7/ ذی الحجہ سن 114ق کو کفعمی کی روایت کے مطابق شیعوں کے پانچویں امام، رسولخدا (ص) کے ساتویں معصوم جانشین اور خورشید امامت کے ہادی و پیشوا حضرت امام محمد باقر (ع) کی شہادت کی تاریخ ہے۔
شیخ کلینی (رح) اور دیگر افراد نے حضرت امام صادق (ع) سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: میرے والد کو ایک بہت دشوار مرض کا سامنا ہوا کہ اکثر لوگ آپ کی حیات سے خوفزدہ اور مایوس ہوگئے اور آپ کی اہلبیت (ع) گریہ و زاری کرنے لگے۔ حضرت نے فرمایا: میں اس بیماری میں بچ جاؤں گا کیونکہ میرے پاس دو شخص آئے ہیں اور مجھے اس طرح خبر دی ہے۔ پھر آپ اس مرض سے صحتیاب ہوگئے اور کچھ دنوں تک صحیح و سالم رہے۔ پھر ایک دن آپ (ع) نے مجھے بلایا اور فرمایا: کچھ اہل مدینہ کو میرے پاس بلاؤ اور جب میں نے ان لوگوں کو خدمت میں حاضر کردیا تو آپ (ع) نے فرمایا: اے جعفر! جب میں اس دار فانی سے دار بقا اور جاودانی کی جانب رحلت کروں تو تم مجھے غسل دینا، کفن پہنانا، اور میری قبر زمین سے چار انگشت بلند رکھنا اور میری قبر پر پانی ڈالنا اور مدینہ والوں کو (میری رحلت پر) گواہ بنانا۔
جب وہ لوگ (اہل مدینہ) چلے گئے تو میں نے اپنے والد سے کہا: اے والد گرامی! آپ نے جو کچھ فرمایا ہے میں اس پر عمل کروں گا اور اس پر گواہ کی ضرورت نہیں تھی۔ فرمایا: اے بیٹا! میں نے اس لئے گواہ بنایا ہے تا کہ لوگ جان لیں کہ میرے بعد میرے وصی تم ہی ہو اور تم سے امامت کے بارے میں نزاع اور اختلاف نہ کریں۔ میں نے کہا: بابا! آج میں آپ کو تمام دنوں سے زیادہ صحیح و سالم دیکھ رہا ہوں اور کسی قسم کی آپ کے اندر تکلیف نہیں دیکھ رہاہوں۔ آپ نے فرمایا: وہ دو آدمی جنہوں نے مرض کی حالت میں مجھے خبر دی ہے کہ میں صحت مند ہوجاؤں گا وہی لوگ اس مرض میں میرے پاس آئے اور کہا: عالم باقی کی طرف رحلت کروگے۔
ایک دوسری روایت کے مطابق آپ نے فرمایا: اے فرزند گرامی! کیا تم نے نہیں سنا کہ حضرت علی بن الحسین (ع) نے مجھے دیوار کے پیچھے سے آواز دی ہے کہ اے محمد ! آجاؤ ہم تمہارا انتظار کررہے ہیں۔
روایت کی گئی ہے کہ آنحضرت نے 800/ درہم اپنی عزاداری اور ماتم کے لئے وصیت فرمائی اور حضرت امام صادق (ع) سے مروی ہے کہ میرے والد نے کہا: اے جعفر! میری ملکیت سے گریہ و ماتم کرنے والوں کے لئے وقف کرو تا کہ حج کے موقع پر 10/ سال تک منا میں مجھ پر گریہ کریں اور رسم ماتم کی تجدید کریں۔
خلاصہ آپ (ع) کو زہر سے شہید کردیا گیا۔ اس بارے میں اختلاف ہے کہ آپ کا قاتل ہشام بن عبدالملک ہے یا ابراہیم بن ولید۔ بعض روایات میں ہے کہ عبدالملک بن مروان نے مدینہ میں ایک زین بھیجی تھی، حضرت امام باقر اس پر سوار ہوئے اور اس میں زہر پلادی گئی تھی۔ آپ نے اپنے اندر موت کے آثار مشاہدہ کئے۔ اس کے بعد آپ نے اپنی وصیت فرمائی۔
یہ روایت مشہوراقوال اور مضبوط تاریخ کے مخالف ہے؛ کیونکہ عبدالملک سن 86 ق میں واصل جہنم ہوا ہے اور حضرت امام محمد باقر (ع) کی شہادت سن 114ق یا 117ق تک ذکر ہوئی ہے اور وہ ہشام بن عبدالملک کی خلافت کے زمانہ میں تھے۔ شاید روایت سے لفظ ہشام حذف ہوگیا ہے اور وہ زہر آلود زین ہشام بن عبدالملک نے بھیجی تھی۔ والله اعلم۔