انٹرویو

امام خمینی (رح) ہمارے دور کی ایک عصر آفرین شخصیت ہیں

فلسطین کے معاملہ کو اسلامی اور خاص کر عرب دنیا نے فراموش کردیا تھا

آپ کا تعارف؟

میرانام ظہیر علی ہے میں پاکستان کا رہنے والا ہوں اور میں وہاں  لاہور فلاح عمومی کے لئے کام کرتا ہوں۔

 

آپ امام خمینی کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے اور میرے والد امام کے مقلد تھے اور انہیں کی زبانی میں نے امام خمینی کا نام سنا، اس کے بعد جب مین پاکستان میں ایران کے کلچر ہاوس میں گیا اور وہاں امام خمینی کے بارے میں ہونے والے پروگرام میں شرکت کی تو ان کے بارے میں اور زیادہ جاننے کا موقع ملا میں نے وہی سے سنا کہ کس طرح آپ نے لوگوں کو متحد کیا، اس چیز کا آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ میری امام خمینی سے ابتدائی آشنائی تھی، اس کے بعد جب دل میں ان کے لئے محبت پیدا ہوئی تو ان کے بارے میں کافی پڑھا اور بہت کچھ جانا۔

 

آپ کو امام خمینی کی شخصیت کے کس پہلو نے متاثر کیا ہے؟

 جی بالکل آج بھی دنیا امام خمینی کا نام لیتی ہے اور ان کو یاد کرتی ہے کہ جس طرح سے امام خمینی نے ایک بکھرتے ہوئے لوگوں کو ایک کیا آج ان کی محنت رگ لائی ۔

امام خمینی کی سب سے بہترین صفت یہ ہے کہ انہوں نے دوسروں کے اپنے مفاد سے پہلے دیکھا ہے وہ ہمیشہ دوسروں کے بارے میں فکر کیا کرتے تھے اور ان کی بہتری کے لئے کچھ کرنا چاہتے تھے اور اپ نے قوم کو ایک کر کے اسلام کا پرچم بلند کیا اور لوگوں کو اسلام کے سایہ میں عزت کے ساتھ جینا سکھایا اور اگر آج یہ سوچ دنیا کے انسانوں میں پیدا ہو جائے تو پورا معاشرہ امن و امان کا گہوارہ بن جائیگا۔
 
آپ امام خمینی کے تفکر اتحاد بین المسلمین کے بارے میں کہا کہیں گے؟
یہ نعرہ بنيادي طور پر ایک بنیاد ہے ہر مسلمان کو ایک بنانے کا کہ سب کے مختلف خیالات ہوں گے یا سب مختلف ہو جائیں گے تو سب بکھر جائیں گے تمام ٹکڑوں میں ہٹ جائیں گے اور دشمن بھی یہی چاہتا ہے کہ مسلمان فرقوں میں بٹا رہے تا کہ وہ ان پر حکومت کر سکے امام خمینی کے اتحا بین المسلمین کا تفکر کی آپ بھی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی کل تھی بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ جب آج اسلام میں وہابیت کا ناسور پیدا ہو گیا ہے تو آج مسلمانوں کو ایک ہونے کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے قرآن میں بھی اتحاد کی بات کہی گئی ہے اور حدیثوں میں بھی، اسلامی اصول میں کسی بھی مسلمان کے بیچ کوئی بھی اختلاف نہیں پایا جاتا ہے اختلاف فروع میں ہے اور یہ رحمت کا سبب ہے لیکن امام نے اس کو بہت ہی عقیدت کے ساتھ امت کے سامنے پیش کیا اور خدا کا وعدہ ہے کہ میں اپنے بندوں کے لئے ہدایت کے ہزاروں دروازہ کھول دونگا۔

 

امام خمینی اور یوم القدس کے متعلق آپ کی کیا راے ہے؟

امام خمینی نے یوم القدس کی بنیاد رکھ کر دینا کے سیاسی افق پر جو کام کیا ہے وہ کوئی بھی نہ کر سکا اور یہ رہتی دنیا تک کے لیے استکبار کے منہ پر طمانچہ ہے، جس فلسطین کے معاملہ کو اسلامی اور خاص کر عرب دنیا نے فراموش کر دیا تھا اور کو یوم القدس کے عنوان سے امام خمینی نے ایک بار پھر زندہ کر دیا اور وہ استکباری طاقتیں جو قدس کے فراموشی سے بعد خوش تھیں اور جنہوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ اب کوئی اس مسئلہ کو دوبارہ سامنے نہیں لائے گا اور اس کے بعد ہم اسلامی ممالک کی گود میں رہتے ہوئے سکون اور چین سے جی پائیں گے تو امام خمینی نے ان کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر نہ ہونے دیا۔ اور اس یوم قدس سے امام خمینی نے ساری دنیا کے مسلمانوں کو یہ دکھا دیا ہے کہ تمہارا اصلی دشمن کون ہے اور تم کو نہیں بھولنا چاہئیے کہ فلسطین کل بھی مسلمانوں کے لئے بڑا مسئلہ تھا اور آج بھی ہے اور جب تک مسلمان فلسطین کو یہودیوں کے چنگل سے چھڑا نہ لیں چین سے نہین بیٹھیں گے۔
 
آپ امام خمینی کے بعد امام خامنہ ای کے ایک لیڈر کے طور پر کیسا دیکھتے ہیں؟
ان کو سونچ کافی اچھی ہے اور سیاسی اعتبار سے بھی کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا ہے کہ رہبر انقلاب کی طرف سے چنی ہوئی حکومت میں کوئی بے جا دخل اندازی کی گئی ہو یا ان کو کسی طرح سے پریشان کیا گیا ہو یا ان کے روز مرہ کے کاموں میں مداخلت کی گئی ہو، اس سے یہ دکھتا ہے کہ وہ بھلے ہی رہبر ہیں لیکن وہ ایران اور خطہ کے مستقبل کو ڈموکریسی میں دیکھتے ہیں اور جب تک یہ تفکر باقی رہے کا ڈموکریسی کو کوئی مشکل نہیں آئے گی اور ایران کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا، اور آج رہبر انقلاب نہ صرف حکومت کی عزت کرتے ہیں بلکہ روزمرہ کے کام میں ان کے مدد بھی کرتے ہیں۔

 

آپ امام خمینی کے بارے میں ایک جملہ کیا کہیں گے؟

امام خمینی ہمارے دور کی ایک عصر آفرین شخصیت ہیں، ہر دور میں ایک شخصیت پیدا ہوتی ہے جس کو لوگ صدیوں یاد رکھتے ہیں، ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم اس دور میں آئے اور امام خمینی سے کم سے کم مشاہداتی حد تک ارتباط پیدا کیا۔

ای میل کریں