اختلافات کی جڑ

نفسانی خواہشات سارے اختلافات کی جڑ

حضرت امام خمینی (رح) نے اپنی پوری زندگی لوگوں اور اسلام و قرآن کے لئے وقف کردی تھی

امام خمینی (رح) کی اخلاقی اور تربیتی نصیحتیں

نفسانی خواہشات سارے اختلافات کی جڑ

یقینا امام خمینی (رح) انقلاب سے پہلے اور اس کے بعد تمام انفرادی اور اجتماعی امور میں اختلاف سے پرہیز کرتے تھے۔ جس وقت آپ حوزہ علمیہ قم اور اس کے بعد نجف اشرف میں زندگی گذار رہے تھے۔ سب کو اتحاد و یکجہتی اور محبت و اخوت کی دعوت دیتے تھے اور اپنے ارد گرد میں رہنے والوں، اپنے سے منسوب افراد میں سے اگر کوئی اختلاف کی بات کرتا تھا تو اسے تنبیہہ کرتے تھے۔ آپ اپنی زندگی کے ہر مرحلہ میں معمولی سے معمولی اختلاف سے بھی بچنے کی کوشش کرتے تھے۔ حوزہ والوں کو یونیورسٹی والوں کے بارے میں اور اسی طرح برعکس اور تمام لوگوں کو خبردار کرتے تھے کہ ہوشیار رہو کہیں کوئی تمہارے درمیان اختلاف نہ ڈال دے۔ آپ اختلافات کی جڑ بہت سارے مسائل منجملہ اغیار کو جانتے تھے لیکن ایک مورد جس کی بازگشت خود افراد کی طرف ہوتی ہے اور اس کی وجہ خودسازی نہ کرنا اور تزکیہ نفس سے دور رہنا ہے۔ آپ نے نفسانی خواہشات اور خود پرستی کو اختلاف کی جڑ بتایا ہے۔

تمہارے درمیان معاملات اور امور میں اختلاف نہ ہو۔ اختلاف نفسانی خواہشات کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اگر یہاں پر سارے انبیاء جمع ہوجائیں تو ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہوگا اس لئے کہ ان کے یہاں نفسانی خواہشات کا گذر نہیں ہے۔  جب کسی ایک طرف یا دونوں طرف نفسانی خواہشات ہوتی ہے تو اختلاف ہوتا ہے لہذا آپ کوشش کریں کہ آپ پر نفسانی خواہشات کا غلبہ نہ ہو اور آپس میں اختلاف ہوجائے اور یہ اختلاف اخباروں میں شائع ہو یا پھر دوسری جگہوں پر اس کے بارے میں گفتگو ہو۔ (صحیفہ امام، ج 12، ص 214)

آپ ایک دوسری جگہ پر ہوشیار کرتے ہوئے نصیحت آمیز انداز میں فرماتے ہیں: یہاں پر آپ لوگوں کو ایک نکتہ کی جانب توجہ دینے کی نصیحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ آپ لوگ آپس میں اتحاد اور اتفاق سے منظم طور پر زندگی گزاریں۔ آپ کو جاننا چاہیئے کہ اگر کوئی اختلاف اور نزاع کا آغاز ہوا ہے تو اس کا سرچشمہ انسان کا باطن ہے اور جہاں اتحاد اور انسجام ہوتا ہے اس کا سرچشمہ خدا ہے۔ (صحیفہ امام، ج 16، ص 247)

حضرت امام خمینی (رح) نے اپنی پوری زندگی لوگوں اور اسلام و قرآن کے لئے وقف کردی تھی۔ آپ نے ہمیشہ لوگوں کو باہمی بھائی چارہ اور اخوت و برادری اور اتحاد و انفاق نیز دشمن کی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی تاکید کی۔ دشمن شناسی اور اختلاف سے دوری پر زور دیا۔ آپ نے رسولخدا (ص) اور ائمہ معصومین (ع) کی سیرت طیبہ کو اپنی زندگی میں عملی کرنے کی کوشش کی اور ہر حرکت اور قدم اٹھانے سے پہلے کسی بھی امد کے انجام و عواقب پر غور کرنے اور دین و دنیا کے خسارے سے بچنے کی تاکید کی۔ اسلام کے برادرانہ قانون کو عملی کرنے کی کوشش کی اور ہر انسان کو اس کی حیثیت اور آبرو کے ساتھ زندگی گذارنے پر زور دیا۔ مظلوم کا دفاع اور ظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا آپ کا طرہ امتیاز تھا۔ آپ نے کبھی کسی ظالمانہ آواز اور کردار پر خاموشی اختیار نہیں کی۔

ای میل کریں