ج: امام خمینی (ره)کی تفسیر میں ایک موضوعاتی بحث معاد سے متعلق ابحاث کا فلسفی وعرفانی زبان میں پیش کیا جانا ہے۔ مفسرین کی تالیفات میں زیادہ تر اثبات قیامت، جہان اور انسان کیلئے اس کی ضرورت، عالم آخرت میں انسان کی حالت کے ذکر، حساب وکتاب، صراط اور میزان کی نوعیت کے متعلق گفتگو کی گئی ہے لیکن امام خمینی (ره)کی تالیفات میں حقیقت قیامت کی وضاحت، اس کی کیفیت موت کے بعد انسان کے متغیر ہونے اور آخرت میں اس کے حالات کی خصوصیات کو بیان کیا گیا ہے۔ ان ابحاث کو بھی عرفانی انداز میں پیش کیا گیا ہے، مثال کے طورپر سورۂ شوریٰ کی آیت ہفتم کی مناسبت سے فرماتے ہیں :
’’اور یہ یوم مطلق کہ جو افق تعینات کے حجاب سے آفتاب حقیقت کے نکلنے کا دن ہے، ایک معنی میں ’’یوم دین‘‘ ہے کیونکہ موجودات میں سے ہر موجود اپنے مناسب اسم کے زیر سایہ حق میں فنا ہوجاتا ہے اور جب ’’صور‘‘ پھونکا جائے گا تو اسی اسم سے ظہور کرے گا اور اس اسم کے پیروکاروں سے بالکل قریب ہوجائے گا { فَرِیقٌ في الْجَنَّۃِ وَفَرِیقٌ في السَّعِیْر }(شوریٰ ؍۷)۔( آداب الصلاۃ، ص ۲۷۲)
دوسرا نمونہ، بہشت کا ذکر عرفانی زاویہ نگاہ سے پیش کیا جانا ہے۔ امام خمینی (ره)کی بیان کردہ صفات مفسرین کی توصیفات سے بالکل مشابہ نہیں ہیں۔ امام خمینی (ره)کے پیش نظر جو بہشت ہے وہ باطنی ومعنوی بہشت ہے۔
’’کلی طورپر جنت کی تین اقسام ہیں : ایک جنت ذات ہے کہ جو علم باﷲ اور معارف الٰہیہ کی غایت ہے اور دوسری جنت صفات ہے کہ جو معنوی ریاضتوں اور تزکیہ نفس کا نتیجہ ہے اور تیسری جنت اعمال ہے کہ جو عبودیت اور اس کے عملی نتائج کی وجہ سے قائم ہے اور یہ تینوں ’’جنات‘‘ آباد وگنجان آباد نہیں ہیں ، جیسا کہ اعمال کی جنت، قاع ہے‘‘۔(شرح چہل حدیث، ص ۴۱۲)
د: اخلاقی ابحاث جیسے خیالات ریا، خود پسندی، تکبر، حسد، دنیا کی محبت، غصہ، ذات پرستی، منافقت اور خواہش نفس پر قابو پانا، ایسے موضوعات ہیں جن کی تشریح ووضاحت امام خمینی (ره) نے شرح چہل حدیث میں کی ہے اور ہر موضوع پر جداگانہ بحث کی ہے۔
ھ: اسماء وصفات الٰہی کی بحث امام خمینی (ره) کی عظیم ترین عرفانی آثار کی ابحاث میں سے شمار ہوتی ہے جس کا مختلف زاویہ ہائے نظر سے جائزہ لیا گیا ہے اور یہ بحث خاص عرفانی انداز میں کی گئی ہے۔ اس موضوع کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ امام خمینی (ره)نے اس نوعیت کے معارف کی وضاحت کو قرآن کریم کے اہم ترین اہداف ومقاصد میں سے شمار کیا ہے۔
’’کلی طورپر ان اہم اہداف ومقاصد میں سے ایک مقصد معرفت خدا کی طرف دعوت اور معارف الٰہیہ کو بیان کرنا ہے یعنی شئون ذاتیہ، اسمائیہ، صفاتیہ اور افعالیہ کو بیان کرنا ضروری ہے اور ان میں سب سے زیادہ توحید ذات، توحید اسماء اور توحید افعال کی وضاحت کرنا ضروری ہے کہ جن میں سے بعض کو صراحت کے ساتھ اور بعض کو جامع ترین اشارات میں بیان کیا گیا ہے‘‘۔(آداب الصلاۃ، ص ۱۸۵)
امام خمینی (ره)ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :
’’آسمانی کتب میں سے عظیم ترین آسمانی کتاب قرآن کریم ہے اور اس کا اہم ترین مقصد یہی ہے کہ حق تعالیٰ کی اس کے تمام اسماء وصفات کے ساتھ معرفت کرائے‘‘۔(صحیفہ امام، ج ۲۰، ص ۴۰۹)