9/ ذی الحجہ عرفہ کا دن ہے۔ یہ دن مسلمانوں کے بالخصوص شیعوں کے بہت ہی اہم اور با برکت دن ہے اور ایک عظیم عید کا دن ہے اگر چہ روایات میں اس دن کو عید کے نام سے یاد نہیں کیا گیا ہے۔
روز عرفہ ایسا دن ہے کہ خداوند سبحان نے اپنے بندوں کو اپنی اطاعت اور عبادت کی دعوت دی ہے اور ان بندوں کے لئے اپنے جود و کرم اور احسان کا دستر خوان بچھادیا ہے اور ان سے ان کے گناہوں کے بخشنے، ان کے عیوب پر پردہ پوشی کرنے اور ڈھانپنے کا وعدہ کیا ہے۔ 9/ ویں ذی الحجہ عرفہ کا دن ہے اسی دن شیعوں کے تیسرے امام اور رسولخدا (ص) کے چھوٹے نواسے اور آپ (ص) کے جانشین، حضرت زہرا(س) اور علی (ع) کے دلبند حضرت امام حسین (ع) حج کو عمرہ سے بدل کر کربلا کی سمت روانہ ہوئے ہیں۔ یہ دن شیعوں کے لئے کافی اہمیت رکھتا ہے۔
عرفات کو عرفات کیوں کہتے ہیں؟
اس علاقہ کو عرفات کہنے کی چار علتیں بیان کی گئی ہیں:
1۔ جب جبرئیل نے حج کے مراسم کی حضرت آدم (ع) یا حضرت ابراہیم (ع) کو تعلیم دی تو اس کے آخر میں کہا: "عرفتَ؟؛ جان گئے؟"
2۔ اس علاقہ میں آدم اور حوا نے ایک دوسرے کو پہچانا۔
3۔ میدان عرفات کو عرفات اس لئے کہتے ہیں کہ لوگ اس جگہ پر اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ امام جعفر صادق (ع) سے ایک روایت میں منقول ہے کہ آپ عرفات کی وجہ تسمیہ کے بارے میں فرمایا: جبرئیل (ع) نے عرفہ کے دن ظہر کے وقت ابراہیم خلیل (ع) سے پوچھا: اے ابراہیم! اپنے گناہوں کا اعتراف اور مناسک کو پہچانو، عرفات کو جبرئیل کی اس بات "اعترف" سے عرفات کہا گیا ہے۔
4۔ بعض لوگوں نے عرفہ پہاڑ کے معنی میں لیا ہے۔
روز عرفہ کی فضیلت اور اس کے آداب
حج کا عظیم قافلہ ظهر کے بعد مکہ مکرمہ سے روانہ ہوتاہے۔ اس حال میں کہ سر برہنہ ہوتے ہیں اور جسم پر معمول کے خلاف معمولی لباس ہوتا اور اس سفر کا ہر مسافر دو سفید کپڑے اور ٹکڑا لپیٹے ہوتا ہے اور جوش و خروش سے بھرا آسمانی نغمہ "لبیک اللھم البیک" کہتا ہوا آگے بڑھتا ہے۔ اور یہ آسمانی آواز پورے شہر مکہ پر محیط ہوتی ہے اور 9/ ذی الحجہ کو زوال کے وقت سب میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں۔
روایت ہے کہ امام سجاد (ع) نے عرفہ کے دن ایک سائل کی آواز سنی کہ وہ لوگوں سے سوال کررہا تھا۔ حضرت نے اس سے کہا: تم پروای ہو کہ تم آج کے دن خدا کے علاوہ سے سوال کررہے ہو جب کہ آج کے دن ماں کے شکم میں موجود بچے کی بھی سعادت اور خوشبختی کی امید کی جاتی ہے۔
شب عرفہ کے بارے میں روایت ہے کہ اس شب دعا قبول ہوتی اور جو شخص اس رات کو خدا کی عبادت اور فرمانبرداری میں گذارے خدا اسے 170/ سال کی عبادت کا ثواب عطا کرے گا۔ میدان عرفات میں موجود حجاج کے گناہوں کی روایات میں بخشش کے بارے میں زیادہ تاکید ہوئی ہے۔
عرفہ کے دن چند اعمال ہیں:
1۔ غسل کرنا۔
2۔ امام حسین کی زیارت پڑھنا۔
3۔ نماز عصر کے بعد دعائے عرفہ پڑھنے سے پہلے آسمان کے نیچے دو رکعت نماز پڑھنا اور خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا۔
4۔ اس دن صحیفہ سجادیہ سے 37/ ویں دعا پڑھنا۔
5۔ حضرت سید الشہداء (ع) کی دعائے عرفہ پڑھنا۔
اس دن کے لئے دعا کی کتابوں میں بہت سارے اعمال اور دعائیں ذکر کی گئی ہیں، مفاتیح الجنان اور اقبال الاعمال، زاد المعاد و غیرہ سے اعمال بجا لائیں۔لہذا لوگ کوشش کریں کہ اس دن زیادہ سے زیادہ دعا اور عبادت میں گذاریں۔