بعض نے امام کی مخالفت، آئین کے مسودے کے آغاز ہی سے کی

بعض نے امام کی مخالفت، آئین کے مسودے کے آغاز ہی سے کی

ولایت کا حق صرف خدا کو ہے اور خدا نے اپنی ولایت کو رسول(ص)، ائمہ معصومین(ع) اور پھر فقیه جامع الشرایط کےلئے مقرر کیا ہے۔

جماران کے خبرنگار کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام محمد سروش محلاتی نے " امام خمینی(رہ) کے تفکر میں لوگوں کے حقوق اور مذہبی ریاست" کے عنوان سے منعقد ہونے والے سیمینار کے استقبالیہ جلسے میں کہا: شیعہ فقہی کلامی نقطہ نگاہ سے تمام حقوق کے درمیان سب سے زیادہ جس مسئلے کے حوالے سے چیلنج کا سامنا ہے وہ "حق خود ارادیت ہے" جبکہ  دوسرے حقوق کے بارے میں متعدد موارد کو کتاب اور سنت سے ثابت کیا جاسکتا ہے لیکن ہمارے مذہبی اور کلامی اصولوں کی بنیاد پر زمانہ حضور اور زمانہ غیبت میں" حق خود ارادیت" کا دفاع کس طرح کیا جاسکتا ہے؟

انہوں نے مزید کہا: بعض لوگ حق خود ارادیت کو اصل کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اسی لئے خدا کی حاکمیت کا انکار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اس کے بر عکس بعض دوسرے  لوگوں کی نظر میں خدا کی حاکمیت اصل ہے لہذا انسان کو کسی بھی صورت میں "حق خود ارادیت" حاصل نہیں!!

یونیورسٹی اور حوزہ کے لکچرار نے اس حوالے سے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہ اس مسئلے میں اختلاف کی بنیادی وجہ، علماء کے مابین فقہی اصولوں اور مبانی میں اختلاف کا پایا جانا ہے، کہا: امام خمینی(رہ) اپنی کتاب کشف اسرار میں فرماتے ہیں: "کسی کو کسی پر حق ولایت حاصل نہیں، ولایت کا حق صرف خدا  کو ہے اور خدا نے اپنی ولایت کو پہلے رسول خدا  صلی اللہ علیہ وآلہ پھر ائمہ معصومین علیہم السلام اور اس کے بعد فقیه جامع الشرایط کےلئے مقرر کیا ہے۔

انہوں نے امام خمینی(رہ) کے "حق خود ارادیت" سے متعلق مکرر بیانات کی روشنی میں اس مسئلے کی اہمیت اور امام خمینی(رہ) کی جانب سے فقہی اصولوں کے تحت "حق خود ارادیت" کے قبول کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آئینی مسودے کی حتمی منظوری کے وقت اور اس کے بعد بعض لوگوں نے امام خمینی(رہ) کے افکار سے مخالفت کرنے کا پکا ارادہ کرتے ہوئے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے، تاہم بعد میں مختلف توجیہات کے ذریعے "حق خود ارادیت" کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے صرف اس کی شکل کو باقی رکھا ہے جبکہ یہ بات کسی صورت میں امام خمینی(رہ) کے فکری اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ 


ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں