جمہوری اسلامی ایران میں 30/ مرداد "روز بزرگداشت علامہ مجلسی (رح)" کے نام سے موسوم ہے۔ یعنی اس دن آپ کی علمی، اخلاقی اور سماجی حیثیت کو اجاگر کیا جاتا ہے اور قوم ملت اور مذہب کے درمیان آپ کے مقام و مرتبہ کی تجلیل اور عظمت بیانی کا دن ہے۔
ملا محمد باقر مجلسی، ملامحمد تقی مجلسی کے فرزند ہیں۔ آپ اصفہان میں سن 1037/ ق کو پیدا ہوئے اور اسی شہر میں سن 1110 ق کو رحلت فرماگئے۔ یہ مجلسی دوم سے اور ان کے والد گرامی مجلسی اول کے نام سے مشہور ہیں اور دونوں ہی اکابر شیعہ دانشوروں میں شمار ہوتے تھے۔ علامہ محمد باقر مجلسی اکابر علماء شیعہ میں سے ایک عظیم عالم دین ہیں۔ آپ نے عالم اسلام اور مذہب شیعہ کی گوناگوں اور بے شمار خدمت کی ہے۔ آپ کی دینی اور ثقافتی خدمات میں سے آپ کی مختلف دینی موضوعات پر فارسی اور عربی زبان میں بے شمار تالیفات ہیں۔ علامہ مجلسی (رح) کے قیمتی آثار میں ایک عظیم اثر "بحارالانوار" کا مجموعہ ہے جو شیعہ کا ایک عظیم دائرہ المعارف شمار ہوتا ہے۔
علامہ مجلسی (رح) کے والد مرحوم ملا محمد تقی مجلسی کے حوالہ سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا:
"ایک رات نماز شب کے بعد میرے اندر خوشی اور سرور کی کیفیت پیدا ہوئی۔ اس حالت سے میں سمجھ گیا کہ خدا سے جو بھی مانگوں گا مل جائے گا۔ اس کے بعد فکر کرنے لگا کہ دنیا و آخرت میں سے کونسی چیز خدا سے مانگوں۔ اچانک محمد باقر کی گہوارہ سے رونے کی آواز آنے لگی۔ میں نے خدا کی بارگاہ میں عرض کیا: خدایا! محمد (ص) و آل محمد (ع) کے صدقہ اس بچہ کو اپنے دین کا مروج اور سید رسل کے احکام کا نشر کرنے والا قرار دے اور اسے ان توفیقات سے کامیاب بنا جس کی کوئی انتہا نہ ہو۔" اس میں شک نہیں کہ والد کی دعا اس بچہ کے حق میں قبول ہوئی۔
علامہ مجلسی (رح) نے علوم آل محمد (ص) کو احیاء کرنے میں اپنے اساتذہ کا راستہ اختیار کیا اور علوم عقلی کو چھوڑ کر روایات و احادیث کی بلند چوٹی کی طرف تیزی سے بڑھ گئےاور اس سلسلہ میں پہلا قدم کتب اربعہ کی درس و تدریس سے شروع کیا۔ آپ نے اصول کافی اور تہذیب کی شرح کرنے سے صرف نظر کیا اور اپنے ایک شاگرد کو استبصار کی شرح لکھنے کی تشویق کی۔ علامہ مجلسی نے اپنے زمانہ کے لوگوں کی ضرورتوں کے مطابق گوناگوں کتابیں تالیف کیں۔ جب آپ نے محسوس کیا کہ علم نجوم کی ضرورت ہے تو "اختیارات " نامی کتاب لکھی اور جب یہ محسوس کیا کہ معاشرہ خدا سے دور ہو رہا ہے تو آپ نے تہذیب اخلاق میں "عین الحیاة" نامی کتاب لکھی۔
علامہ مجلسی (رح) ایک ایسے عالم دین تھے کہ شیعہ تعلیمات کی نشر و اشاعت، دینی آداب و سنتوں کی ترویج، دین سے منحرف فرقوں کے بارے میں اپنے نظریات بیان کرنے اور شیعہ حدیثی عظیم جوامع کو تشکیل دینے اورامر بالمعروف و نہی عن المنکر کو اپنا نصب العین قرار دیا اور اس میدان میں سرگرم رہے۔
علامہ مجلسی ایک ایسے دانشور تھے جو علم و دانش کے حصول کی راہ میں کبھی تھکتے نہیں تھے۔ آپ ہمیشہ تدوین، تالیف اور تحقیق سے انس و لگاؤ رکھتے تھے۔ آپ کے حصول علم کا شعلہ کبھی خاموش نہیں ہوتا تھا۔ علامہ مجلسی کو اکثر لوگ حدیث شیعہ کا عظیم احکیاء کرنے والا کہتے ہیں اور انھیں کامیاب مروج اور امامیہ کا بے مثال عالم و دانشور کہتے ہیں۔ انهیں یکتائے روزگار، الہی حقائق کے دریا کا شناور، شریعت کے پیچیدہ سائل کا روشن کرنے والا، نیکیوں اور فضائل کا جامع انسان، عالم ربانی، اخبار ائمہ کا خادم، خاتم المحدثین، جامع معقول و منقول، قرآن کے ظاہری اور باطنی حقائق کا کشف کرنے والا، اسلاف اور اخلاف کا سردار کہا جاتا ہے۔
خداوند عالم ان کو غریق رحمت کرے اور درجات کو بلند کرے اور ہم سب کو دین کا حقیقی خادم بنائے۔ آمین۔