یورپی یونین سے تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے پر تیار ہیں: ایرانی صدر
تہران، ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت نے ایران کیجانب سے جوہری معاہدے کے وعدوں کے بھر پور نفاذ پر تبصرہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک، مسائل کے حل کیلئے ویسے ہی یورپی یونین سے تعاون پر تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یورپ اپنے کیے گئے وعدوں کا مکمل نفاذ کرے تو ایران جوہری وعدوں میں کمی لانے سے پہلے کی صورتحال پر واپس آئے گا۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر "حسن روحانی" نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نئے سربراہ "جوزف بورل" کیساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے ایران اور یورپی ممالک کے درمیان تعلقات کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نئے سربراہ کی کوششوں سے باہمی تعلقات میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
انہوں نے گزشتہ 12 سالوں کے دوران، جوہری معاہدے طے پانے کیلئے ہونے والی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ امریکہ نے اس معاہدے کے غیر قانونی علیحدگی سے اس کے مکمل نفاذ کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹیں حائل کیں۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے ایرانی وعدوں میں کمی لانے کی وجہ اس بین الاقوامی معاہدے کا تحفظ تھی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مسائل کے حل کیلئے ویسے ہی یورپی یونین سے تعاون پر تیار ہے۔
ایرانی صدر نے خطی ممالک سے متعلق امریکی موقف کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے واشنٹگن نے اب تک علاقائی ممالک بشمول ایران، افغانستان، عراق، یمن شام، لبنان سے متعلق بہت بڑی اسٹرٹیجک غلطیاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ناجائز صہیونی ریاست کے تعاون سے امریکی صدر کا پیش کردہ نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل کو بھی شکست کا سامنا ہوگا۔
صدر روحانی نے کہا کہ خطی صورتحال اچھی نہیں ہے اور ابھی خطی ممالک میں دہشتگردی کی بھر پور روک تھام نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ہاتھوں سے دہشتگردوں کیخلاف سب سے بڑا لڑنے والے لیڈر جنرل سلیمانی کی شہادت سے بھی خطے میں دہشتگرد عناصر کی موجودگی میں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے خطی اور بین الاقوامی مسائل کے حل میں ایران اور یورپ کے تعاون کو تعمیری قرار دے دیا۔
اس موقع پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے خطے میں امن کی توسیع اور قیام سلامتی اور استحکام کیلئے ایران کے کردار کو تعمیری اور مثبت قرار دیتے ہوئے ایران سے تعاون پر دلچسبی کا اظہار کردیا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ یورپ، جوہری معاہدے کے تحفظ کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔