حوزہ علمیہ

حضرت امام خمینی(رح) کو علماء کے درمیان کس چیز نے ممتاز کیا ہے؟

آیت اللہ صابری ہمدانی

امام خمینی (رح) کے اندر بہت ساری خارق عادت باتیں تھیں مثال کے طور پر رضا شاہ کے زمانہ میں شدت پسندانہ ڈیکٹیٹری تھی اور حوزہ علمیہ میں بھی سکوت طاری تھا۔ یہاں تک کہ امام (رح) استاد آقا حاج شیخ عبدالکریم حائری کہتے تھے ابھی نرمی اور مدارا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے حوزہ علمیہ کی حفاظت میں کافی حد تک خاموشی اختیار کی اور آپ کے انتقال کے بعد ظہر سے پہلے ایک ایصال ثواب کی مجلس رکھی لیکن حاج عبدالکریم حائری کے ایصال ثواب کی مجلس کرنے کی حکومت نے اجازت نہیں دی لیکن امام (رح) اسی وقت کہ جوان تھے، منحصر بفرد افکار کے مالک تھے۔ اس وقت اس طرح کی گفتگو بہت بعید لگتی ہے اور اسے خارق عادت شمار کرنا چاہیئے، مطالعہ کریں تا کہ اسرار کشف ہوں۔ اس وقت آپ ابھی درجہ اجتہاد پر فائز نہیں ہوتے تھے یا پھر یہ کہ آپ کے اجتہاد کا آغاز تھا۔ رضا خان کی ڈیکٹیٹری کے دور میں اس بات کو پیش کیا کہ حکومت خدا کا حق ہے اور آپ نے اس کے بارے میں تفصیل کے ساتھ کشف الاسرار میں لکھا ہے۔ یہ سارے امور واقعا خارق عادت ہیں۔

جب امام خمینی (رح) ایران واپس آئے اور انقلاب کامیاب ہو اور داخلی اور بیرونی جنگ شروع ہوگئی۔ میں مسلسل اس فکر میں تھا کہ امام (رح) نے اس کے بارے میں کچھ کہا تھا یا نہیں۔ کیا امام (رح) تصور کررہے تھے کہ یہ حکومت نابود ہو جائے گی اور ایک دن یہ نوبت آئے گی یا نہیں۔ بہت سارے لوگوں نے بہت ساری باتیں کہی ہیں۔ یہاں تک بہت سارے لوگوں نے امام حسین (ع) کے قیام کے بارے میں کہا ہےکہ اس کی پیشینگوئی نہیں ہوئی تھی کہ کیا ہوجائے گا۔

ان نظریات کے خلاف میرا عقیدہ ہے کہ امام حسین (ع) کو اپنی شہادت کا علم تھا اور یہ بھی جانتے تھے کہ آپ کی قبر مبارک کہاں بنے گی۔ امام حسین (ع) کے بارے میں اس طرح کی باتیں بہت زیادہ ہیں لیکن مجھے یہ تعبیر میں پسند نہیں ہیں۔ میں امام (رح) کو ولی عصر (عج) سے لاتعلق نہیں جانتا تھا۔ امام خمینی (رح) نے جو کام کیا یہ تھا کہ آپ نے فریضہ بھی معین کیا اور آپ خدا کی جانب سے موید اور منصور بھی تھے۔ ان دنوں میں کافی پریشان کیا ہوگا۔ بعض لوگ خواب کو حجت نہیں جانتے لیکن میں نے ایک شب خواب میں دیکھا کہ کسی نے مجھ سے کہا: جو کچھ ہماری  غیبت میں لکھا ہوا ہے یہ وہی خمینی ہے۔ یعنی میری کتاب غیبت میں جو نعمانی لکھا ہوا ہے وہ یہی خمینی ہے۔

ای میل کریں