امام خمینی (رح) کے فرزند سید مصطفی کی نجف اشرف میں شہادت کے دن، ایک ایسا واقعہ ہمارے سامنے پیش آیا جو کہ امام (رح) کی احکام خداوندی پر گہری نظر کی علامت اور اطاعت خدا کی جیتی جاگتی دلیل ہے۔
اس دن امام خمینی (رح) کے اہل خانہ کا ارادہ تھا کہ رہبر انقلاب کے گھر سے تہران فون کریں۔ لیکن امام (رح) نے حتی اس وقت بھی؛ کہ جب آپ کے بیٹے کا جنازہ گھر میں پڑا ہوا تھا انہیں اس بات کی اجازت نہ دی کہ وہ بیت المال کے فون سے استفادہ کریں لہذا آپ (رح) نے صاف لفظوں میں کہا: بیت المال کا ٹیلی فون عوام کا مال ہے اور مصطفی کی شہادت کی خبر اس کے رشتہ داروں کو دینا ایک ذاتی کام ہے، لہذا آپ کے لئے اس فون سے تہران رابطہ کرنا جائز نہیں ہے۔
انسان جب امام (رح) اور ان کی زوجہ کو ان کے ایسے غمزدہ لمحات میں دیکھتا ہے کہ جب وہ اپنا نیک اور لائق فرزند اپنے ہاتھوں سے دیے بیٹھے ہوں، اور پھر اس وقت ان کا فقہی مسائل پر اس قدر شدت کے ساتھ عمل کرنا اور بیت المال کی اس قدر حفاظت کرنا، یہ ہمارے جیسے عام لوگوں کے لئے ایک نصیحت سے کم نہیں ہے۔ان شاء اللہ تعالی جتنے لوگ بھی حکومتی عہدوں پر ہیں اللہ تعالی سب کو امام خمینی (رح) کی طرح بیت المال کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان نکات کو ہمیشہ کے لئے بطور نمونہ اپنی نظروں کے سامنے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہم بھی امام خمینی (رح) کی طرح بیت المال کے استعمال کے بارے میں حساس رہیں۔
پابہ پای آفتاب، ج 1، ص 246