کوئی درخواست نہیں  کرتا

کوئی درخواست نہیں کرتا

ہم ہمیشہ ظالموں کے ظلم اور ستمگروں کے جور وجفا کے خلاف...

ہم ہمیشہ ظالموں  کے ظلم اور ستمگروں  کے جور وجفا کے خلاف امام  ؒکے سخت رویہ اور عراق کی ظالمانہ حکومت کے خلاف مختلف مواقع پر رد عمل کا شاہد ہیں ۔ منجملہ ان مواقع میں  سے ایک موقع وہ تھا کہ آیت اﷲ حکیم مرحوم عراق کی بعثی حکومت کے خلاف اعتراض کرنے بغداد گئے تھے۔ اس وقت پورے عراق سے شیعہ اور سنی گروہ گروہ کی صورت میں  ان سے ملنے آتے تھے۔ یہ خود بعثی حکومت کے خلاف ایک تحریک تھی جو رونما ہو رہی تھی۔ اس لیے عراق کی حکومت نے آیت اﷲ حکیم کے گھر پہ حملہ کیا اور گھر کو محاصرے میں  لے لیا۔ گھر کا دروازہ بند کردیا اور جو لوگ ملنے آتے تھے ان کو گرفتار کر لیا۔ اس پر آیت اﷲ حکیم غصہ ہو کر کوفہ چلے گئے اور اپنے درس کی بھی چھٹی کردی۔ آخرکار شیعوں  کا یہ عالمی مرجع غربت ومظلومی کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوگیا۔ نجف کے علماء حکومت کے غیظ وغضب اور وحشت کی وجہ سے آیت اﷲ حکیم کے گھر رفت وآمد اور ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے کتراتے تھے۔ لیکن امام  ؒ اپنی پیغمبرانہ شجاعت کی بنا پر ہر روز اپنے فرزند شہید سید مصطفی کو احوال پرسی کیلئے آیت اﷲ حکیم  ؒ کے گھر بھیجتے تھے۔ یہی وہ موقع تھا کہ جب عراقی حکومت نے سید مصطفی  ؒ کو گرفتار کر کے بغداد لے گئی۔ جس پر نجف میں  خوف ووحشت کی فضا چھا گئی تھی اور لوگ گروہ گروہ کی شکل میں  امام کی خدمت میں  آکر عرض کرتے کہ آپ بعثی حکومت سے رسمی طورپر تقاضا کریں  کہ وہ سید مصطفی کو رہا کرے، کیونکہ سب کو یہ خوف تھا کہ کوئی حادثہ پیش آ سکتا ہے۔

ای میل کریں