تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، آج 21 اپریل کو ملک بھر میں مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی 80 ویں برسی عقیدت واحترام سے منائی جا رہی ہے۔
علامہ اقبال اور امام خمینی(رح) دین کی گہری معرفت کی بنیادوں پر مسلمان مرد کے اجتماعی تشخص کو اس کے دینی تشخص میں منحصر سمجھتے تھے، قومی تشخص میں نہیں ۔
علامہ محمد اقبال کی 80ویں برسی کے حوالے سے مختلف سیاسی، سماجی، تعلیمی اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے خصوصی پروگرام ترتیب دیےگئے ہیں جن میں شاعر مشرق کی ملی خدمات پر ان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔
واضح رے کہ علامہ اقبال صرف فلسفی شاعر ہی نہیں بلکہ انسانوں کے استحصال کے بھی خلاف تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ انسان رنگ ، نسل اور مذہب کی تمیز کے بغیر ایک دوسرے سے اچھے رویے سے پیش آئیں اور باہمی احترام کی فضا قائم کریں کہ یہی رب کائنات کی منشا ہے۔ پاکستان کی نئی نسل بھی اقبال کی احترامِ آدمیت کی سوچ کو سراہتی ہے۔
آپ اسلامی دنیا میں روحانی جمہوریت کا نظام رائج کرنے کے داعی تھے۔ شاعرِ مشرق کی شاعری نے برصغیر کے مسلمانوں کو خوابِ غفلت سے بیدار کرکے نئی منزلوں کا پتہ دیا۔
علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، والدین نے آپ کا نام محمد اقبال رکھا۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
علامہ اقبال ایف اے کرنےکے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔
شاعر مشرق 1905 میں اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
علامہ اقبال شعروشاعری کے ساتھ ساتھ وکالت بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922 میں برطانوی حکومت کی طرف سے ان کوسَر کا خطاب ملا۔
شاعرمشرق آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔
علامہ اقبال کا سنہ 1930 کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے،اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔آپ کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو علامہ انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا مزار تاریخی بادشاہی مسجد کے سامنے ہے۔علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ان کے یوم وفات پر ملک بھرمیں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر تقاریب، تقریری مقابلوں اور سیمینارز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔