ایرانی قوم امریکہ کے مقابلے میں پوری قوت کے ساتھ ڈٹی رہے گی
ابنا۔ ملک بھرکے ہزاروں خطبا، ذاکرین اور مداح خوانوں نے دختر رسول، شہزادی کونین، خاتون جنت حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ کے یوم ولادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔
اس موقع پراپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گیارہ فروری کو انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی عظیم ریلیوں اور اسی طرح قدس فورس کے شہید کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے جلوس جنازہ میں ایرانی قوم کی پرجوش اور بھرپور شرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وحشی دیو امریکہ کے دباؤ کے مقابلے میں ایرانی عوام کی قوتِ مزاحمت نے عالمی مبصرین کو حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔
آپ نے معاشرے میں اسلامی طرز زندگی کی ترویج کو ذاکرین اور مدح خوانوں کی اہم ترین ذمہ داری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن کے ثقافتی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے زندگی کے صحیح اور اسلامی راستے پر واپس آنا ہوگا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن سے خوف نہ کھانے اور خدا پر توکل کو دینی اور اسلامی طرز زندگی کی اہم ترین تعلیمات میں سے قرار دیا اور فرمایا کہ اگر انقلاب کے ابتدائی ایام میں یہ کہا جاتا کہ ایران سائنس و ٹیکنالوجی اور سیاسی و جغرافیائی اثر و رسوخ کے لحاظ سے اس مرحلے پر پہنچ جائے گا تو کسی کو یقین نہ آتا لیکن ایرانی قوم نے خدا پر بھروسہ کیا، کسی طاقت سے خوف نہیں کھایا اور ترقی کی اس منزل پر پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مغربی تھنک ٹینکوں کے منصوبوں اور ذرائع ابلاغ کے وسیع پروپیگنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جو وہ ایرانی عوام کو امریکہ کے مقابلے میں پسپائی پر قائل کرنے کی غرض سے کر رہے ہیں فرمایا، خدا کے لطف و کرم سے ایرانی قوم اب تک ڈٹی ہوئی ہے اور آئندہ بھی ڈٹی رہے گی۔آپ نے یہ بات زور دے کر فرمائی کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں انقلابی روح بدستور زندہ ہے اور ایرانی قوم ہر اس میدان میں اتری ہے جہاں اس کی پرجوش اور انقلابی موجودگی کی ضرورت تھی۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خدا کے لطف و کرم سے اسلامی جمہوریہ ایران ہر لحاظ سے بہتر ہے کیونکہ اس کے پاس اسلامی نظام ہے، اچھے فوجی جرنیل ہیں، اعلی پائے کے علمی اور پرجوش جوان ہیں، باہمت، غیرتمند اور ماہر معاشرہ ساز لوگ اور ہر میدان میں کام کرنے کے لیے تیار عوام موجود ہیں۔
بنابرایں فضل الہی سے ایسی زبردست گنجائشوں اور صلاحیتوں کے ہوتے ہوئے دشمن کے وسیع محاذ کے مقابلے میں یقینی اور حتمی کامیابی ملت ایران کو نصیب ہوگی۔