خناس عناصر، ہاشمی کو رہبری سے جدا نہ کرسکیں

خناس عناصر، ہاشمی کو رہبری سے جدا نہ کرسکیں

امام خمینی (رح) کی تحریک کے دوران آیت اللہ ہاشمی انتہائی سرگرم اور علمبردار رکن اور جانثار مجاہدین میں سے تھے۔

امام خمینی (رح) کی تحریک کے دوران آیت اللہ ہاشمی انتہائی سرگرم اور علمبردار رکن اور جانثار مجاہدین میں سے تھے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین سید ہادی خسرو شاہی نے ایرنا ویب سائٹ کے خبرنگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:

آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کے ساتھ اپنی آخری ملاقات میں ان سے ان پر الزام تراشی اور شخصیت کشی کرنے والوں کے بارے میں پوچھا؛ مرحوم نے کہا: "میں نے سب کو بخشا دیا"۔

خسرو شاہی نے کہا: اب جبکہ ان کا انتقال ہوچکا ہے، وہ دوست جو جہل اور نادانی کی خاطر ان پر تہمتیں لگائیں ہیں اور ان کی شخصیت کو تخریب کی ہے، توبہ کریں۔

انھوں نے مزید کہا: آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے سیاسی میدان میں صبر، برداشت، رواداری اور اعلی درایت اور ہوشیاری کا مظاہرہ کرکے انقلاب اسلامی کو بہترین خدمات پیش کی ہیں۔

انھوں نے یاد دہانی کی: رہبر انقلاب کے ساتھ آپ کے گہرے تعلقات کی وجہ سے خناس عناصر اپنی تمام تر کوشش کے باوجود، انھیں رہبری سے جدا نہ کرسکیں اور مرحوم آخری لمحات تک، انقلاب اور رہبر معظم انقلاب کے سخت معتقد اور وفادار تھے۔

سید ہادی نے کہا: آیت اللہ ہاشمی کے خلاف جن مظالم، تہمتیں، جھوٹ، بے دردیاں اور شخصیت کشی کے ہم شاہد تھے، ہماری دور کی تاریخ میں سابقہ دار ہے۔

اسلامی تحقیقات کے صدر نے کہا: جب دوسرے آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی پر کیچڑ اوچالتے تھے ہم پریشان نہیں ہوتے تھے، لیکن جن لوگوں کو اپنے متشرع، دیانت اور دینداری کا پاس رکھنا چاہیئے تھا، انھوں نے اچھا مظاہر نہیں دیکھایا۔

مصر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق نمائندہ نے اضافہ کیا:

امام خمینی (رح) کی تحریک کے دوران آیت اللہ ہاشمی انتہائی سرگرم اور علمبردار رکن اور جانثار مجاہدین میں سے تھے اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد بھی، ان کی زحمات اور خدمات سب کےلئے اظہر من الشمس ہیں۔

انھوں نے مزید کہا: امام راحل (رح) کو آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی پر مکمل اور گہرا اعتماد ہونے کی وجہ سے آپ کو نازک حالات میں وزارت دفاع اور جنگی کمانڈ کا ذمہ سونپ دیا۔

انھوں نے یاد دہانی کی: آیت اللہ ہاشمی اپنی تمام سیاسی سرگرمیوں کے باوجود ایک برجستہ علمی شخصیت بھی تھے۔ قرآن کریم کے موضوع پر ان کی بہت سی کتابیں یادگار کے طورپر باقی رہ گئیں جو ان کے علمی مقام کی نشاندہی کرتیں ہیں۔

آیت اللہ خسرو شاہی نے قرآن کریم کے زمینے میں آیت اللہ ہاشمی کی تحقیقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مرحوم علمی حوالے سے تمام اہل علم کی مورد تأیید تھے، لیکن کیونکہ ان کی سیاسی سرگرمیاں بہت تھیں، آپ کے علمی مسائل نظروں سے دور رہ گئیں اگرچہ سائٹوں پر وہ سب دستیاب ہیں۔

حضرت آیت اللہ ہاشمی (رح) امام اور رہبری کے یار دیریں نے ۸۲ سال کی عمر میں، قلبی نارسائی کی وجہ سے تہران شہداء ہسپتال میں، دعوت حق کو لبیک کہا اور ملکوت اعلی سے جا ملے۔

آیت اللہ کا جسم خاکی، ایران اسلامی کے لاکھوں عزادار عوام کے کندھوں پر، والہانہ انداز میں تشییع اور حرم امام، امام خمینی (رح) اور سید احمد خمینی کے جوار میں سپرد خاک ہوا۔

اللہ تعالی ان پر رحمت اور رضوان و اعلی علیین میں محمد وآل محمد علیہم السلام کے جوار میں جگہ عطا کرے؛ آمین رب العالمین

ای میل کریں