حسینی(ع) جوانوں جتنے عظیم عزادار ہو اتنے ہی عظیم اسکول،کالج اور یونیورسٹی کے طالب علم بھی بنو، علامہ علی رضا رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ بارگاہ سیدالشہداء خیرالعمل انچولی کے زیراہتمام مرکزی مسجد و امام بارگاہ میں مرکزی عشرہ محرم الحرام کی تیسری مجلس عزا سے معروف عالم دین و خطیب اہلیبیت علامہ سید علی رضا رضوی نے "عبادت اور معرفت" کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ عبادتوں کے مرکز کانام کعبہ ہے اور معرفت کے مرکز کا نام محمد وآل محمد علیہم السلام ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کی عبادتوں کا مرکز خانہ کعبہ ہے اور یہ مرکز خدا نے جناب آدم و حضرت ابراہیم علیہ السلام سے بنوایا۔ تعمیر کروایا اور ثابت کردیا کہ یہ عبادتوں کا مرکز ہے اب جو بھی کعبے کا دشمن ہے وہ خدا کا دشمن ہے اور جو اللہ سے دشمنی کرتا ہے اسے وہ خود سزا دیتا ہے۔کوئی بھی نیت کرے کہ میں خدا سے دشمنی کروگا تو اس کا انجام برا ہے ایک شخص جس نے سب سے پہلے غلاف کعبہ چڑھایا ، اس نے ابتداء میں نیت کی تھی کہ خانہ کعبہ کو تباہ کریگا اور یمن میں دوسرا کعبہ بنایے گا سخت بیمار پڑگیا ۔
تمام طبیبوں کو بلایا لیکن کوئی افاقہ نہ ہوا، انہوں نے کہا کہ تیری بیماری معلوم نہیں ہورہی کسی عالم سے پوچھ، اس کی فوج میں توریت کے علماء تھے ،ان علماء نے کہا بادشاہ سلامت لگتا ہے آپ نے کوئی بری نیت کرلی ہے جس کی وجہ سے آپ بیمار ہیں نیت بدل لیں۔اور توبہ کریں۔ اس نے ان لوگوں کو تو نیت نہیں بتائی لیکن خدا سے کہا خدایا اگر واقعا یہ تیرا گھر ہے تیرے نبی ابراہیم نے بنایا تھا اور تجھے پسند ہے میں توبہ کرتا ہوں اسے نہیں ڈھاؤگا ، اسے اپنے ہاتھ سے غسل دوگا اس پہ چادر چڑھاؤگا اگلے دن صبح جب اٹھا تو صحتمند تھا، لوگوں نے پوچھا کہ کیا ہوا تھا؟؟
کہا میں نے کعبے کے بارے میں غلط نیت کی تھی نیت ٹھیک کی اب بہتر ہوں ۔پانی لاو اب میں خود غسل دوگا، غلاف چڑھایا تو اب معلوم ہوا کہ یہ چادریں چڑھانے کی رسم کہاں سے چلی ہے۔
اس کے بعد مدینے گیا وہاں پتہ چلا آخری نبی آئیں گے ، ایک گھر بنوایا اور خط لکھا اور کہا کہ یہ انہیں پہنچادینا کہ میں نے گھر بنوایا ہے وہ جب یہاں آئیں تو اس جگہ قیام کریں یہ گھر ان کے لیے میں نے بنوایا ہے
جب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مدینے سے ہجرت کرکے آئے مدینے کے تمام سرداروں نے کہا ہمارے ہاں رہیں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کہا وہاں رہوگا جہاں میری اونٹنی رکے گی،اونٹنی کو عقل نہیں ہوتی ہے لیکن نبی (ص) نے کہا یہ میری سواری ہے میں اس پر بیٹھ گیا ہوں اللہ اسے بھی سمجھادے گا کہاں بیٹھنا ہے ، کہاں رکنا ہے، کہاں نہیں رکنا ، رسول خدا (ص) اونٹنی پہ بیٹھے اونٹنی حضرت ابو ایوب انصاریؓ کے گھر کے آگے رکی۔
حضرت ایوب انصاریؓ آئے اور کہا یارسول اللہ (ص) ساڑھے پانچ سو سال پہلے ایک بادشاہ آیا تھا نام کتبہ تھا ، یہ مکان بنوایا اور میرے اجداد کو خط دے گیا تھا کہ وہ آخری نبی ص تک پہنچادیں۔نبی (ص) نے خط کھولا خط کی عبارت تھی میں گواہی دیتا ہوں ایک نبی آئے گے جو خدا کے رسول ہونگے۔میں ان پر ایمان لاتاہوں اور یہ گھر ان کے لیے بنوایا ہے وہ اس میں قیام کریں۔
جو ساڑھے پانچ سو سال پہلے گواہی دے وہ بھی مسلمان ہے جو بعد میں گواہی دے وہ بھی ہے جو میرے زمانے میں گواہی دے وہ بھی مسلمان ہے اور جو پہلے انکار کرجاے وہ بھی منافق، جو بعد میں انکار کرے وہ بھی منافق۔کعبے کا دشمن جہاں سے بھی آئے بیمار پڑجائے گا۔
علامہ موصوف نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ سورہ فیل سب کے سامنے ہے خدا نے پورا سورہ اتاردیا۔ جیسے ہی ابرہہ کعبہ ڈھانے پہنچا اس نے پوچھا یہاں کے سردار کانام کیا ہے۔ لوگوں نے بتایا : عبدالمطلب۔ کہا ٹھیک ہے اس کے سارے جانور اونٹ وغیرہ قبضے میں لے لو ابھی معلوم ہوجایے گا کتنا بڑا سردار ہے، حضرت ابوطالب علیہ السلام حضرت عبدالمطلب کے پاس آئے اور کہا بابا جان ابرہہ نے ہمارے سارے جانور قبضے میں لے لیے ہیں۔ آپ نے کہا حمزہ اور تم ابوطالب میرے ساتھ آؤ
دونوں کو لیکر چلے حضرت عبدالمطلب نے کہا تم دونوں یہی ٹھیرو میں اندر جاتا ہوں۔ دیکھ رہے تھے کہ باپ سفید ریش اور بزرگ ہیں جب اندر گیے ابرہہ کے سامنے جو ہاتھی تھے وہ دشمن کو دیکھ کر حملہ کردیا کرتے تھے لیکن ٹس سے مس نہ ہوئے۔ ابرہہ نے ہاتھیوں کو تربیت دینے والے سے پوچھا کہ انہیں کیا ہوا ہے؟ اس نے کہا: ان کی پیشانی پہ ایک نور ہے ہاتھیوں نے اس نور کو دیکھ کر خوف کھالیا ہے اب جب یہ گذرتے ہیں وہ ہاتھی چھپتے ہیں۔لکھا گیا ہے کہ حضرت عبدالمطلب کی پیشانی پر محمد عربی کی نبوت کا نور تھا۔
قصہ المختصر ابرہہ نے پوچھا کس کام سے ائے ہو، حضرت عبدالمطلب نے کہا میں اپنے موہشی لینے آیا ہوں۔ تو ابرہہ نے کہا اتنے بڑے سردار ہو میں نے سوچا تھا منت سماجت کروگے کہ کعبہ کو منہدم نہ کرو، انہوں نے کہا میں اونٹوں کا مالک ہوں ۔ بیت کا اپنا مالک ہے وہ خود اپنے گھر کامحافظ ہے وہ خود محافظت کرے گا۔
جناب عبدالمطلب نے کہا حمزہ اور ابوطالب چلو کام ہوگیا،
بیٹوں کو بولنے کی ضرورت نہیں پڑی بڑھاپے میں پیشانی کا نور کام آگیا ۔
کعبے کا دشمن ہاتھی لایا کعبے کے رب نے ابابیلوں کو بھیجا تھا، ابا بیلیں کنکر لیکر آئیں ،ایک ایک کنکر پھینکتی رہی اتنی رفتار سے کنکریاں چلیں آگ بنتی جاتی تھی اور تباہ کرتی جاتی تھی۔
عزیزان گرامی ! کعبہ عبادتوں کامرکز و قبلہ ہے اور اہلیبیت معرفتوں کا مرکز ہیں پوری دنیا میں مجالس کا اہتمام کیا جارہا ہے۔
اور حسین ابن علی علیہ السلام معرفت کا قبلہ ہیں۔یہاں دیکھ رہا ہوں کہ بچے اور جوان مجلس میں موجود ہیں آج طفلان مسلم بن عقیل کی مجلس ہے جتنے بھی عزادار بچے اور جوان ہیں انہیں تعلیم میں بھی اتنا ہی عظیم بننا ہے جتنے عظیم وہ عزادار ہیں تاکہ وہ لوگوں کے لیے مثالی بنیں کہ یہ حسین ابن علی کا عزادار ہے جتنے بڑے عزادار یہاں ہیں اتنےہی بڑے اور بہترین طالب علم اسکول ، یونیورسٹی اور مدرسے میں بنیں۔ اور دوسری بات حضرت مسلم کے بچے اپنے والدین کے فرمانبردار تھے۔ مجھے خوشی ہوگی اگر میری ملت کے بچے اور جوان میری اس بات پہ دھیان دیں اور ان جملوں کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔
علامہ صاحب نے نوجوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے بچوں اور جوانوں کو یہاں دیکھ رہا ہوں پیغام دینا چاہوگا؛ جتنے عظیم وہ عزادار سیدالشہداء ہیں اتنے ہی عظیم اسکول ،کالج اور یونیورسٹی کے طالب علم بنیں تاکہ دنیا کے لیے مثال ثابت ہوں۔
آپ نے اصول قوانین اور SOPs کی پابندی پر زور دیا کہ مجالس عزا میں شریک ہوں ، اور ہدایات پہ عمل کریں۔اپنا اور اپنے اطراف کا خیال رکھیں کوئی شرپسند عناصر کو کامیاب نہ ہونے دیں۔
قابل ذکر ہے کہ آج علامہ کی مجلس سننے کے لیے لوگوں کا لاتعداد اژدھام مجلس عزا میں موجود تھا۔ انتظامیہ کے مطابق سپر ہائی وے ،گلبرگ اور انچولی کی تمام گلیاں لوگوں کے اژدھام سے پر تھیں۔ مردوں ،بچوں اور عورتوں کا ایک اژدھام روزآنہ موجود وقت مقررہ پہ موجود ہوتا ہے۔