17/ ربیع الاول سن 83 ھ ق کی جمعہ کی صبح خورشید امامت، دریائے عصمت کے دُر اور بوستان احمدی کے گل نایاب حضرت جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت ہوئی ہے۔ امام صادق (ع) کے بہت سارے القاب ہیں ان میں سے ہر ایک آپ کے وجود کی صفت اور حقیقت کو نمایاں کرتے ہیں۔ آپ کے مشہورترین لقب صادق ہے۔ آپ کے دیگر القاب یہ ہیں: فاضل، قائم، کامل، منجی، صابر، کلمة الحق، لسان الحق۔ اسی طرح آپ کی کنیت بھی تین هے: ابوعبداللہ، ابو اسماعیل اور ابوموسی کہ ان سب میں ابوعبدالله مشہورترین ہے۔
آپ (ع) کا عہد طفولیت
حضرت امام جعفر صادق (ع) بچپنے میں اپنے گھر والوں کے سرور و شادی اور انس و محبت کا سبب تھے۔ بچپنے میں آپ کی ذہانت اور ہوش نے سب کو حیرت میں ڈال رکھا تھا۔ آپ کی رفتار و گفتار اور طرز عمل سے ہی امید تھی کہ آپ خیر و سعادت اور عزت و افتخار کی راہ میں قدم اٹھائیں گے۔ آپ کی یہ بات آپ کے بچگانہ کھیل میں بھی دکھائی رے رہی تھی۔ آپ ابھی دس سال کے ہی تھے کہ اپنے دادا اور اپنے والد کے درس و بحث کے جلسوں میں شریک ہوتے تھے اور عالم یہ تھا کہ تمام شریک ہونے والوں میں چھوٹے ہونے کے باوجود ایک خاص نورانیت کے حامل تھے۔
امام صادق (ع) کا علمی دور
امام صادق (ع) کی امامت کا 34/ سالہ دور معارف اہلبیت (ع) کے معارف کی تجلی کا دور ہے۔ آپ (ع) نے اس دور میں بنی امیہ اور بنی عباس کی آپسی جنگ و جدال اور ان کے آپس میں مشغول ہونے سے استفادہ کیا اور اس وقت کے معاشرہ کی شدید ضرورت کے مد نظر اور اجتماعی راہ کے ہموار ہونے کی وجہ سے آپ نے ایک وسیع علمی اور دینی حوزہ اور مکتب کی بنیاد ڈالی اور مختلف علمی اور مذہبی موضوعات میں شاگردوں کی تربیت کی۔ کچھ لوگ آپ کے شاگردوں کی تعداد 4000/ اور کچھ لوگ 12/ ہزار تک بتاتے ہیں۔ اس اعتبار سے حضرت بدعت گزاروں کے مسموم شبہوں کا مقابلہ کرتے ہوئے بنی امیہ اور بنی عباس کے تاریک اسلام کے حجاب سے اسلام کو باہر نکالا۔
معارف اہلبیت (ع) کی تجلی کا دور
حضرت امام صادق (ع) کا دور دوسری صدی ہجری میں علم و دانش، فقہ، کلام، مناظرہ، حدیث اور روایت کی جلوہ گری کا دور ہے۔ دوسری طرف بدعتوں، گمراہیوں اور مختلف مذاہب کی وسعت کا بھی دور تھا (یعنی آپ کے زمانہ میں مختلف مذاہب اور بدعتیں جنم لیکر عام او رائج ہور ہی تھیں) اس بنا پر حضرت نے اس دور کے معاشرہ کی ضرورت کے پیش نظر اور بنی امیہ اور بنی امیہ کے درمیان جنگ و جدال کے موقع سے فائدہ اٹھایا اور علمی محفلوں اور درس و بحث کے مرکز قائم کردیئے اور فقہ آل محمد (ص) اور اسلام کا حقیقی چہرہ آشکار کردیا اور آپ نے اموی اور عباسی دھوکہ بازوں اور جھوٹ گڑھنے والوں کے شبہوں کے جوابات دیئے اور ان کی سازشوں کو خاک میں ملادیا۔
آپ کی خیر خواہی اور عفو و درگذر
حضرت امام صادق (ع) بھی دیگر ائمہ اطہار (ع) کی طرح انسان کامل کا روشن مصداق اور عفو و درگذر کا اعلی نمونہ اور خیر خواہی کی مثال تھے۔ اس سلسلہ میں کہا گیا ہے کہ ایک دن ایک شخص امام صادق کی خدمت میں آیا اور بولا: آپ کے چچا زاد بھائی نے آپ کو برا بھلا کہا ہے اور اس راہ میں کچھ چھوڑا نہیں ہے۔ امام (ع) نے یہ بات سن کر اپنی جگہ سے اٹھے اور دو رکعت نماز پڑھی اور اس وقت اس طرح دعا کی: خدایا! میں نے اپنا حق اسے بخش دیا۔ تیرا جو د و کرم مجھ سے زیادہ ہے لہذا تو اسے معاف کردے اور اس کی رفتار و گفتار کا محاسبہ نہ کر اور مسلسل اس کے لئے دعا کرتے تھے۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:
حضرت امام صادق (ع) کا معرف رسولخدا (ص) کے بعد خود آپ کا وجود گرامی ہے۔ یہ فقہ آپ کے دم قدم اور آپ ہی کی زبان سے رائج اور عام ہوئی ہے۔ اس فقہ کو امام صادق (ع) نے بیان فرمایا ہے۔ یہ فقہ قیامت تک تمام انسانوں کی ظاہری ، معنوی، فلسفی اور عرفانی ضرورتوں کو پوری کرتی ہے۔ یہ ساری باتیں خود آپ (ع) کی معرف ہیں اور آپ کی شناخت پر بولتا ثبوت ہیں ور نہ ہم آپ کی تعریف نہیں کرسکتے کیونکہ ہم اس کی لائق نہیں ہیں۔