فوج کا دن

امام خمینی (رح) کا پیغام اور فوجی بغاوت

ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد جب دشمن ان کی تبعیت میں نادان دسوتوں نے انقلاب کو خطرہ بتائے ہوئے فوج کے منحل کرنے کا نعرہ لگایا

امام خمینی (رح) کا پیغام اور فوجی بغاوت

 

17/ اپریل کے دن کو فوج کا دن کے نام سے موسوم کرنا حضرت امام خمینی (رح) کی ایجاد ہے وہ بھی ایسے حالات میں جب جمہوری اسلامی کی فوج اندورنی اور بیرونی مختلف قسموں کی کارشکنی اور مخالفتوں سے روبرو تھی۔

ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد جب دشمن ان کی تبعیت میں نادان دسوتوں نے انقلاب کو خطرہ بتائے ہوئے فوج کے منحل کرنے کا نعرہ لگایا اور فوج اپنی بقا کے لحاظ سے سخت ترین دور سے گذر رہی تھی تو امام خمینی (رح) نے فوج کے زبردست اور عظیم حامی کے عنوان سے میدان میں قدم رکھا اور کودتا کے سارے منصوبوں پر پانی پھیردیا اور ایک پیغام میں پورے اعتماد کے ساتھ فوج کی حفاظت کی ضرورت کا اعلان کردیا اور فوج کے درمیان اتحاد و یکجہتی اور نظم و ضبط برقرار کرنے کے لئے ایک اہم تاریخی حکم دیا اور 17/ اپریل کو "فوجی کا دن" نام رکھا۔ امام خمینی (رح) حیات بخش اور تاریخی پیغام کے بعد 1980ء میں فوج کو دوبارہ حیات ملی اور میدان عمل میں دوبارہ آگئی ہے۔

امام خمینی (رح) نے فوج اور ملت دونوں کو خطاب کرکے اہم پیغام دیا:

1. 17/ اپریل 1980ء بروز بدھ کو فوجی کا دن کا اعلان کیا جاتا ہے۔ محترم فوج ان دونوں بڑے بڑے شہروں، قصبوں اپنے تمام ساز و سامان کے ساتھ اپنا کام کریں اور اپنی و ملک کی آزادی و خود مختاری اور ملک کے حدود کی حفاظت کے لئے ایرانی ملک اور عوام کی حمایت کریں۔

2. ایرانی عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوج کا استقبال کریں اور ان کا برادرانہ طور پر احترام کریں۔ اس وقت فوج اسلام اور قوم کی خدمتگذار ہے اور اسلامی فوج ہے۔ شریف قوم اس پوسٹ کو قانونی طور پر پہچانے اور ان کی حمایت کا اعلان کرے۔ اس وقت فوج کی مخالفت جو ان کی آزادی اور خود مختاری اور حدود کی محافظ ہے؛ کی مخالفت جائز نہیں ہے۔ ہم، آپ اور فوج سب ملکر ملک کی سالمیت کے لئے کوشش کریں، اور شرپسندوں کی شرارت اور فساد پھیلانے والوں کی خلل اندازی کا خاتمہ کریں۔

3. فوج کے افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوج کے اندر نظم و ضبط قائم کریں اور ایک دوسرے کا احترام کریں کیونکہ ان مسائل غفلت اور بے توجہی اسلامی فوج کے کمزور ہونے کا سبب ہوگی اور نظام کو درہم برہم کردے گی۔ سارے اعلی افسروں، عہدیداروں اور سپاہیوں کی ذمہ داری ہے کہ ایک دوسرے کی بات مانیں اور آپس میں اکی دوسرے کا احترام کریں۔ ڈکٹیٹری طاغوتی نظام میں تھی لہذا اس سے پرہیز کیا جائے۔ اسلامی فوج میں اعلی عہدیدار اپنے ماتحت کا خیال رکھے اور ماتحت اپنے مافوق کی بات مانے۔ اس امر کی مخالفت انقلاب کی مخالفت کہلائے گی اور اس سے بازپرس ہوگی۔

4. فوج سے باہر کے لوگ فوج کے اندر مداخلت کا حق نہیں رکھتے اگر کسی کو کوئی شکایت ہے بھی تو شرعی اور قانونی معیاروں کے مطابق ان کی رسیدگی کی جائے۔

اسلام اور قوم کی خدمتگذار فوج کے اس دھڑے نے جمہوری اسلامی کی نسبت اپنی وفاداری ثابت کی ہے اور خدا و اسلام کی جانب پلٹ آنے سے ان کی سابقہ غلطیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ہم خداند عالم سے اسلام و مسلمانوں کی عظمت اور فریب خور جوانوں کی ہدایت کے خواہاں ہیں اور غیر اسلامی سازشوں سے ملت کے ہوشیار رہنے کی امید کرتا ہوں۔

 

ای میل کریں