عمران خان کا دورہ ایران، پاک ایران تعلقات کا اہم موڑ
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے 21 اپریل کو اپنے دورہ ایران کا آغاز ملک کے مذہبی شہر مشہد اور شعیوں کے آٹھویں امام حضرت امام رضا (ع) کے روضہ پاک سے کیا۔
عمران خان، 22 اپریل ایرانی دارالحکومت تہران پہنچ گئے جہاں صدر مملکت ڈاکٹر "حسن روحانی" نے ان کا باضابطہ استقبال کیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے ایرانی صدر کیساتھ مذاکرات کے بعد قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ "سید علی خامنہ ای" سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے ایران کے اعلی حکام کیساتھ ملاقاتوں میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ سنجیدگی کیساتھ پاک ایران تعلقات کی مزید مضبوطی کیلئے قدم اٹھائے گا۔
پاکستانی وزیر اعظم کے دورہ ایران کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں بشمول سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط کیا گیا۔
پاک ایران کے درمیان انسداد دہشتگردی پر باہمی تعاون
انسداد دہشتگردی جو امن و سلامتی کی فراہمی کے حوالے سے پاکستان اور ایران کے مفادات کو ایک دوسرے کیساتھ جوڑا ہوا ہے، پاکستانی وزیر اعظم اور ایرانی حکام کے درمیان مذاکرات کے موضوعات میں سے ایک تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دشمن عناصر، سالوں سال سے اب تک دہشتگرد گروپوں کو پاک ایران تعلقات میں ڈراریں ڈالنے کی معاونت کرتے ہیں۔ مشترکہ سرحدوں میں حالیہ دہشتگردی حملہ جو وزیر اعظم پاکستان کے دورہ ایران کے موقع پر وقوع پذیر ہوا وہ بھی دشمنوں کی جانب سے پاک ایران تعلقات میں خلل ڈالنے کی کوششوں میں سے ایک تھی لیکن دونوں حکومتوں کی ہشیاری سے وہ اپنے اس شوم مقصد تک نہ پہنچ سکے۔
عمران خان نے ایرانی حکام کیساتھ حالیہ مذاکرات میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک دہشتگردی کیخلاف ٹھوس اقدامات کرنے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مطالبات کو پورا کرے گا۔
انہوں نے ایرانی صدر مملکت حسن روحانی کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں "انسداد دہشتگردی" کو اپنے حالیہ دورہ ایران کا سب سے اہم مقصد قرار دیتے ہوئے خطے میں سارے دہشتگرد عناصر کے حامیوں کو مایوس کر دیا۔
اس دورے کے دوران، دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی فورسز اور سیکورٹی شعبوں میں تعاون پر کئی تجاویز پیش کیاگیا۔ اس کے علاوہ صدر مملکت حسن روحانی نے کہا کہ ایران، مشترکہ سرحدوں میں دہشتگردوں کیخلاف جنگ کیلئے "ایکشن ٹاسک فورس" کی تشکیل دے گا۔
پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تعاون
پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی اور معاشی شعبوں میں تعلقات کے فروغ کے حوالے سے بہت بڑی صلاحتیں موجود ہیں جس پرعمران خان کے دورہ ایران کے موقع پر ان کی ایرانی حکام کیساتھ ملاقاتوں میں،تبادلہ خیال کیا گیا اور اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان کئی اہم معاہدوں پر دستخط بھی ہوا۔
اس کے علاوہ دونوں فریقین نے ایران اور پاکستان کے درمیان برآمدات اور درآمدات عمل کا سلسلہ جاری رکھنے کے حوالے سے بارٹر کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے پاکستان کی توانائی ضروریات بشمول تیل اور گیس کی فراہمی پرتعاون کی یقین دہانی کرائی اس کے علاوہ صدر روحانی نے کہا کہ ایران، مشترکہ گیس منصوبے کی تکمیل کیلئے پاکستان کی مدد پر تیار ہے۔
صدر روحانی نے عمران خان کیساتھ ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم پاکستان کو بجلی برآمدات میں 10 گنا اضافہ کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کے حوالے سے چابہار اور گوادر کے درمیان ریلوے لائن کے قیام کے ذریعے ان دو بندرگاہوں کے درمیان باہمی تعاون میں مزید اضافہ کریں گے۔
عمران خان کے دورہ ایران سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات، ایک نیا دور میں داخل ہوچکا ہے جو مختلف شعبوں بشمول سیاسی، معاشی اور سیکورٹی شعبوں میں ایران اور پاکستان کےعلاوہ خطے کے مفادات کی فراہمی میں انتہائی موثر ہوگا۔