکی صرف ایک صفت کی طرف اشارہ کرونگا وہ نماز کے لیے آپ کا خاص اہتمام تھا کہ جب عبد و معبود کے رشتے کا وقت آتا تھا تو آپ سب کچھ چھوڑ دیتے تھے۔

ای میل کریں