ماہ محرم اسلامی ثقافت میں ایک زندہ اور تابندہ تاریخ ہے۔ ایک خونین انقلاب ہے۔ ایک آشکار مظلومیت اور ایک بے نظیر انقلاب کا مجموعہ ہے۔ محرم خدا کا مہینہ ہے۔ ایسا مہینہ جس میں خدا کا زمین پر خون بہایا گیا اور خدا کی بہترین مخلوقات کو بدترین مخلوقات نے شہید کردیا۔
ماہ محرم اسلام کے خونین مقابلہ کے شگوفوں کے کھلنے کا مہینہ ہے۔ جس طرح فاسد اور ظالم حاکمیت زوال کا آغاز بھی ہے۔ محرم ایک تاریخ ہے لیکن نہ کوئی معمولی اور عام اور روزمرہ کی زندگی کی تاریخ، محرم کام کاج، سرگرمی، استعمال اور معاملہ نہیں ہے۔
محرم ایک عمیق انقلاب اور تاریخ ساز تبدیلی کا نام ہے۔ انسانی ڈگر سے ہٹا ہوا اجتماعی نظام کی اصلاحات کے آغاز کے تاریخ ہے۔ اسلام کی فراموش شدہ تاریخ کا نام محرم ہے۔ یعنی ایک منحرف اور فاسد نظام اور حکومت کے خلاف ایک انقلاب مکتب فکر ہے۔ اس فاسد حکومت اور نظام کے خلاف جو خلافت اسلامی کے اقتدار سے چپکے ہوئی تھی۔ محرم عاشورائی انقلاب کے آغاز کے موسم اور فصل ہے ایسے انقلابات جو ہر ماہ کو محرم، ہر زمین کو ارض کربلا اور ہر دن کو عاشورا بناتے ہیں۔ محرم ایک ایسی تاریخ ہے جو اسلامی معاشرہ میں ایک جدید قطب بندی پیش کرتا ہے:
1۔ حسینی اور اسلام اور سنت محمدی کے جانثار اور سینہ چاک اور جانفشانی اور شہادت کے لئے آمادہ ہیں۔
2۔ سنگ دل، دنیا طلب اور وہ دین فروش لوگ اپنے حیوانی اقتدار کی پاسداری کرنے اور اپنے دنیاوی مردار کو حاصل کرنے کے پاک و پاکیزہ انسانوں سے جنگ کرنے گئے اور اپنے پیغمبر (ص) کے جگر گوشہ کو بے دردی سے شہید کر ڈالا۔
3۔ تیسرا گروہ حق و باطل کے میدان مقابلہ کا نظارہ کرنے والا ہے۔ یعنی وہ لوگ جو اپنی مادی دنیا اور بے ارزش جانوں کی حفاظت کرنے کے لئے راہ خدا میں ہر قسم کی ہدایت طلبی اور دین خدا میں اصلاح طلبی کے بجائے دنیائے فانی کے تنگ گوشہ میں پناہ گزیں ہو کر اپنے دین کا دنیا کی زود گذر مصلحتوں سے معاوضہ کرتے ہیں۔
محرم انقلابوں کے آغاز کا مہینہ ہے۔ ایک دینی اور اجتماعی انقلاب وہ انقلاب جو اصل دین محمدی (ص) کی حقیقت کو واپس لانے کے لئے برپا ہوا ہے۔ لوگوں کے فاسد حکومتوں کی خلافت کی نسبت غلط عقائد اور نظریات کی بارے میں انقلاب، بندر اور کتوں سے کھیلنے والوں، شراب خوروں اور ان ہوس بازوں کے خلاف انقلاب ہے جو غاصبانہ طور پر مسند اقتدار پر ہیں۔
ہاں محرم ایک الہی انقلاب اور ایک محمدی (ص) مظلومیت، علوی انقلاب اور حق و باطل کے مقابلہ کی ایک بے مثال تاریخ ہے۔ محرم اور عاشورا کو ہماری ضرورت نہیں بلکہ ہمیں اور تمام عالم بشریت کو محرم، عاشورا اور گریہ کی ضرورت ہے۔ حضرت امام خمینی (رح) نے پیرس سے ماہ محرم کی آمد پر تاریخی اور اہم پیغام دیا:
"ماہ محرم کی آمد سے انقلاب، جوش و ولولہ، شجاعت و ایثار و قربانی کا آغاز ہوگیا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں تلوار پر خون کی کامیابی ملی ہے۔ خطباء محترم اور مقررین گرامی پہلے سے کہیں زیادہ پهلوی حکومت کے جرائم اور سیاہ کارناموں کو فاش کردیں، ایران کے عظیم انقلاب کی آواز اسلامی ممالک اور دیگر ممالک میں گونج رہی ہے۔ محرم حق کو سربلند کرنے اور باطل کو سرنگوں کرنے کا پیغام دیتا ہے۔ محرم انسانوں کو پیغام دیتا ہے کہ اپنے انسانی اقدار کی پاسبانی میں اگر جانبازی لگانی پڑے تو پرواہ نہ کرو!"