قم سے فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق:حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے جمعرات کو چار مردان مسجد میں ایک تقریر میں خداوند کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے کہا: خداوند اس دنیا کا پیدا کرنے والا ہے، اس دنیا کو بنانے میں خداوند بدیع تھا، بدعت کے معنی ہیں نئی چیز کی ایجاد کرنا(انو ویشن)۔
انہوں نے اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا: عزاداری کی طرز کو تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ دین میں بدعت کے معنی میں شمار نہیں ہوتا لوگ ملک کے ہر کونے میں ایک خاص طرز پر عزاداری کرتے ہیں کہ جو ملک کے دوسرے علاقہ سے مختلف ہے۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے مزید فرمایا: بدعت یعنی ایسی چیز کو دین کی طرف منسوب کرنا جو دین میں نہ ہو۔ بدعت کی ایک قسم اعتقادی بدعت ہے جو سب سے خطرناک بدعت ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے خداوند متعال کے حرام کو حلال بنانے کو بدعت قرار دیا۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے فرمایا جو انسان حرام کو حلال میں تبدیل کرے اس نے بدعت کو انجام دیا ہے۔ روایتوں کی بنا پر سب سے برے انسان وہ ہیں جو بدعت کو انجام دیتے ہیں لہذا ایسے انسانوں سے جو بدعت انجام دیتے ہیں دوری اختیار کرنی چاہیے۔
انہوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرمایا: دین مسیحیت میں بدعت کو انجام دیا و گرنہ حضرت عیسی علیہ السلام نے گہوارہ میں فرمایا تھا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اور اس کے بعد فرمایا میں پیغمبر ہوں۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا:بدعت کے ساتھ اسلام کا سخت رویہ ہے، بدعت جیسے سامری کا گوسالہ پر اعتقاد کرنا اور حضرت عیسی علیہ السلام کو خداوند کا بیٹا ماننا، محمد بن عبدالوہاب نے بھی دین میں چودہ چیزوں کو منع کیا وہ بھی ایک بدعت گزار ہے۔
حجۃ الاسلام رفیعی نے اسلام میں توسل کے عقیدہ کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی میں بھی توسل پایا جاتا تھا اور حتی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد کچھ خلفاء نے بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے توسل کیا ہے، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر حاضری دیتے تھے اور مردوں کے لئے رونا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں بھی رائج تھا۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ محمد بن عبدالوہاب نے توسل کو حرام قرار دے کر بدعت کی اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا اسلام میں خانقاہ کا کوئی تصور نہیں ہے ائمہ اطہار علیہم السلام اور شیعہ علماء ہمیشہ نے صوفیوں کا مقابلہ کیا ہے،اس مسئلہ کی دلیل یہ ہیکہ یہ عمل دین میں بدعت ہے۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے مزید بیان کیا: جو لوگ ائمہ اطہار کے سلسلے میں غلو کرتے تھے امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایسے لوگوں پر لعنت کی ہے ایسے لوگ ائمہ اطہار علیہم السلام کو پیغمبر یا خدا مانتے تھے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین نے بدعتی کردار کے بارے میں فرمایا: بدعت کی ایک قسم یہ ہیکہ لوگ مستحب عمل کو واجب بنا دیتے ہیں اور اسلام میں رہبانیت کو بدعت مانا جاتا ہے رہبانیت یعنی دنیا کو خداوند کی عبادت کے لئے چھوڑ دینا۔
انہوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: دعاوں کو کم یا زیادہ کرنا بھی بدعت ہے، ائمہ اطہار علیہم لسلام نے جعل احادیث کا مقابلہ کیا۔ بدعت چاہیے عمل میں ہو، چاہیے اعتقاد میں ہو، چاہیے گفتار میں ہو منع ہے۔ اور بدعت گذار انسان جہنم میں جائے گا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کو زندگی کے لئے ملاک بتایا ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:میں نے اپنے بعد قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کو چھوڑا ہے انسان اپنی زندگی کے تمام اعمال کو قرآن اور اہل بیت علیہم السلام سے موازنہ کرے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین نے قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کے درمیان جدائی کو غلط قرار دیتے ہوئے بیان کیا: یہ دو ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوں گے جو لوگ اپنی زندگی میں قرآن یا اہل بیت علیہم السلام کو ترک کر دیتے ہیں وہ لوگ خطا کے مرتکب ہوتے ہیں۔
انہوں نے آخر میں فرمایا: جب بھی دین میں کسی بدعت کی بنیاد ڈالی جائے تو عالم انسان کو آواز بلند کرنی چاہیے، امام خمینی (رح) نے بدعتوں کا مقابلہ کیا ۔مثال کے طور پر امام خمینی (رح) نے سلمان رشدی کے عمل کے مقابلے میں سخت موقف اپنایا۔