عرفان امام خمینی (ره)کی اہم خصوصیات

ہم قرآن کی ایک صورت اور اس کے بطون میں سے ایک بطن کو سمجھتے ہیں

ID: 48315 | Date: 2017/07/23

اہم نکتہ یہ ہے کہ تاویل کی بعض خصوصیات دنیائے اسلام اور تشیّع کے عقائد، امام خمینی  (ره)کی تاویلات میں  دکھائی دیتے ہیں ۔ ہماری یہ گفتگو امام خمینی  (ره)کے اسلوب تاویل سے متعلق ہے۔ لہذا امام خمینی  (ره)کی شیعہ تاویل سے متعلق اہم خصوصیت کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے۔


اگر ہم قرآن مجید کی تاویل کرنے والے اولین افراد کو گننا شروع کریں  تو بلا شک وشبہہ، اہل بیت پیغمبر(ص) سے شروع کرنا پڑے گا ان کی تاویلات کو سیر وسلوک اور اخلاقی مسائل کی اہمیت کے شاہد کے طورپر لائیں گے۔امام خمینی  (ره)متعدد مرتبہ آیات قرآن کی تاویل میں  اہل بیت  (ع) کی روایت سے مدد لیتے ہیں  اور ان کے اقوال کو اپنی تاویلات کیلئے موید قرار دیتے ہیں ۔ امام خمینی  (ره)ایک جگہ پر صراحت کے ساتھ بیان کرتے ہیں  کہ ان کی تاویلات اہل بیت  (ع)کی روایات سے مستند ہیں :


’’ ہم اپنی رائے سے قرآن کی تاویل نہیں  کرسکتے، بلکہ ہمیں  { انما یعرف القرآن من خوطب بہ } سے لینا ہے، ہمیں  قرآن کی تاویل کو وحی اور وحی سے وابستہ شخصیات سے اخذ کرنا ہے۔ الحمدﷲ ہم اس نعمت سے مالا مال ہیں ‘‘۔(صحیفہ امام، ج ۱۸، ص ۴۲۳)


آپ دوسری جگہ پر معارف الٰہی، عرفان، سیر وسلوک کی روش اور انسان سازی کو قرآن کے علوم جانتے ہیں  اور لکھتے ہیں :


’’قرآن کے علوم جو ہم سمجھتے ہیں  ان سے بالاتر ہیں ۔ ہم قرآن کی ایک صورت اور اس کے بطون میں  سے ایک بطن کو سمجھتے ہیں ۔ باقی سب اہل بیت  (ع) کی تفسیر کے محتاج ہیں ۔ انہوں  نے رسول اﷲ  (ص)  سے تعلیمات حاصل کی ہیں ‘‘۔(  تفسیر سورۂ حمد ؍ ۹۵)


اس بنا پر امام خمینی  (ره) کے عرفان میں  تاویل کی اہم ترین خصوصیت، اہل بیت  (ع) کی روایات اور تعلیمات پر تکیہ کرنا ہے۔ اہل بیت  (ع)کے سرچشمہ علم سے استفادہ محبان اہل بیت  (ع)کی عرفانی تاویل کے مختصات میں  سے ہے۔ اگر اس سلسلہ میں  شیعہ عرفان کی اہم ترین کتابوں  یعنی سید حیدر آملی کی کتاب ’’المحیط الاعظم‘‘ اور امام خمینی  (ره)کے عرفانی آثار کی طرف رجوع کریں  تو آپ کو پتہ چلے گا کہ ان بزرگ عرفاء نے اپنے آثار میں  تاویلات اور عرفانی نکات کو مستدل بنانے میں  روایات اہل بیت  (ع) سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اس حصے میں  حضرت امیر المومنین اور امام جعفر صادق  (ع) کی روایات سے زیادہ تمسک کیا گیا ہے یہاں  تک کہ شیعہ وسنی دونوں  مکاتب نے اپنی عرفانی بحثوں  کو ان روایات کے سائے میں  پراون چڑھایا۔ یہ روایات دونوں  فرقوں  کے مصادر میں  آئی ہیں  لیکن ان میں  سے بعض روایات شیعہ عرفانی منابع میں  آئی ہیں ۔ مثلاً { مَن عرف نفسہ فقد عرف ربہ } { انَّ اﷲ جعل الذکر جلاء القلوب }{ فتجلیٰ سبحانہ لہم في کتابہ من غیر ان یکونوا رأہ بما أراہم }(نہج البلاغہ) { کتاب اﷲ علیٰ أربعۃ أشیاء علی العبارۃ والاشارۃ واللطاء والحقائق }{ انَّ للقرآن ظاہراً وباطناً }(بحار الانوار) جیسی روایات اور ان کی مشابہ تعبیرات جو کسی طرح سے تاویل اور عرفانی عقائد کے اثبات کیلئے ہیں  جیسے { انَّ القرآن یجري کما یجری الشمس       والقمر }{ وما رأیت شیئاً الاّ ورأیت اﷲ قبلہ وبعدہ ومعہ وفیہ } (بحار الانوار) اس کے     علاوہ دوسری روایات بھی ہیں  کہ جو قرآنی تاویلات کے سمجھنے میں  موثر ہیں ۔


امام خمینی  (ره)کی تاویلات میں  قابل توجہ نکتہ اہل بیت  (ع) کی روایات سے بہت زیادہ استفادہ کرنا اور ان کا حوالہ دینا بالخصوص منقول دعاؤں  سے تفسیر اور تاویل میں  استناد کرنا اور ان سے لگاؤ ہے۔ دعاؤں  پر تکیہ کرنا اور ان کے بقول اہل بیت  (ع) کی روایات کا قرآن صاعد ہونا، ان کے آثار اور تقاریر میں  متعدد مرتبہ بیان ہونا ہے۔ روایات اہل بیت  (ع) کی اہمیت پر امام خمینی  (ره)کی توجہ اور ان کی تعلیمات سے اثر لینے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ معتقد ہیں  کہ ہم قرآن کی ایک جہت اور اس کے بطون میں  سے ایک بطن کو سمجھتے ہیں  کہ ہم قرآن کی باقی جہات کو سمجھنے کیلئے اہل بیت  (ع) کے محتاج ہیں ۔ وہ رسول اﷲ  (ص)  کے تعلیم یافتہ ہیں  یا امام خمینی  (ره)تاویل کے باب میں  معتقد ہیں  کہ اگر تاویل ممکن ہے تو ہم اپنی رائے سے قرآن کی تاویل نہیں  کرسکتے، بلکہ اس کو وحی کے ذریعے اور وحی قرآن سے وابستہ شخصیات سے اخذ کرسکتے ہیں  اور ہم اس نعمت سے مالا مال ہیں ۔ اس بنا پران کے نقطہ نظر میں  یہ روایات تاویل قرآن میں  کلیدی اور بنیادی کردار ادا کرتی اور عرفان کے عمیق نظریات کیلئے راہ ہموار کرتی ہیں  اور تجلی اسماء کے اہم محور اور انسان کامل کی صفات کو معین کرتی ہیں  بعض اوقات وہ روایات صحیح ہونے کا معیار بنتی ہیں ۔ یہ وہ مطالب ہیں  جو بطور عام عرفان میں  اور بالخصوص شیعہ متون میں  موجود اور موثر ہیں ۔( صحیفہ امام، ج ۲۰، ص ۴۰۸)


ممکن ہے ان میں  سے بعض روایات کی سند درست نہ ہو لیکن امام خمینی  (ره)کے بقول ہوسکتا ہے کہ ان کی سند ٹھیک نہ ہو لیکن اگر کوئی شخص ان کی حقیقت پر توجہ کرے تو اس کو پتہ چل جائے گا کہ یہ مضامین اہل بیت  (ع) سے ہیں  چہ جائیکہ وجدان ان کو درک کر لے اور روح ان معارف کا ذائقہ چکھ لے۔ (صحیفہ امام، ج ۱۷، ص ۴۵۸)


اس بنا پر ہم امام خمینی  (ره)کی تاویلات میں  اہل بیت  (ع)کی عظمت اور احترام کا مشاہدہ کرتے ہیں  اور اس کے ساتھ یہ بھی دیکھتے ہیں  کہ امام خمینی  (ره) تاویل کے راستے پر گامزن رہنے اور اس کی سمت کے تعین کیلئے اہل بیت  (ع) کے عالی معارف سے استفادہ کرتے ہیں ۔