حضرت امام خمینی (رح) ہمیشہ مجھے بہت زیادہ اہمیت دیتے اور میرا بے حد احترام کیا کرتے تھے اور آپ نے اپنی ساری زندگی میں ایک بار بھی مجھ سے ناروا الفاظ میں بات نہیں کی حتی اگر آپ کبھی غصے کی حالت میں ہوتے تو اس وقت بھی ذرہ برابر میری توہین اور بے احترامی نہیں کرتے تھے۔ ہمیشہ کمرے میں اچھی جگہ پر مجھے سونے کی دعوت دیتے اور اسی طرح جب تک میں دسترخوان پر نہیں آجاتی تھی، اس وقت تک آپ کھانے کو ہاتھ تک نہیں لگاتے تھے اور حتی بچوں سے فرمایا کرتے تھے:
"آپ اپنی ماں کے آنے تک تھوڑا صبر کرلیں"
حضرت امام (رح) مجھے گھر کے کام نہیں کرنے دیتے تھے؛ گھر میں جھاڑو دینا، برتن دھونا اور حتی کہ اپنی بچیوں کے سکارف دھونا بھی میرا وظیفہ نہیں سمجھتے تھے اور جب کبھی ضرورت کے وقت میں ان کاموں کو کرتی تو آپ ناراض ہوجاتے اور بعد میں ان کاموں کے کرنے پر میرا شکریہ ادا کرتے تھے۔ جب بھی میں کمرے میں داخل ہوتی تو آپ نے کبھی ایک دفعہ بھی مجھ سے یہ نہ کہا کہ پیچھے مڑ کر دروازہ بند کریں، بلکہ آپ صبر سے بیٹھے رہتے اور جب میں بیٹھ جاتی تو اس وقت خود اٹھتے اور دروازہ بند کرتے۔ اور اسی طرح آپ نے میری زندگی کے خصوصی مسائل میں کبھی بھی مداخلت نہیں کی۔
امام خمینی (رح) نے ہماری اجتماعی زندگی کے شروع ہی میں مجھ سے کہا: مجھے آپ کے شخصی امور سے کوئی سروکار نہیں لہذا آپ! جس طرح کا لباس چاہیں خریدیں اور زیب تن کریں لیکن جو کچھ میں آپ سے چاہتا ہوں، وہ یہ کہ: آپ صرف واجبات کو انجام دیتی رہنا اور محرمات سے بچتی رہنا یعنی گناہ نہ کرنا۔
سات سال کے بچوں کی دینی تربیت پر آپ خصوصی توجہ دیا کرتے تھے اور مجھ سے فرمایا کرتے تھے: بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنی چاہیئے۔ لہذا آپ انہیں ابھی سے نماز کی طرف رغبت دلائیں تا کہ جب وہ نو سال کے ہوجائیں تو اس کے عادی بن جائیں۔
* امام خمینی (رح) کی اہلیہ محترمہ خدیجہ ثقفی