عراق میں امریکیوں کی نئی غلطی ان کے فوری انخلا پر منتج ہوگی: ایران
ابنا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے ایران پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکہ کے حالیہ فوجی اقدامات عراقی قوم ، حکومت ، اور پارلیمنٹ کی خواہش کے برخلاف ہیں۔
درایں اثنا عالمی امور میں ایرانی پارلیمینٹ کے اسپیکر کے خصوصی مشیر حسین امیر عبدالہیان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اگر امریکیوں نے کوئی نئی فوجی غلطی کی تو اس کا نتیجہ عراق اور علاقے سے ان کے فوری انخلاء اور صیہونیزم کے خاتمے پر منتج ہو گا۔
امیر عبداللہیان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ وائٹ ہاؤس عراقی عوام کی مرجعیت اور عوام کی طاقت کو قریب سے دیکھ چکا ہے کہا کہ عراق اور علاقے میں آج کل امریکی فوجیوں کی نقل و حرکت ایک طرح کی نفسیاتی جنگ ہو سکتی ہے۔
عراق میں اپنے فوجیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے پر مبنی امریکہ کے مشکوک فوجی اقدامات، الحشد الشعبی اور بعض دیگر اسلامی استقامتی گروہوں کو نشانہ بنانے کے لئے واشنگٹن کی کوششوں سے متعلق رپورٹوں سے عراق میں گہری تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔
بعض رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے نئے فوجی اقدامات کا مقصد عراق میں فوجی بغاوت کرانا اور امریکہ کے مفاد میں عراق کے سیاسی نظام میں تبدیلی کے لئے دباؤ ڈالنا ہے۔
فرانس پریس نے پیر کی رات رپورٹ دی تھی کہ امریکہ نے عراق کے صوبہ الانبار کی عین الاسد فوجی چھاؤنی اور اربیل میں اپنی فوجی چھاؤنی میں پیٹریاٹ میزائل سسٹم نصب کر دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی عراق کے بعض استقامتی گروہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ان مشکوک اقدامات کے مقابلے میں خاموش نہیں بیٹھیں گے اور اس کا جواب دیں گے۔
درایں اثنا عراق کے ریڈیو ٹی وی یونین کے سربراہ نے ملک میں امریکہ کی ناکامیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی، عراق میں حیران و پریشان ہو چکے ہیں ۔
عراقی ریڈیو ٹی وی یونین کے سربراہ حمید الحسینی نے بدھ کو ارنا کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر تاکید کی کہ عراق میں امریکا شکست سے دوچار ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں نے الحشدالشعبی اور استقامتی قوتوں کے عزم و حوصلے اور بھرپور جنگی آمادگی کے مقابلے میں مجبور ہو کر پسپائی اختیار کی ہے۔
حمید الحسینی نے عراق میں امریکہ کی فوجی نقل و حرکت کے بارے میں میڈیا میں ہونے والے شور و غل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکیوں نے دنیا کے سامنے اپنا کھوکھلا رعب و دبدبہ اور بھرم بچائے رکھنے اور عراق میں اپنے ایجنٹوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے یہ پروپیگنڈہ مہم شروع کی ہے۔