دسویں امام کے والد گرامی حضرت امام جواد علیہ السلام نے اس با برکت مولود کا نام اپنے اجداد سے محبت کی نشانی کے طور پر اپنے تین اجداد کے نام پر علی رکھا۔ آپ فصاحت و بلاغت میں اپنے جد امیر المومنین علیہ السلام جبکہ تقوی اور عبادت میں امام زین العابدین کی طرح تھے آپ چوتھے معصومین تھے جو علی کے نام سے مزین ہوے۔
معتصم عباسی نے اپنے آپ کو ہمدرد اور امام کے علمی مقام کو کم کرنے کے لئے چھ سالہ امام ہادی علیہ السلام کے پاس اُن کو تعلیم دینے کے لئے ایک ایسے استاد کو بیھجا جو پہلے ہی سے اہل بیت علیہم السلام کا مخالف تھا ایک عرصے کے بعد معتصم نے امام ہادی علیہ السلام کی تعلیم کے بارے میں اُس شخص سے پوچھا، حالانکہ وہ استاد خود امام ہادی علیہ السلام کے علم سے متاثر ہوا تھا اُس نے کہا: کون سا بچہ؟
بلکہ کہو ایک بزرگ حکیم، میں تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں کہ کیا اس شہر میں اُن سے زیادہ عالم اور ادیب پیدا کر سکتے ہو، جب بھی میں اپنی ادبی صلاحیت سے کسی نکتہ کی طرف اشارہ کرتا ہوں اس فکر کے ساتھ صرف میں اُس کے بارے میں جاتنا ہوں اور میں ایک نکتہ کو بیان کرتا ہوں وہ میرے لئے اس کے دروازے کھول دیتا ہے اور یہ چیز مجھے حیران کر دیتی ہے
اور میں اُس سے تعلیم حاصل کرتا ہوں لوگ فکر کرتے ہیں کہ میں اُس کا استاد ہوں لیکن خدا کی قسم وہ میرا استاد ہے۔
امام ہادی علیہ السلام کی زمانہ امامت میں درج ذیل خلفاء تھے معتصم،واثق، متوکل، منتصر اور معتز عباسی جب کہ امام ہادی علیہ السلام کی امامت کا زیادہ زمانہ متوکل کی خلافت میں گذرا تھا متوکل ہمیشہ بنی ہاشم کے بارے میں مشکوک تھا اور اُن کے ساتھ برا سلوک کرتا تھا، اسی وجہ سے امام ہادی علیہ السلام بھی اپنی سرگرمیوں کو مخفی طور انجام دیتے تھے۔
متوکل ہمیشہ اس کوشش میں تھا کہ امام علی نقی علیہ السلام کو اپنی آنکھوں کے سامنے وہ جانتا تھا کہ اگر امام مدینہ میں قیام کریں گے تو اُن تک پہنچنا ناممکن ہے اور یہ اُس کے لئے ایک اہم خطرہ تھا اسی وجہ سے اُس نے ایک سیاسی چال چلتے ہوے دسویں راہنما کو خط لکھا تاںکہ ظاہری طورپر امام علیہ السلام سے اپنی محبت کا اظہار کیا لیکن اصل میں امام علیہ السلام کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا اور امام علیہ السلام کو سامرا بلایا امام علیہ السلام بھی متوکل کی بری نیت سے آگاہ تھے لہذا وہ سامرا جانے پر مجبور تھے اور انھوں نے مجبوری میں سامرا کے راستہ کو اختیار کیا۔
امام ہادی علیہ السلام کی تالیفات میں سے ایک زیارت جامعہ کبیرہ ہے جو حقیقی امام کو پہچنانے کی اہم دستاویزات میں سے ایک ہے۔
امام ہادی علیہ السلام کو تین رجب 254 ہجری کو معتصم کے حکم سے انار کے رس میں زہر ملا کر پلایا گیا اور آپ شہید ہو گئے اُس دن بنی ہاشم اور بہت سارے دوسرے لوگ امام علیہ السلام کے گھر میں جمع ہوے تھے گریہ کر رہے تھے اور چیخ رہے تھے۔ افسوس ہے غریبوں اور یتیموں پر۔ اُس کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام نے امام ہادی کے پاک اور طاہر بدن پر نماز جنازہ پڑھی۔