شب قدر کی یقین کے بارے میں روایات میں بہت زیادہ اختلاف ہے لیکن ہم اس موضوع سے صرف نظر کرتے ہوئے شب قدر کی فضیلت کے بارے میں کچھ عرض کررہے ہیں۔ شب قدر سال کی عظیم اور اہم ترین رات ہے اور سال کی تمام راتوں پر اس سب کو فضیلت و برتری حاصل ہے کچھ امور کی وجہ سے جو اس رات میں عملی ہوتے ہیں۔ ورنہ زمان و مکان کے اجزاء اور ان کا وجودی درجہ و مرتبہ ایک ہی ہے اور ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
قرآن کریم میں شب قدر کے بارے میں اس طرح مذکور ہے:
یقینا ہم نے اسے (قرآن کو) شب قدر میں نازل کیا ہے تم جانو کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار ماہ سے بہتر ہے۔ اس شب میں خدا کی اذن سے روح اور فرشتے نازل ہوتے ہیں، ہر امر کے ساتھ، یہ شب صبح ہونے تک »سلام« ہے۔ (سوره قدر، ۱-۵)
کتاب مبین کی قسم یقینا ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا ہے۔ اسی طرح دیگر آیات میں بھی اس کا ذکر ہے۔
شیعہ حدیث کی روشنی میں کہ حماد بن عثمان سے اور انہوں نے حسان بن علی سے اور انہوں نے شیعوں کے چھٹے امام اور پیشوا حضرت امام جعفر صادق (ع) سے نقل کیا ہے، آپ نے فرمایا کہ شب قدر قیامت تک باقی ہے اور ماہ رمضان میں آتی ہے۔ شیعہ روایات میں مذکور ہے کہ شب قدر ماہ رمضان کی تین راتوں یعنی ۱۹/، ۲۱ / اور ۲۳/ میں سے کوئی ایک ہے، کہ ۲۳/ شب کا احتمال زیادہ ہے کہ وہی شب قدر ہو۔
اصول کافی میں بھی آیا ہے کہ انیسویں کی شب میں تقدیر، ۲۱/ ویں کی شب میں سنوائی ہوتی ہے اور ۲۳/ ویں کی شب میں اس پر دستخط ہوجاتی ہے۔ شب قدر کوئی معمولی شب نہیں ہے اور سال ہی نہیں بلکہ هزار ماہ سے بہتر شب ہے۔ قرآن کریم کے اس واضح اور صریح حکم سے ہی اس کی عظمت اوراہمیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شب کتنی اہم ہے کہ هزار ماہ کی راتوں سے بہتر ہے۔ یہ توبہ و انابت، طلب بخشش و مغفرت، ندامت و پشیمانی، گریہ و زاری، خدا سے راز و نیاز، مناجات، عبادت و بندگی، تواضع و انکساری، اخلاق و اعمال حسنه، خود کو آراستہ کرنے، خدا سے تقرب حاصل کرنے، اللہ و رسول کو راضی و خوشنود کرنے، اپنے گناہوں کو بخشوانے، تجدید عہد اور نبی و امام کی سیرت گر چلنے کی دعا مانگنے، اپنی عاقبت و آخرت سنوارنے، اپنی تقدیر کو سنوارنے اور مادی و معنوی نعمتوں سے بہرہ مند ہونے کی شب ہے۔
کتنا خوش نصیب اور سعادتمند ہے وہ شخص جو اس رات کی فضیلتوں کا ادراک کرے، شب عبادتوں میں گذارے، اللہ سے اپنی تقدیر بدلوائے اور اپنے گناہوں کو معاف کرالے۔ رات بھر ذکر و فکر کرے اپنی زندگی کو بدل ڈالے۔ فکر کرکے اپنے اندر تبدیلی اور انقلاب پیدا کرے۔ یہ فکر کرے کہ یہ رات اتنی عظیم ہے تو کیوں ہے؟ اس کی اتنی زیادہ عظمت کیوں ہے؟ اس رات میں اتنی برکتیں کیوں نازل ہوتی ہیں؟ اس رات میں دعائیں کس کی اور کیوں مستجاب ہوتی ہیں؟ اس رات کون واقعہ رونما ہوا ہے؟ خلاصہ اس قسم کے سوالات سے اپنے اندر انقلاب و تبدیلی ایجاد کرے۔ اس رات خود کو خدا کا بندہ بنانے کی سعی و تلاش کرے۔ اور خدا سے حقیقت میں راز و نیاز کرے جس طرح دنیا میں ایک غلام اپنے آقا سے گفتگو کرتا ہے۔ گفتگو کرنے میں اس کا کیا انداز اور لب و لہجہ ہوتا ہے ، اسے نظر میں رکھے اور خداوند کریم سے اپنی مرادیں مانگے اور چاہے مانگے، ظلمانی حجابوں کو ہٹادے اور جلوہ نور الہی کی روشنی میں حقیقت عبودیت کا مشاہدہ کرے۔
یہ رات گناہوں کی بخشش کی رات ہے۔ سورہ قدر کی تفسیر کے بارے میں رسولخدا (ص) سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص بھی شب قدر میں بیدار رہے مومن ہو اور روز قیامت پر ایمان اور عقیدہ رکھتا ہو تو اس کے سارے گناہ بخش دیئے جائے۔
شب قدر ماہ رمضان کا دل ہے۔ امام جعفر صادق (ع) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: خدا کی کتاب (قرآن) سے استفادہ ہوتا ہے کہ سال کے مہینوں کا شمار خداوند عالم کے پاس بارہ مہینے هیں اور ان سب کا سردار ماہ رمضان ہے اور ماہ رمضان کا دل «لیلۀ القدر» شب قدر ہے۔ تمام راتوں کی سردار ہے۔ ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے کیوں بہتر ہے؟