تیل کی معیشت پرانحصارکو ختم کرنے پر رہبرانقلاب اسلامی کی تاکید
ابنا۔ رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں حسینیہ امام خمینی میں منعقدہ نالج بیسڈ اور ہائی ٹیک کمپنیوں کی نمائش کے دورے کے موقع پر نالج بیسڈ سے متعلق تیس اسٹالوں کا معائنہ کیا اور محققین و سائسدانوں سے بات چیت کی۔
اس موقع پرمحققین وسائنسدانوں نے رہبرانقلاب اسلامی کو ایرانی ماہرین و سائنسدانوں کی تیار کردہ جدید ترین سائنسی ایجادات اور ٹیکنالوجیوں کے بارے میں بتایا۔
نالج بیسڈ کمپنیوں نے اس نمائش میں کینسر کی تشخیص ، ہیمو ڈائیلیسس اور روبوٹ کے ذریعے آپریشن کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل میڈیکل سسٹم ، لیبارٹریزمیں استعمال ہونے والی مشینوں اورآلات ، پوری طرح سے اندرون ملک تیار ہونے والی جدید ترین دواؤں اور واکسینیشن ، جیٹ موٹروں کی ڈیزائننگ اور پیداوار ، بجلی گھروں کے کنٹرول سسٹم ، جدید ترین لیزرسسٹم اور اپنے تیار کردہ کمپیوٹرگیمزنمائش کے لئے رکھے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تیل کی معیشت پر انحصار کو ختم کرنے اور اس کے ثقافتی نقصانات سے بچنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے نمائش میں موجود محققین اور سائنسدانوں کی قدردانی کی۔
اس موقع پر سائنس و ٹیکنالوجی کے امور میں صدرمملکت کے مشیر سورنا ستاری نے تیل کی معیشت پرانحصار کوختم کرنے اور نالج بیسڈ معیشت کی جانب آگے بڑھنے کے لئے اپنے ادارے کے پروگراموں اور کارکردگی کی وضاحت کی۔
امریکیوں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتاہے، سید حسن نصراللہ
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا نے شامی کردوں کو چشم زدن میں تنہا چھوڑ دیا اور ان سے منہ پھیر لیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہی انجام ان سب کا ہوگا جو امریکا پر بھروسہ کرتے ہیں -
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکی حکام اپنے اتحادیوں سے منہ پھیر لیتے ہیں اور معاہدوں کا احترام نہیں کرتے ۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکیوں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ امریکیوں نے ہراس شخص کو تنہا چھوڑا اور منہ پھیرا ہے جس نے ان پر بھروسہ کیا ۔ انہوں نےکہا کہ جو بھی امریکا سے لو لگائے گا وہ ذلیل وخوار ہوگا - پیر کو امریکی صدر ٹرمپ اور ترک صدر اردوغان کے درمیان ٹیلی فونی گفتگو کے بعد وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ شمالی شام میں کردوں کے زیرکنٹرول علاقوں پر فوجی کارروائی کرنے کے ترک حکومت کے فیصلےکے پیش نظر امریکی فوج اس علاقے سے باہر نکل رہی ہے -
شامی کرد واشنگٹن کے اتحادی ہیں ۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اس ٹیلی فونی گفتگو کے بعد کہا ہے کہ وہ جلد ہی شام کے شمالی علاقوں میں کردوں کے خلاف فوجی کارروائیاں شروع کرنےوالے ہیں -
دوسری جانب شامی کردوں کی ملیشیا سیرین ڈیموکریٹک فورس نے بھی خبردار کیا ہے کہ ترکی کا حملہ ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہوجائے گا -
ترک فوج نے گذشتہ تین برسوں کے دوران ملک کی پارلیمنٹ کے ذریعے پاس کئے گئے بل کے مطابق بارہا شام کے اندر فوجی کاررائیاں کی ہیں - شام کی حکومت نے بھی بارہا اپنی سرزمین پر ترک فوج کے فوجی اقدامات کو غاصبانہ اور اپنے اقتدار اعلی کے منافی قراردیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے - شامی حکومت نے اس بار بھی کہا ہےکہ شام کے عوام اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی بھی ملک شام کی ایک بالشت زمین پر غاصبانہ قبضہ کرے -
شامی حکام نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ ممکنہ حملے سے باز رہے اور خود کو مہلکہ میں نہ ڈالے ۔ شامی کردوں کی ملیشیا نے بھی کہا ہے کہ ترک فوج کے حملے کی صورت میں ہم شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ کھڑے ہوسکتے ہیں۔