قرآن اور روایات کی روشنی میں تعلیم و تربیت اور تزکیہ نفس اور تطہیر باطن کی بہت اہمیت ہے اور اس درجہ کہ یہی چیز دشمنوں کی سازشوں اور ان کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنانے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ آپ کا اندرونی اور بیرونی دشمن ہمه وقت آپ کو نقصان پہونچانے اور ہلاک و برباد کرنے میں کوشاں ہے اور انتظار کرتا رہتا ہے کہ جیسے ہی اوللہ کی بندگی اور اس کی اطاعت سے خارج ہو اور اسے اپنا لقمہ بنائے لیکن انسان کا باطن پاک و پاکیزہ ہوگا اور انسان اپنے باطن کو پاک و صاف رکھنے اور ہر قسم کی آلائش سے دور رکھنے کی کوشش کرے گا تو اندرونی اور بیرونی دونوں ہی دشمن شکست کھائیں گے اور انسان اپنے الہی اور دینی مقاصد میں کامیاب ہوگا۔
کیونکہ انسانوں کی ہلاکت اور بربادی اور دینی علوم کے مراکز کی تباہی کے لئے خطرناک طریقہ سے نت نئے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ سامراجی ایجنٹوں نے گہری سے گہری سازشیں رچی ہیں، اس کے لئے بڑے بڑے منصوبے اور پروگرام بنائے ہیں اور اسلام و مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے زمین دوز پالیسیاں بنائی ہیں اور پر کاربند ہونے کے لئے اپنے زر خرید غلاموں کو اسلام کا لبادہ اڑھا کے اسلام کو زخمی کرنے کے درپئے ہیں۔
یہ تو دشمنوں کے منصوبے اور ان کی سازشیں ہیں لیکن ہم ان سے کیسے مقابلہ کریں تو اس کا واحد علاج تہذیب نفس، تزکیہ باطن اور تطہیر قلب ہے۔ اسلامی اصول و قوانی پر عمل پیرا ہونا اور اسلامی مظاہر اور شعائر کو عملی طور پر زندہ کرنا ہے۔ اس کے لئے اپنی زندگی میں نظم و ضبط اور اصول و قوانی کی پابندی کرنی ہوگی۔ دوسروں کو تعلیم و تربیت دینے سے پہلے اپنی تعلیم و تربیت ضروری ہے۔ دوسروں کو وعظ و نصیحت کرنے سے پہلے خود کو اس کا حقدار بنانا ضروری ہے۔
ہم اپنی اور اپنے معاشرہ کی اصلاح اسی صورت میں کرسکتے ہیں جب ہم علم و ادب کے زیور سے آراستہ ہوں گے، اخلاق و تقوی ہماری زندگی کا جز ہوگا، ہم خدا اور رسول (ص) کے بنائے ہوئے ارسادات اور فرامین پر عمل پیرا ہوں گے۔ اللہ اور رسول (ص) نے انسان خلقت سے پہلے ہی اس کی فلاح و بہبود کے قوانی اور اصول وضع کردیئے ہیں کہ انسان اپنی زندگی میں کیسی بیوی کا انتخاب کرے اور اس کے بعد کے ہر مرحلہ کے لئے کچھ اصول معین کئے ہیں۔
اسلام انسانیت اور آدمیت کا دلدادہ دین ہے، اسلام صدق و صفا کا خواہاں دین ہے، اسلام جھوٹ، فریب، دھوکہ دھڑی اور دیگر برے افعال سے دور رہنے کا حکم دیتا ہے۔ اسلام انسان سے لیکر حیوانات اور جمادات غرض کا ئنات میں موجود ہر مخلوق کے حقوق کا قائل ہے۔
لہذا ہم انسانوں اور دین اسلام کے ماننے والوں کو انسانیت کے مفاد میں کام کرنا چاہیئے۔ انسانیت کی ترقی کی فکر کرنی چاہیئے اور دنیا کے افق پر اسلام اور انسانیت کی خیر خواہی ہو نہ کہ انسانیت کا نام لیکر اسے تباہ و برباد کرنے کی کوشش آج اسلام کا لباس پہننے والے اپنے غلط اعمال اور شیطانی افکار سے نقصان پہونچا رہے ہیں اور وہ سمجھتے بھی نہیں کہ ہم اسلام کے مفاد میں کام کر رہے ہیں یا اس کے دشمن ہیں اور اسلام کا جنازہ نکال رہے ہیں۔ لہذا ہماری فکر اور ہمارا یہ قدم، قلم، بیان اور تقریر اسلامی اور انسانی ہو۔