سورۂ توبہ میں امر ہوا ہے کہ جو مکہ کے عمومی اجتماع میں پڑھا گیا ہے، ہم پڑھتے ہیں {واذان من ﷲ ورسولہ الی الناس یوم الحج الاکبر ان ﷲ بريء من المشرکین ورسولہ} مراسم حج میں مشرکین سے برائت حاصل کرنا ایک سیاسی عبادی فریاد ہے جس کا رسول اﷲ (ره) نے حکم فرمایا ہے۔ اب اس ایجنٹ ملاّٰ سے جو مردہ باد امریکہ، اسرائیل اور روس کے نعروں کو اسلام کے خلاف جانتا ہے، کہنا چاہیے کہ کیا رسول ﷲ ؐ کی پیروی کرنا اور خداوند کے امر کی اطاعت کرنا مراسم حج کے خلاف ہے؟ کیا تم اور تم جیسے امریکی ملاّٰ، رسول ﷲ (ص) کے عمل اور خداوند کے امر کو جھٹلاتے ہو، آنحضرت ؐ کی پیروی نیز فرمان خداوندی کو غلط سمجھتے ہو، مراسم حج کو برائت کفار سے جدا سمجھتے ہو، خدا ورسول ؐ کے فرمان کو اپنے دنیوی مفادات کی خطر بھلا چکے ہو اور دشمنان اسلام اور مسلمانوں سے محارب وظالم لوگوں سے برائت اور نفرین کو کفر جانتے ہو؟
ہمیں امید ہے کہ سعودی حکومت ان خدا سے بے خبر ملاّؤں کے وسوسوں پر کان نہ دھرے گی اور مسلمانوں کو اپنے وعدے کے مطابق مراسم حج میں کفار ومشرکین سے برائت کرنے میں آزاد رکھے گی اور اس الٰہی عمل میں ان کے ساتھ خصوصاً ایرانی، فلسطینی، لبنانی اور افغانی حجاج کے ساتھ جو کفار کی جارحیت کا نشانہ بنے رہے ہیں ہم آہنگ ہوگی تاکہ ایک آواز کے ساتھ دنیا والوں کو تمام مظلوموں کے مشترک دشمن کو پہچنوایا جاسکے۔ میں تاکید کے ساتھ ایرانی حجاج نیز بیت اﷲ الحرام کے دیگر حجاج سے عرض کرتا ہوں کہ نظم وضبط کا مظاہرہ کریں اورمیرے نمائندے جناب حجت الاسلام موسوی خوئینی ہا کے احکامات کے مطابق عمل کریں ۔ سب مسلمانوں کو اپنا بھائی جانیں ، ان کے ساتھ ایسا سلوک کریں کہ جو ایک ذمہ دار مسلمان کے شایان شان ہے۔ امید ہے کہ سعودی حکومت بھی ایرانی حجاج کے ساتھ حسن سلوک کرے گی اور ہم آہنگ ہوگی کہ جو ان غدار ستمگروں سے شاکی ہیں کہ جو اسلامی ممالک میں بے جا تجاوز اور مداخلت کرتے ہیں ، نیز نظم وضبط اور وحدت کے ساتھ اسلامی مقامات پر جارح کفار کی مذمت کریں تاکہ انشاء اﷲ حج اس سال بھی خدا ورسول ؐ کی مرضی کے مطابق انجام پائے۔
(صحیفہ امام، ج ۱۸، ص ۹۱)