کون سا انتظار تباہ وبرباد کردینے والا ہے؟

کون سا انتظار تباہ وبرباد کردینے والا ہے؟

کون سا انتظار تباہ وبرباد کردینے والا ہے؟

کون سا انتظار تباہ وبرباد کردینے والا ہے؟

بعض لوگ یہ گمان کرتےہیں کہ حضرت امام مہدی (عج) کا قیام و انقلاب اور مہدویت صرف ایک اتفاقی حادثہ ہے کہ جو صرف او رصرف برائیوں کے پھیلنے، ظلم و جور اور تبعیض و تباہی و فساد اور ناحق و ناانصافی کی گسترش و نشر واشاعت سے وجود پائے گا۔ گویا ایک علت کا حادثاتی طور پر معلول کا نام ظہور ہے ۔ وہ وقت کہ جب اصلاح بالکل ختم ہوجائے ، حق و حقیقت کا کوئی طرفدارنہ ہو، دنیا میں باطل ہی باطل رہے ، باطل کے علاوہ کسی کی کہیں بھی کوئی حکومت نہ ہو،دنیا میں کوئی نیک انسان موجود نہ ہوتب یہ حادثہ پیش آئے گااور غیبی ہاتھ حقیقت کی نجات کے لیے آستین سے باہر آئے گا-حقیقت کو نجات دینے کے لیے نہ کہ اہل حقیقت کو اس لیے کہ اس وقت کوئی حقیقت کا طرفدارنہ ہوگا- اس بنیاد پر کسی طرح کی بھی اصلاح انجام نہ دی جائے ، اس لیے کہ ہر طرح کی اصلاح ایک روشن نکتہ ہے اور جب تک دنیا میں کوئی روشن نکتہ موجود ہے وہ غیبی ہاتھ باہر نہیں آسکتا۔ اس کے برعکس ہر طرح کا گناہ ،ہر فساد، ہر ظلم اور ہر تبعیض ، ہرحق کشی، ہر برائی چونکہ ایک بڑی اصلاح کا مقدمہ ہے اور اس انقلاب کو قریب تر کرتا ہے اس لیے کہ "الغایات تبرر المبادی" اہداف اور مقاصد غیرشرعی اسباب و وسائل کو بھی شرعی بنادیتے ہیں۔ پس ظہور کے جلدی واقع ہونے میں بہترین مدد اور انتظار کی بہترین صورت ظلم وفساد کی ترویج اور نشرو اشاعت ہے۔ یہی وہ مقام ہے کہ گناہ خود لذت بھی ہے اورہدف بھی، فعل بھی ہے اور تماشا بھی اور ایک مقدس انقلاب کو وجود بخشنے میں مدد بھی ۔ یہ افراد طبیعتا مصلحین ومجاہدین اور امربالمعروف و نہی عن المنکر کرنے والوں سے بغض و عداوت رکھتے ہیں اس لیے کہ اس طرح کے لوگ ان لوگوں کے عقیدے میں حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور میں تاخیر کا سبب ہیں اور اس کے برعکس اگر وہ لوگ خود اہل گناہ نہ ہوں تو بھی اپنے دل کی گہرائی سے گناہکاروں سے راضی اور ظلم و فساد برپا کرنے والوں سے خوشحال ہیں اس لیے کہ وہ لوگ حضرت امام زمانہ (عج ) کے ظہور میں جلدی کا سبب بن رہے ہیں ۔

اس طرح کا گمان چونکہ اصلاحات کا مخالف ہے اور تباہی و فساد کو اس مقدس انقلاب کے مقدمہ کے طور پر ایک اچھا اور بہتر سمجھتا ہے تو اس نظریہ کو تقریبا کسی حدتک " ڈیالکٹیکی نظریہ " کہا جائے ۔صرف فرق یہ ہےکہ ڈیالیکٹیکی نظریےمیں اصلاحات کی اس طرح مخالفت اور نامناسب تشدد کی اس طرح اجازت دی جاتی ہے کہ شگاف وسیع ہوجائے اور مقابلہ جوش و جذبہ کے ساتھ انجام پائے لیکن اس گمان و نظریہ میں یہ کیفیت نہیں ہے ۔ بلکہ صرف فساد اور تباہی کا حکم دیا جاتا ہے کہ جس سےاچھا و مطلوب نتیجہ حاصل ہوسکے۔

حضرت امام مہدی موعود امام زمانہ (عج ) کے ظہوراور قیام کےبارے میں اس طرح کا گمان اور اس طرح کا انتظار فرج ایک طرح کا اسلامی قوانین و حدود و مقررات کی تعطیل کرنا ہے اور گویا ایک طرح کی "اباحی گری" ہے کہ جو کسی بھی طرح اسلامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتی ۔۔۔ ایسا انتظار ایک گناہ ہے اور تباہ و برباد کرنے والا ، اسیر و مفلوج کردینے والا ہے۔

ماخذ: کتاب "قیام و انقلاب مہدی(عج) از دیدگاہ فلسفہ تاریخ" شہید مرتضی مطہری ، ناشر انتشارات صدرا۔

 

 

ای میل کریں